نیلم
محفلین
بہت شکریہ ،،میں پڑھتی ہوں یہاں بھی
بہت شکریہ ،،میں پڑھتی ہوں یہاں بھی
واہ بہت خُوبہندوستان کے بادشاہ جہانگیر کی بڑی صاحبزادی اور ممتاز محل کی شہزادی جہان آراء بیگم جنکی آخری آرام گاہ حضرت نظام الدین اولیاء کے مزار کےاحاطے میں ہے ۔ ایک فارسی گو شاعرہ اور مصنفہ تھیں ۔انکی قبر کی لوح پر یہ شعر درج ہے ۔
بغیر سبزہ نپوشد کسی مزارمرا
کہ قبر پوش غریباں ھمین گیاہ بس است
یعنی ،
صرف سبزہ ہی میری قبر کی چادر ہو
ہم غریبوں کے لیئے یہ بھی بہت کافی ہے ۔
اچھی شیرنگ ہے نیلم ۔۔۔
بہت خُوبتقریبا 12 پندرہ سال پہلے کی بات ہے میں نے ایک خاص قسم کا سرمہ تیار کیا تھا اس کو لگا کر پوری سردیاں چاند کی 13 سے 15 تاریخ تک میں رات کو قبرستان نکل جاتا تھا یہ دھاگہ دیکھ کر کچھ یاد آیا
ایک قبر پر کچھ اس طرح تحریر تھا
آتے ہوئے آزاں ہوئی جاتے ہوئے نماز
کتنے قلیل وقت میں آئے چلے گئے
بہت خُوبصورتہمارے علاقے کے قبرستان میں ایک ذرا ہٹ کے ایک الگ سی چہار دیواری ہے اس میں کچھ قبریں ہیں اب تو تقریبا سب لوگ ہی مر گئے ہیں لیکن جب ان کے ہاں پہلی میت ہوئی تھی تو اس وقت اس کے شوہر نے باہر گیٹ کے ساتھ والی دیوار پر جہاں عام طور پر گھنٹی کا بٹن ہوتا ہے اس پر یہ شعر لکھوایا تھا۔
وائے بے گُل چینِ اجل،کیا تجھ سے مہربانی ہوئی
پھول وہ توڑا کہ گلشن بھر میں ویرانی ہوئی
یہ شعر میرے بچپن کا پہلا شعر ہے اور تقریبا 35 سال پہلے جب عمر چار سال تھی تو کسی کی تدفین کے موقع پر میں بھی قبرستان میں موجود تھا تو یہ شعر پڑھا تھا دادا حضور(مرحوم) ساتھ تھے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے تو انہوں نے کہا کہ اس شخص کو اپنی بیوی سے بہت محبت تھی اور اس کی بیوی شادی کے پانچ سال بعد ہی مرگئی تھی۔
بالکل انکل ،،بس اتنی سی ہی ہے زندگیمیری والدہ مرحومہ ،کی قبر کوہاٹ میں ہے اور اس پر یہ شعر اس طرح لکھا ہے
آتے ہوئے اذاں ہوئی جاتے ہوئے نماز
کتنے قلیل عرصے کو آئے چلے گئے
بہت ہی خُوبیہ شعر میں نے اپنی بیٹی کی قبر کے لیے منتخب کیا تھا مگر بعد میں نہ لکھوا سکا اورآج بھی میرے بٹوے میں یہ موجود ہے مگر وہ کچھ یوں ہے
ہائے گُل چینِ اجل،کیا خوب تری پسند ہے
پھول وہ توڑا کہ گلستاں اجڑ کر رہ گیا
آپ کا بھی بہت شکریہ بھائیبہت شکریہ استانی بہناعبرت انگیز نصیحت آموز