چودہویں سالگرہ مصرع اٹھائیے ۔ شعر بنائیے

نکتہ ور

محفلین
مصرعہ یوں اٹھاتے ہیں۔
دہلی میں مشاعرہ جاری تھا۔ہال لوگوں سے کھچاکھچ بھرا تھا۔ایک ادھیڑ عمر شاعر کلام سنا رہے تھے کہ اچانک لائوڈسپیکر خراب ہو گیا۔شاعر صاحب کی آواز خاصی کمزور تھی جسے پیچھے بیٹھے حاضرین سن نہ پائے۔چناں چہ منتظمین ِمشاعرہ میں شامل ایک صاحب باآواز بلند بولے’’حضرت!مصرع اٹھائیے۔‘‘ محفل میں دہلی کے سابق چیف کمشنر،شنکر پرشاد بھی موجود تھے۔وہ یہ سن کر بولے: ’’صاحبو! کیوں نہ شاعر صاحب ہی کو اٹھا دیا جائے؟‘‘ اس جملے نے مشاعرے کو کشت ِزعفران بنا ڈالا۔
 
Top