علی وقار
محفلین
ادھوری تصویر ہے۔ معیشت کے میدان میں ایک آدھ اچھی خبر ہر دور میں سننے کو ملتی ہے۔پچھلے ۱۰ ماہ سے کرنٹ اکاؤنٹ میں کوئی خسارہ نہیں الٹا ۷۰۰ ملین ڈالر کا منافع ریکارڈ ہوا ہے۔
Current account posts $773m surplus in 10MFY21
ادھوری تصویر ہے۔ معیشت کے میدان میں ایک آدھ اچھی خبر ہر دور میں سننے کو ملتی ہے۔پچھلے ۱۰ ماہ سے کرنٹ اکاؤنٹ میں کوئی خسارہ نہیں الٹا ۷۰۰ ملین ڈالر کا منافع ریکارڈ ہوا ہے۔
Current account posts $773m surplus in 10MFY21
اور کتنی واضح تصویر پیش کروں؟ ۱۹۹۰ سے پاکستان کے اخراجات، قرضے، خسارے مسلسل بڑھ رہے ہیں لیکن آمدن، برآمداد، زرمبادلہ اس رفتار سے نہیں بڑھ رہا۔ یہ کسی خاص حکومت کا مسئلہ نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے کیونکہ معیشت سب کی سانجھی ہوتی ہے۔ادھوری تصویر ہے۔ معیشت کے میدان میں ایک آدھ اچھی خبر ہر دور میں سننے کو ملتی ہے۔
یہی تو المیہ ہے کہ آپ معاشی اعداد و شمار کو بھی کسی جماعت یا حکومت کا نظریہ سمجھ رہے ہیں۔ شاید زیادہ تر قوم بھی یہی سمجھتی ہے۔ حالانکہ یہ سب پبلک ڈیٹا ہوتا ہے جس کی بنیاد پر آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے ملکوں کو قرضے اور امداد دینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔آپ کا کوا سفید ہے۔ اگلی حکومت آنے دیں۔ اُن کے گراف مختلف ہوں گے۔ ہر حکومت یہی کرتب دکھاتی آئی ہے۔
یہ تو بہت ہی اچھی خبر ہے اور حکومت کے اہل ہونے کی نشاندہی کرتی ہےپچھلے ۱۰ ماہ سے کرنٹ اکاؤنٹ میں کوئی خسارہ نہیں الٹا ۷۰۰ ملین ڈالر کا منافع ریکارڈ ہوا ہے۔
Current account posts $773m surplus in 10MFY21
یعنی کے نواز کی حکومت سب حکومتوں سے زیادہ خراب کارکردگی دکھا رہی تھی پھر تو انہیں دوبارہ موقع نہیں دینا چاھئیے
یا شاید آپ یہ چاہتے ہیں کہ یہ حکومت بھی پچھلی حکومت کی طرح ۴ سال لگاتا ڈالر کی قیمت کو روک کر رکھے۔ درآمداد ۶۰ ارب ڈالر تک بڑھنے دے۔ جس سے اجناس و اشیا ضروریہ کی ریل پیل ہو جائے اور مہنگائی میں کمی آجائے۔ اس چکر میں زرمبادلہ کے ذخائر کی بینڈ بجتی ہے تو بجتی رہے۔ اسے اگلی حکومت آکر اسی طرح دوبارہ شدید مہنگائی کی صورت میں بھگت لے گیجی ہاں، ہم یہ گراف کھا لیں گے اور اعداد و شمار کے تعویذ جب تک پی لیں گے۔ فکر ناٹ۔
میری ڈی پی میں جو آدمی نظر آ رہا ہے وہ ملک کا وزیر خزانہ ہوتے ہوئے لندن فرار ہو گیا تھا۔ آج تک واپس نہیں آیا۔ آج لوگ اسکی معاشی پرفارمنس کو یاد کرتے نہیں تھکتے۔ جو موجودہ دور کی معاشی بدحالی کا اصل ذمہ دار ہے۔ اس قومی جہالت کا کوئی توڑ موجود نہیں ہے۔ کیونکہ ووٹر دماغ کی بجائے پیٹ سے سوچتا ہے۔یعنی کے نواز کی حکومت سب حکومتوں سے زیادہ خراب کارکردگی دکھا رہی تھی پھر تو انہیں دوبارہ موقع نہیں دینا چاھئیے
بالکل صحیح کہا اگر غریب طبقے کو اُس حکومت سے کوئی فائدہ ہوا ہوگا تو اگلی بار بھی وہ اُس ہی کو یاد رکھے گی ورنہ تو نواز شریف کی طرح بھینس پانی میں چلے جائی گیمیری ڈی پی میں جو آدمی نظر آ رہا ہے وہ ملک کا وزیر خزانہ ہوتے ہوئے لندن فرار ہو گیا تھا۔ آج تک واپس نہیں آیا۔ آج لوگ اسکی معاشی پرفارمنس کو یاد کرتے نہیں تھکتے۔ جو موجودہ دور کی معاشی بدحالی کا اصل ذمہ دار ہے۔ اس قومی جہالت کا کوئی توڑ موجود نہیں ہے۔ کیونکہ ووٹر دماغ کی بجائے پیٹ سے سوچتا ہے۔
دراصل سارا قصور ووٹر کا بھی نہیں۔ پاکستان ایک غریب ملک ہے جہاں کافی زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔ اسے جو حکومت بھی معاشی ریلیف دے گی وہ آئیندہ اس کو یاد رکھے گی۔ بیشک وہ ریلیف عارضی ہو اور زرمبادلہ کے ذخائر برباد کر کے دیا گیا ہو۔بالکل صحیح کہا اگر غریب طبقے کو اُس حکومت سے کوئی فائدہ ہوا ہوگا تو اگلی بار بھی وہ اُس ہی کو یاد رکھے گی ورنہ تو نواز شریف کی طرح بھینس پانی میں چلے جائی گی
آپ کے خیال میں عمران خان صاحب کو دوبارہ حکومت کرنے کا موقع دیا جائے گا؟دراصل سارا قصور ووٹر کا بھی نہیں۔ پاکستان ایک غریب ملک ہے جہاں کافی زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔ اسے جو حکومت بھی معاشی ریلیف دے گی وہ آئیندہ اس کو یاد رکھے گی۔ بیشک وہ ریلیف عارضی ہو اور زرمبادلہ کے ذخائر برباد کر کے دیا گیا ہو۔
جب یہ آدمی اتنا بُرا ہے تو آپ نے اپنی ڈی پی پر کیوں لگا رکھا ہے مجھے اتنا سیاست سے لگاو نہیں اِسی لئے میں انہیں نہیں جانتا تھا میں سمجھا یہ آپ کی تصویر ہے یہ آپ نے آج بتایا تو پتا لگامیری ڈی پی میں جو آدمی نظر آ رہا ہے وہ ملک کا وزیر خزانہ ہوتے ہوئے لندن فرار ہو گیا تھا۔ آج تک واپس نہیں آیا۔ آج لوگ اسکی معاشی پرفارمنس کو یاد کرتے نہیں تھکتے۔ جو موجودہ دور کی معاشی بدحالی کا اصل ذمہ دار ہے۔ اس قومی جہالت کا کوئی توڑ موجود نہیں ہے۔ کیونکہ ووٹر دماغ کی بجائے پیٹ سے سوچتا ہے۔
ھاھاھا۔ دیکھتے ہیں۔
چین نے ۴۰ سالوں میں ۷۴ کروڑ چینیوں کو شدید غربت سے نکالا ہے۔ یہ کسی جمہوریت کا ثمر نہیں بلکہ ۱۹۷۸ میں کئے گئے طویل مدتی معاشی فیصلوں کا نتیجہ ہے جس نے محض ۴۰ سال میں اسے دنیا کی دوسری بڑی معیشت بنا دیا ہے۔ جبکہ ادھر پاکستان میں بے صبرے پاکستانیوں کو اگر کسی حکومت میں مطلوبہ ریلیف نہ ملے تو وہ نئی حکومت لے آتے ہیں۔ مگر ایسا کرنے سے ان کی مجموعی معاشی کارکردگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ عارضی ریلیف لینے کیلئے حکومتیں تو بدلی جا سکتی ہیں مگر قوم کی مستقل معاشی حالت بہتر نہیں کی جا سکتی۔آپ کے خیال میں عمران خان صاحب کو دوبارہ حکومت کرنے کا موقع دیا جائے گا؟
عمران خان اور حکومت سے تو زیادہ ہی بہتر ہے ایک چانس اور دینا چاھئیےچین نے ۴۰ سالوں میں ۷۴ کروڑ چینیوں کو شدید غربت سے نکالا ہے۔ یہ کسی جمہوریت کا ثمر نہیں بلکہ ۱۹۷۸ میں کئے گئے طویل مدتی معاشی فیصلوں کا نتیجہ ہے جس نے محض ۴۰ سال میں اسے دنیا کی دوسری بڑی معیشت بنا دیا ہے۔ جبکہ ادھر پاکستان میں بے صبرے پاکستانیوں کو اگر کسی حکومت میں مطلوبہ ریلیف نہ ملے تو وہ نئی حکومت لے آتے ہیں۔ مگر ایسا کرنے سے ان کی مجموعی معاشی کارکردگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ عارضی ریلیف لینے کیلئے حکومتیں تو بدلی جا سکتی ہیں مگر قوم کی مستقل معاشی حالت بہتر نہیں کی جا سکتی۔
بیشک کوئی اور حکومت آجائے اس سے فرق نہیں پڑتا۔ فرق وہاں پڑتا ہے جب نئی حکومت پرانی حکومت کی صحیح معاشی پالیسیاں بھی ترک کر کے اپنی غلط پالیسیاں نافذ کر دیتی ہے۔ ملک ایسا چلا نہیں کرتے۔ کم از کم معاشی پالیسی طویل مدتی ہونی چاہیے۔ تاکہ ملک کی معیشت مستحکم رہے۔عمران خان اور حکومت سے تو زیادہ ہی بہتر ہے ایک چانس اور دینا چاھئیے
پالیسیاں تبدیل کرنا بہتر بھی ہے اور نہیں بھی کیونکہ اگر کوئی غلط پالیسی بن گئی اور تبدیل نہ کی گئی تو عوام کو نقصان ہوگا اور ہماری قوم میں اتنی برداشت نہیں ہےبیشک کوئی اور حکومت آجائے اس سے فرق نہیں پڑتا۔ فرق وہاں پڑتا ہے جب نئی حکومت پرانی حکومت کی صحیح معاشی پالیسیاں بھی ترک کر کے اپنی غلط پالیسیاں نافذ کر دیتی ہے۔ ملک ایسا چلا نہیں کرتے۔ کم از کم معاشی پالیسی طویل مدتی ہونی چاہیے۔ تاکہ ملک کی معیشت مستحکم رہے۔
بھیا یلو کیب میں ہم نے چھ ہزار کیس فائل کئیے اور گاڑیاںImpounded Yellow Cabs ویئر ہاوس بھجوائی گئیں تو معلوم ہوا کسی کمشنر کے ڈرائیور ککُ اور میڈ کے نام لی گئیں چھ ہزار فائلوں کا کچھ نہ ہو لون رائٹ آف ہوئے چند ٹیکسیوں کے سوا دو نمبر ناموں پر نکلوائی گئیں یہ تو حال ہے اس قوم یہ سارے بڑے سیاست دانوں نے قومیائے گئیے بینکوں کو دونوں ہاتھوں اے لوٹا ۔۔پھر تمام قرضے معاف کروا لیے۔۔۔۔بالکل صحیح کہا اگر غریب طبقے کو اُس حکومت سے کوئی فائدہ ہوا ہوگا تو اگلی بار بھی وہ اُس ہی کو یاد رکھے گی ورنہ تو نواز شریف کی طرح بھینس پانی میں چلے جائی گی