مغرب ’ہولوکاسٹ‘ کی طرح توہین رسالت کرنے والوں پربھی پابندی لگائے، وزیراعظم

زیک

مسافر
۱- ہولوکاسٹ اور توہین رسالت کو جوڑنا انتہائی بھونڈا استدلال ہے۔
۲- کیا عمران خان یہ کہہ رہا ہے کہ اگر کسی ملک میں ہولوکاسٹ کے انکار پر پابندی نہیں (جیسے امریکہ) تو وہاں توہین رسالت بھی جائز ہے؟
 
بھوک اور بیروزگاری کبھی بھی کسی بھی ملک میں ناپید نہیں ہوتی حتی کہ امریکہ میں بھی نہیں۔ صرف اس کی شدت اور وسعت میں کمی یا اضافہ ہوتا ہے۔
ایسا کون سا طبیعاتی قانون ہے جو اس دور میں جب ضروریاتِ زندگی اس قدر وافر مقدار میں دستیاب ہیں بھوک کے خاتمے میں مانع ہے؟ مسئلہ یہ ہے کہ معاشرے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے تخلیق کیے ہی نہیں جاتے۔
 

حسرت جاوید

محفلین
ایسا کون سا طبیعاتی قانون ہے جو اس دور میں جب ضروریاتِ زندگی اس قدر وافر مقدار میں دستیاب ہیں بھوک کے خاتمے میں مانع ہے؟ مسئلہ یہ ہے کہ معاشرے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے تخلیق کیے ہی نہیں جاتے۔
اول تو یہ کہ معاشرے تخلیق نہیں کیے جاتے۔ معاشرہ خود ایک نیچرل انٹیٹی ہے جو وقت کے ساتھ زبان، ذرائع معائش، رہن سہن، مذہب وغیرہ جیسے عوامل کے نتیجے میں ایوالو ہوتا ہے۔ اگر اس کا تجزیہ شہریت و قومیت کے تناظر میں کیا جائے تو معاشرے سے سیاست وجود میں ہوتی ہے جس سے حکومت وجود میں آتی ہے جس کا بنیادی مقصد ان معاشروں کے مفادات کو پروٹیکٹ کرنا ہے جس میں معیشت ریڑھ کی ہڈی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی بات اس تناظر میں درست ہو گی جب اسے بادشاہت یا ارسٹوکریسی کے زاویے سے دیکھا جائے۔
 
اول تو یہ کہ معاشرے تخلیق نہیں کیے جاتے۔ معاشرہ خود ایک نیچرل انٹیٹی ہے جو وقت کے ساتھ زبان، ذرائع معائش، رہن سہن، مذہب وغیرہ جیسے عوامل کے نتیجے میں ایوالو ہوتا ہے۔ اگر اس کا تجزیہ شہریت و قومیت کے تناظر میں کیا جائے تو معاشرے سے سیاست وجود میں ہوتی ہے جس سے حکومت وجود میں آتی ہے جس کا بنیادی مقصد ان معاشروں کے مفادات کو پروٹیکٹ کرنا ہے جس میں معیشت ریڑھ کی ہڈی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی بات اس تناظر میں درست ہو گی جب اسے بادشاہت یا ارسٹوکریسی کے زاویے سے دیکھا جائے۔
معاشروں میں مختلف طبقات کے مفادات ہر حال میں متصادم رہتے ہیں. معیشت تو صرف ایک حیلہ ہے جو ایک جہاں گیر اشرافیہ کی برتری کو دنیا پر قائم رکھنے کا کام سرانجام دیتا ہے. جہاں تک تخلیق کی بات ہے تو وہی ایک علاماتی پیرایۂ اظہار تھا۔ آپ نے چند انگریزی اصطلاحات کا استعمال تو کر لیا مگر ان سے کسی طرح بھی میری بات کی نفی نہیں ہوئی۔ معاشرے کی باگ دوڑ ہمیشہ ایک اشرافیہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے جس کے پیشِ نظر اس کے اپنے مفادات رہتے ہیں۔
 

حسرت جاوید

محفلین
معاشروں میں مختلف طبقات کے مفادات ہر حال میں متصادم رہتے ہیں. معیشت تو صرف ایک حیلہ ہے جو ایک جہاں گیر اشرافیہ کی برتری کو دنیا پر قائم رکھنے کا کام سرانجام دیتا ہے. جہاں تک تخلیق کی بات ہے تو وہی ایک علاماتی پیرایۂ اظہار تھا۔ آپ نے چند انگریزی اصطلاحات کا استعمال تو کر لیا مگر ان سے کسی طرح بھی میری بات کی نفی نہیں ہوئی۔ معاشرے کی باگ دوڑ ہمیشہ ایک اشرافیہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے جس کے پیشِ نظر اس کے اپنے مفادات رہتے ہیں۔
مقصد یہاں بات کی نفی کرنا یا خود کو صحیح یا کسی کو غلط ثابت کرنا ہرگز نہیں بلکہ اپنا نقطہ نظر پیش کرنا ہے جس سے کسی کو بھی اختلاف ہو سکتا ہے۔ آپ کو انگریزی اصطلاحات سے الرجی تو ہو سکتی ہے لیکن میری دانست میں بیان کرنے والا اپنا نقطہ نظر جیسے اسے آسانی محسوس ہو کر سکتا ہے اور اس میں میری دانست میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا جہاں گیر اشرافیہ کا وجود خود معیشت سے منسلک نہیں ہے؟ یہ درست ہے کہ معاشروں کے مفادات ہر حال میں متصادم رہتے ہیں کیونکہ بحیثیت انسان ہر انسان کے مفادات دوسرے سے مختلف ہیں۔ انسان کا محرک بذات خود اس کے مفادات ہیں لیکن انسان کو بہر صورت ایسا ادارہ چاہیے جو اس کے مفادات کا تحفظ کرے، جو اس کی بقا میں اس کی مدد کرے کیونکہ معاشرے میں تمام قوتیں یکساں پیمانے پر نہیں ہوتیں اور نہ ہی ہو سکتی ہیں۔ اب مذہب، اشرافیہ، بادشاہت یا کوئی بھی قوت اسے اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتی ہے یا اس کا استحصال کرتی ہے تو بھی ان کا مفاد معاشرے کے ہر فرد سے منسلک ہوتا ہے جسے یکسر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ پاکستان نہیں، انہیں کے لیے برا ہو گا۔
آپ یورپ پر پابندی لگائیں گے جواب میں وہ آپ کی مصنوعات پر پابندی لگائیں گے۔
آپ ان کا سفیر نکالیں گے تو وہ بھی آپ کا سفیر نکال باہر کریں گے۔
توہین رسالت کا حل ایک دوسرے پر پابندیاں لگانا نہیں ہے۔
 
Top