مقبولِ عام شعرا اور اچھی شاعری

علم اور شعور کی کمی کے باعث زیادہ تر لوگ سطحی شاعری پسند کرتے ہیں. ایسے لوگوں کے سامنے اگر معیاری شاعری کی ترویج کی بھی جائے تو جواب آتا ہے کہ "سر کے اوپر سے گزر گئی شاعری" :)
ترویج کی نوعیت پر منحصر ہے۔ اگر پرزور انداز میں بارہا کی جائے، اور کی جاتی رہے تو زیادہ اثر رکھتی ہے۔

میں نے ادبی نشستوں میں محسوس کیا ہے کہ عمیق کلام کو سن کر فوراً سمجھ لینا اور اس کے تمام پہلوؤں سے واقف ہو جانا کم از کم میرے لیے تو ممکن نہیں ہے۔ فکر شعر سے زیادہ شعر کی ساخت اور جمالیاتی پہلوؤں کی طرف مبذول ہو جاتی ہے۔ لیکن شاید یہ صرف میرے سطحی ادراک کا نتیجہ ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
میری آپ سے درخواست ہے کہ اپنے نقطہء معیار، اپنے تھریش ہولڈ کو تھوڑا سا بڑھائیے اور پھر بتدریج بڑھائیے۔ اس جملے کی بہ امر مجبوری میں نے یوں بھی ضرورت محسوس کی کہ چند دن پہلے میری نظر سے کہیں گزرا کہ آپ کو اُستاد دامن کا علم نہیں تھا۔ آپ کی شاعرانہ سالکانہ تلاش میر درد اور اصغر گونڈوی کو بالاستعیاب پڑھے بغیر کبھی مکمل نہیں ہوگی۔ اگر نظم ہی پسند ہے تو کلاسیکی مثنویاں پڑھیئے اور اگر آزاد نظم ہی پڑھنی ہے تو مجید امجد اور راشد کو پڑھیئے، آپ کو خود ہی علم ہو جائے گا کہ کون، کیسی بات، کس پیرائے میں تراشتا ہے!
میں نے پانی کو چھوا اور میرا رنگ اُڑا

علی زریون
کیا پانی میں کرنٹ تھا:cool::cool::cool:
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
من جس کا مولا ہوتا ہے
وہ بالکل مجھ سا ہوتا ہے
برائے مہربانی اس کا مفہوم بیان کر دیں. :)
لاریب ، آپ کیوں بچارے علی بابا کو مشکل میں ڈال رہی ہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ مولا میں ٹائپو ہو اور جلدی میں "ی" کے بجائے "و" ٹائپ کردیا ہو ۔
 

بابا-جی

محفلین
علی زروں سے اچھا شاعر آ ج کل کوئی نہیں ہے۔ انا عشق

من جس کا مولا ہوتا ہے
وہ بالکل مجھ سا ہوتا ہے

برائے مہربانی اس کا مفہوم بیان کر دیں. :)

خدا جانے یہ مطلب نکلتا ہو کہ جس نے مَن کو مولا بنایا، وہ میری طرح ہو گیا، کہ میں نے بھی مَن کو ہی مولا بنا رکھا ہے۔ بقیہ، یہی ہے کہ علی زریون سے پوچھنا پڑے گا۔ مگر، میں اس سے زیادہ گہرائی گیا تو ڈُوب جاؤں گا۔ اسی نادر غزل کا ایک اور شعر ہے،
اچھی لڑکی ضد نہیں کرتے
دیکھو عشق برا ہوتا ہے
مُجھے یقین ہے کہ ایسا شعر غالب بھی نہیں کہہ سکتے تھے۔
 

سیما علی

لائبریرین
خدا جانے یہ مطلب نکلتا ہو کہ جس نے مَن کو مولا بنایا، وہ میری طرح ہو گیا، کہ میں نے بھی مَن کو ہی مولا بنا رکھا ہے۔ بقیہ، یہی ہے کہ علی زریون سے پوچھنا پڑے گا۔ مگر، میں اس سے زیادہ گہرائی گیا تو ڈُوب جاؤں گا۔ اسی نادر غزل کا ایک اور شعر ہے،
اچھی لڑکی ضد نہیں کرتے
دیکھو عشق برا ہوتا ہے
مُجھے یقین ہے کہ ایسا شعر غالب بھی نہیں کہہ سکتے تھے۔
گہرائی میں نہیں
کرنٹ ہے:cool:
میں نے پانی کو چھوا اور میرا رنگ اُڑا
 

زیک

مسافر
حقیقت یہ ہے کہ شاعری کوئی بہت بڑا فن نہیں۔ بچہ بچہ گزارے لائق شاعری کر سکتا ہے۔ ظاہر ہے اس میں سے ادبی گوہر تو کم کم ہی ہو گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
خدا جانے یہ مطلب نکلتا ہو کہ جس نے مَن کو مولا بنایا، وہ میری طرح ہو گیا، کہ میں نے بھی مَن کو ہی مولا بنا رکھا ہے۔ بقیہ، یہی ہے کہ علی زریون سے پوچھنا پڑے گا۔ مگر، میں اس سے زیادہ گہرائی گیا تو ڈُوب جاؤں گا۔ اسی نادر غزل کا ایک اور شعر ہے،
اچھی لڑکی ضد نہیں کرتے
دیکھو عشق برا ہوتا ہے
مُجھے یقین ہے کہ ایسا شعر غالب بھی نہیں کہہ سکتے تھے۔


سیارے پر بہت ہی سخت دن آئے ہوئے
خواب بچّے ہیں ڈرے سہمے گھنی پلکوں کے پیچھے چھپ کے بیٹھے ہیں

علی زریون
 
حقیقت یہ ہے کہ شاعری کوئی بہت بڑا فن نہیں۔ بچہ بچہ گزارے لائق شاعری کر سکتا ہے۔ ظاہر ہے اس میں سے ادبی گوہر تو کم کم ہی ہو گا۔
اگر ہر لکھی ہوئی شے کو شاعری اور ہر گونجتی آواز کو موسیقی تسلیم کر لیا جائے تو آپ کا نظریہ درست ہوگا. تاہم پھر آپ کو یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ ایک عظیم وائلِنسٹ کی فن کاری اور گدھے کی آواز دونوں موسیقی ہیں اور موسیقی کوئی بڑا فن نہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
نیک خیال ہے، وہ ویسے ہی اعلیٰ سرکاری آفیسر ہیں، انکی شاعری اچھی نہیں ہوگی تو کس کی ہوگی؟
جو دیکھا ہے کسی کو مت بتانا
علاقے بھر میں عزت دار ہوں میں

بس اتنا سوچ کر کیجے کوئی حکم
بڑا منہ زور خدمت گار ہوں میں

رحمان فارس

اور سب سے مزے کی بات تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملانے والے ناصر کاظمی سے ملاتے ہیں:crying3:
 

نور وجدان

لائبریرین
علی زروں سے اچھا شاعر آ ج کل کوئی نہیں ہے۔ انا عشق

من جس کا مولا ہوتا ہے
وہ بالکل مجھ سا ہوتا ہے
اسطرح کے اشعار پر آپ تعریف کے، واہ واہ کے تبصرے دیکھا کیجیے!

میں نے چند نعتیہ منظوم پڑھیں مجھے اچھی لگیں اس لیے کہا.

ایسے تو ندیم بھابھ بھی ہیں جو بالکل علی زریون جیسی شاعری کرتے ہیں

انداز بیان کے نام سے پروگرام ہوتا ہے اور ان چند شعراء کی وہ دھوم ہے ... ویسے جیسے وصی شاہ کی دھوم ہے

رائیگانی نظم پر تبصرہ کیجیے
نئے شاعر ہیں
صہیب مغیرہ صدیقی
یہ بھی اک نظم سے اتنے مشہور ہوئے ہیں


میں کمرے میں پچھلے اکتیس دنوں سے فقط اس حقیقت کا نقصان گننے کی کوشش میں الجھاہوا ہوں کہ تو جا چکی ہے
تجھے رائیگانی کا رتی برابر اندازہ نہیں ہے
تجھے یاد ہے وہ زمانہ
جو کیمپس کی پگڈنڈیوں پہ ٹہلتے ہوئے کٹ گیا تھا؟
تجھے یاد ہے جب قدم چل رہے تھے ؟
کہ اک پیر تیرا تھا اور ایک میرا
قدم وہ جو دھرتی پہ آواز دیتے کہ جیسے ہو راگا
کوئی مطربوں کا
قدم جیسے سا پا، گا ما پا گا سا رے
وہ طبلے کی ترکٹھ پہ
تک دھن
دھنک دھن
تنک دھن دھنادھن
بہم چل رہے تھے
قدم جو مسلسل اگر چل رہے تھے
تو کتنے گویوں کے گھر چل رہے تھے
مگر جس گھڑی تو نے اس راہ کو میرے تنہا قدم کے حوالے کیا
ان سروں کی کہانی وہیں رک گئی
کتنی فنکاریاں، کتنی باریکیاں
کتنے '' کلیاں، بلاول '' گویوں کے ہونٹوں پہ آنے سے پہلے فنا ہوگئے
کتنے نصرت فتح، کتنے مہدی حسن منتظر رہ گئے کہ ہمارے قدم پھر سے اٹھنے لگیں

تجھ کو معلوم ہے
جس گھڑی میری آواز سن کے
تو اک زاویے پہ پلٹ کر مڑی تھی
وہاں سے
ریلیٹیویٹی کا جنازہ اٹھا تھا
کہ اس زاویے کی کشش میں ہی یونان کے فلسفی
سب زمانوں کی ترتیب برباد کر کے
تجھے دیکھنے آگئے تھے
کہ تیرے جھکاؤ کی تمثیل پہ
اپنی ترچھی لکیروں کو خم دے سکیں
اپنی اکڑی ہوئی گرد

مکمل یہاں پڑھیں


رائیگانی | NAZAM | صہیب مغیرہ صدیقی | ادب نامہ
 

زیک

مسافر
اگر ہر لکھی ہوئی شے کو شاعری اور ہر گونجتی آواز کو موسیقی تسلیم کر لیا جائے تو آپ کا نظریہ درست ہوگا. تاہم پھر آپ کو یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ ایک عظیم وائلِنسٹ کی فن کاری اور گدھے کی آواز دونوں موسیقی ہیں اور موسیقی کوئی بڑا فن نہیں۔
آپ میری بات بالکل نہیں سمجھے۔ چند بار پھر پڑھیں اور غور کریں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
خدا جانے یہ مطلب نکلتا ہو کہ جس نے مَن کو مولا بنایا، وہ میری طرح ہو گیا، کہ میں نے بھی مَن کو ہی مولا بنا رکھا ہے۔ بقیہ، یہی ہے کہ علی زریون سے پوچھنا پڑے گا۔ مگر، میں اس سے زیادہ گہرائی گیا تو ڈُوب جاؤں گا۔
یعنی مفہوم آپ پہ بھی واضح نہیں ہے. :)

اچھی لڑکی ضد نہیں کرتے
دیکھو عشق برا ہوتا ہے
مُجھے یقین ہے کہ ایسا شعر غالب بھی نہیں کہہ سکتے تھے۔
جی بالکل، ایسا شعر غالب کہتے تو نہ ہی دیوانِ غالب منظر عام پر آتا اور نہ ہی ان کی شاعری نصابی کتب میں چھپتی. :)
 

نور وجدان

لائبریرین
بُرا نہ مانیے گا۔ کم از کم دو پیر مِسنگ ہیں یہاں۔ یہ غیر انسانی چال نظم کی رُومانوی فضا میں پُراسراریت کی انٹری ڈال رہی ہے۔

برا نہیں منایا بالکل بھی:) تبصرہ تو نہ ہوا نا جدید شاعری پر بس اک بات کہہ ڈالی آپ نے.
 

صابرہ امین

لائبریرین
الف عین محمد یعقوب آسی ظہیراحمدظہیر محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی
تمام اساتذہ سے ایک مؤدبانہ اور معصومانہ سے سوال کی جسارت کر رہا ہوں

مقبول عام شعراء کی شاعری معیاری کیوں نہیں اور معیاری شاعری مقبولِ عام کیوں نہیں؟
اچھا موضوع ہے ۔ ۔ یہی سوال اکثر ہمارے ذہن میں بھی آتا ہے ۔ ۔ ۔
 

بابا-جی

محفلین
میں کمرے میں پچھلے اکتیس دنوں سے فقط اس حقیقت کا نقصان گننے کی کوشش میں الجھاہوا ہوں کہ تو جا چکی ہے
اِس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شاعِر ماہ بہ ماہ محبت کا سوانگ رچاتا ہے یا سمسٹر ٹو سمسٹر اور پھر یکم سے لے اخیر ماہ تک آہیں بھر کے ٹائم پاس کرتا ہے۔

تجھے یاد ہے وہ زمانہ
جو کیمپس کی پگڈنڈیوں پہ ٹہلتے ہوئے کٹ گیا تھا؟
لفظ 'زمانہ'کا یہاں محل نہیں۔

جھے یاد ہے جب قدم چل رہے تھے ؟
کہ اک پیر تیرا تھا اور ایک میرا
اِس پر تبصرہ گزر چکا۔

قدم جو مسلسل اگر چل رہے تھے
تو کتنے گویوں کے گھر چل رہے تھے
اِس پر تبصرہ غیر مُناسب ہو گا۔

مگر جس گھڑی تو نے اس راہ کو میرے تنہا قدم کے حوالے کیا
شاعر خدانخواستہ ۔۔۔ چلیں رہنے دِیجیے۔

تجھ کو معلوم ہے
جس گھڑی میری آواز سن کے
تو اک زاویے پہ پلٹ کر مڑی تھی
وہاں سے
ریلیٹیویٹی کا جنازہ اٹھا تھا
کہ اس زاویے کی کشش میں ہی یونان کے فلسفی
سب زمانوں کی ترتیب برباد کر کے
تجھے دیکھنے آگئے تھے
کہ تیرے جھکاؤ کی تمثیل پہ
اپنی ترچھی لکیروں کو خم دے سکیں
اپنی اکڑی ہوئی گرد

مکمل یہاں پڑھیں
تاب نہیں، تاب نہیں۔ یہاں پہنچ کر تو یُونانی فلسفی بھی ہار مان گئے، مُجھ غریب کی کیا مجال۔
 
Top