صابرہ امین
لائبریرین
بھائی ہم کو محض "عوامی شاعری" پر دسترس ہے ۔ ۔ جس کو اصلاح سخن میں آپ سمیت سب مل کر سدھار رہے ہیں ۔ ۔عوام الناس کی نفسیات پر آپ کو دسترس ہے اور کیا چاہیے سیاست میں
بھائی ہم کو محض "عوامی شاعری" پر دسترس ہے ۔ ۔ جس کو اصلاح سخن میں آپ سمیت سب مل کر سدھار رہے ہیں ۔ ۔عوام الناس کی نفسیات پر آپ کو دسترس ہے اور کیا چاہیے سیاست میں
میری مجال ہے جو میں اساتذہ کی اصلاح کی فکر کروںبھائی ہم کو محض "عوامی شاعری" پر دسترس ہے ۔ ۔ جس کو اصلاح سخن میں آپ سمیت سب مل کر سدھار رہے ہیں ۔ ۔
علم اور شعور کی کمی کے باعث زیادہ تر لوگ سطحی شاعری پسند کرتے ہیں. ایسے لوگوں کے سامنے اگر معیاری شاعری کی ترویج کی بھی جائے تو جواب آتا ہے کہ "سر کے اوپر سے گزر گئی شاعری"
ویسے سنجیدہ بات کی جائے تو مجھے لاریب بہن اور ریحان بھائی سے بڑی حد تک اتفاق ہے ۔ ۔ترویج کی نوعیت پر منحصر ہے۔ اگر پرزور انداز میں بارہا کی جائے، اور کی جاتی رہے تو زیادہ اثر رکھتی ہے۔
میں نے ادبی نشستوں میں محسوس کیا ہے کہ عمیق کلام کو سن کر فوراً سمجھ لینا اور اس کے تمام پہلوؤں سے واقف ہو جانا کم از کم میرے لیے تو ممکن نہیں ہے۔ فکر شعر سے زیادہ شعر کی ساخت اور جمالیاتی پہلوؤں کی طرف مبذول ہو جاتی ہے۔ لیکن شاید یہ صرف میرے سطحی ادراک کا نتیجہ ہے۔
کسی بھی اچھے شعر کی گہرائی تو واقعی وقت کا تقاضا کرتی ہی ہے لیکن شعر اپنی ساخت اور جمالیاتی بلندی کا تو فوراً بتا دیتا ہےویسے سنجیدہ بات کی جائے تو مجھے لاریب بہن اور ریحان بھائی سے بڑی حد تک اتفاق ہے ۔ ۔
مگر بات تو مقبول شاعری کی ہو رہی تھی ۔ ۔ علامہ اقبال کی آسان شاعری ہی مقبول اور زبان زد عام ہے ۔ ۔ دقیق شاعری کا مطالعہ تو کم لوگ کرتے ہیں کہ سمجھ نہیں آتی۔ ۔ اور ہاں ایک بات اور کہ اقبال کے زمانے میں عوام کی اردو اور سوچ دونوں ہی اعلیٰ درجے کے تھے ۔ ۔ آج کی طرح نہیں ۔ ۔کسی بھی اچھے شعر کی گہرائی تو واقعی وقت کا تقاضا کرتی ہی ہے لیکن شعر اپنی ساخت اور جمالیاتی بلندی کا تو فوراً بتا دیتا ہے
علامہ اقبال کی انتہائی آسان شاعری جو آپ پرائمری کے بچوں کو پڑھا سکتے ہو اور ساتھ ساتھ مشکل شاعری جو فلسفہ، تصوف اور تاریخ کا عرق ہے اس پر علامہ صاحب پڑھنے والے کا خون بھی نچوڑ لیتے ہیں
لیکن صابرہ بٹیا !ویسے سنجیدہ بات کی جائے تو مجھے لاریب بہن اور ریحان بھائی سے بڑی حد تک اتفاق ہے ۔ ۔
آسان شاعری کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ معیاری شاعری نہیں ہےمگر بات تو مقبول شاعری کی ہو رہی تھی ۔ ۔ علامہ اقبال کی آسان شاعری ہی مقبول اور زبان زد عام ہے ۔ ۔ دقیق شاعری کا مطالعہ تو کم لوگ کرتے ہیں کہ سمجھ نہیں آتی۔ ۔ اور ہاں ایک بات اور کہ اقبال کے زمانے میں عوام کی اردو اور سوچ دونوں ہی اعلیٰ درجے کے تھے ۔ ۔ آج کی طرح نہیں ۔ ۔
معیار کا تعین اگر عوام کے ہاتھوں ہو تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے ۔ یا تومقبولیت کا سوال ہی نہ اٹھایا جائے ۔ ۔آسان شاعری کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ معیاری شاعری نہیں ہے
سب سے بڑھ کر فلاں تو ہوگا ہیتو بھائی آپ اگر اتنے اہم تھے تو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟گہری سحر کاری ہے
آپ کی بات بہت حد تک درست ہے، شاعری کی ہیئت یا وزن وغیرہ کی سمجھ آ جائے تو ہر کوئی شاعر ہی ہے (نثری نظموں والے تو یہ قدغن بھی اڑا دیتے ہیں) لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ شاعری صرف اسی چیز کا نام نہیں ہے۔ گزارے لائق شاعری ہو جاتی ہے، لوگ کرتے بھی ہیں، اس کے بعد پی آر ہے یعنی من ترا حاجی بگویم تو مرا ملا بگو، میں دوسرے کی شاعری کی دل کھول کر تعریف کر دوں، کوئی مضمون لکھ دوں اور دوسرا میری شاعری پر زمین و آسمان کے قلابے ملا دے، پہلے یہ کام صرف مشاعروں یا اخباروں میں ہوتا تھا اب سوشل میڈیا میں سب سے زیادہ ہوتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ شاعری کوئی بہت بڑا فن نہیں۔ بچہ بچہ گزارے لائق شاعری کر سکتا ہے۔ ظاہر ہے اس میں سے ادبی گوہر تو کم کم ہی ہو گا۔
اس شعر پہ ایک لطیفہ : ایک بھائی نے اپنی منگیتر کو یہی شعر بھیجا مگر سوچا دوسرا کیسے ہوسکتا ہے تو لکھایعنی حد ہے شکی پن کی ۔ ۔ ۔
ویسے یہ مومن خاں مومن شعر کی کچھ کچھ "عوامی تشریح " ہے ۔ ۔
تم مرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
میں تو کم از کم آپ کی بات سے متفق نہیں ہوںمعیار کا تعین اگر عوام کے ہاتھوں ہو تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے ۔ یا تومقبولیت کا سوال ہی نہ اٹھایا جائے ۔ ۔
آپ صد فی صد درست فرما رہے ہیں ۔ ۔ میں بھی ایسا ہی سمجھتی ہوں ۔ ۔ ۔ مگر آپ عوام کو یہ بات کیسے سمجھائیں گے کہ وہ معیار کو مدنظر رکھیں ۔ ۔ ان کے مزاج کے مطابق جو لکھ رہے ہیں انہیں کیسے آمادہ کریں گے کہ ان کی شاعری عیوب سے پاک ہو ۔ ۔ ۔ جب کہ انہیں کسی بات کی کوئی پرواہ ہی نہیں ۔ ۔ محاسن شاعری کے بغیر ہی ان کا کام چل رہا ہے کہ مشاعرے کامیاب جا رہے ہیں ۔ ۔ وہ اس کو نئی جہت کو مانتے ہیں اور آپ اور مجھ جیسوں کے خیالات کو فرسودہ ۔ ۔میں تو کم از کم آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں
میں سمجھتا ہوں کسی بھی فن (یہ تو پھر بھی ادب ہے) کی مثال ایسے ہے جیسے ایک خوبصورت سا باغ ہو جس میں ہر طرف پھول کھلے ہوں خوشبو پھیلی ہوئی ہو اس باغ کی باقاعدگی سے کانٹ چھانٹ کی جاتی ہو پانی کا مناسب انتظام کیا گیا ہو
پھر اسی باغ میں سب کچھ باقی رکھیں صرف کانٹ چھانٹ (تنقید) کرنا بند کر دیں کچھ ہی دنوں میں خود رو جھاڑیاں اس پورے باغ پر حاوی ہو جائیں گی
دل تو بچہ ہے جیایک محفلین نے مُشاعرے کی وِیڈیو لگائی جِس میں وصی شاہ صدر مشاعرہ تھے جِن کا اپنا ایک شعر مُلاحظہ ہو۔
کیا عجب خواہشیں اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے مُنا سا ہواؤں میں اُچھالیں تم کو
مزید کیا کہوں؟ پست ذوقی کی اِنتہا ہے۔ ایک آدھ اچھا شعر یا نظم اور غزل وغیرہ کسی سے بھی سرزَد ہو سکتی ہے مگر کمرشل ازم کے اِس دَور میں آخر کیا کچھ قبول کیا جانا ابھی باقی ہے؟
کیا نادر خیال ہے، واہ واہ! میں قربان جاؤں!دل تو بچہ ہے جی
تھوڑا کچا ہے جی
بھئی اگر شاعر کے دل میں ایک انوکھا خیال آیا اور انہوں نے اس پر سادگی میں ایک شعر داغ دیا اور یہی معصوم عوام کی سوچ اور خواہش تھی وہ بھی جھوم جھوم اٹھے تو آخر " ظالم " بننے کی کیا ضرورت ہے ۔ ۔
آپ بھی الفاظ کی سحرکاری پر دم بخود یعنی چاروں شانے چت ۔ ۔ ۔ ۔کیا نادر خیال ہے، واہ واہ! میں قربان جاؤں!
ان دو ناموں کو تجویز کرنے کا بہت شکریہ: خوانہ میر درد اور اصغر گونڈوی ... خواجہ میر درد کا کلام بھی ایپ کی صورت ہونا چاہیے محمد تابش صدیقی ... اگر ایسا ہو جائے تو آپ کا اردو ادب کے لیے بڑا کارنامہ ہوگا. آپ نے پہلے جو ایپس بنائیں، ان کو پڑھنا سہولت دیتا ہے ... بہت اچھا lay out ہےمیری آپ سے درخواست ہے کہ اپنے نقطہء معیار، اپنے تھریش ہولڈ کو تھوڑا سا بڑھائیے اور پھر بتدریج بڑھائیے۔ اس جملے کی بہ امر مجبوری میں نے یوں بھی ضرورت محسوس کی کہ چند دن پہلے میری نظر سے کہیں گزرا کہ آپ کو اُستاد دامن کا علم نہیں تھا۔ آپ کی شاعرانہ سالکانہ تلاش میر درد اور اصغر گونڈوی کو بالاستعیاب پڑھے بغیر کبھی مکمل نہیں ہوگی۔ اگر نظم ہی پسند ہے تو کلاسیکی مثنویاں پڑھیئے اور اگر آزاد نظم ہی پڑھنی ہے تو مجید امجد اور راشد کو پڑھیئے، آپ کو خود ہی علم ہو جائے گا کہ کون، کیسی بات، کس پیرائے میں تراشتا ہے!
کیا واقعی رحمان فارس کی شاعری ہے یہ ۔شربت میں پٹرول کی بُو ھے، بریانی میں شُعلوں کی
تکّا بوٹی چکھ کر دیکھو، بالکل آتش پارے ھیں !
رحمان فارس
اب خود پیڑول پی لیں اُس کے بعد ہمیں نہ تنگ کریں