مقدّس ریپ کیس

مولوی قرآن کا پہلا سبق دیتے ساری بچیوں کو تولتا، پرکھتا اور تاڑتا رہا کہ کون سی بچی میں زیادہ مزاحمت کی قوت نہیں ہوگی اور کون سی بچی یوں آسان شکار بنے گی جس کو ڈرانے دھمکانے میں بھی کوئی زیادہ وقت نہ لگے گا۔

ہم لوگ اپنے بچوں میں آگاہی پیدا کریں، میں شہر میں ایک ایسے واقعہ سے واقف ہوں غالبا 3 گریڈ کا بچے کا بال ان کے ہمسائیوں کے گھر چلا گیا ،بچہ گیند لینے گیا تو اس گھر میں ایک شیطان صفت لڑکا اکیلا تھا، اس لڑکے نے بچہ کو اندر بھلایا صحن سے گزر کر کمرے میں لے گیا اور باتوں باتوں میں اس کو اس کو پینٹ اتارنے کو بولا بچہ ہوشیا ر تھا (ماں باپ کی تربیت!!) ،وہ بچہ دوڑ کر کمرے سے نکلا اور اس گھر کےمین دروازے کو کنڈی لگا دی اور گھر آ کر بتایا ، اس بچے کے والد اور چچا نے آ کر دیوار پھلانگ کر اس شیطان لڑکے کی خوب مرمت کی ، بات اردگرد میں پھیل گئی گلی محلہ والوں کے کہنے پر اس کو چھوڑا گیا
 

arifkarim

معطل
اگر آپ حدود اور تعزیر کی اسلامی سزاوں سے واقف ہوتے توآپ کچھ اور بات کرتے - آپ کسی مستند اسلامی سکالر سے اس بارے میں دریافت کر لیں تو بات واضح ہو جائے گی

مجھے اسلامی سزاؤں سے زیادہ انکے اطلاق پر اختلاف ہے۔ جب کسی جنسی بدفعلی، ریپ وغیرہ کی صورت میں چار گواہ مہیا نہ ہوں تو کیا جائے؟ مجرم اور مظلوم دونوں کو سزا دی جائے یا مجرم کو محض چار گواہ نہ ہونے کی صورت میں بر ازذمہ قرار دے دیا جائے جیسا کہ ضیاء کے حدود آرڈیننس کے وقت سے ہوتا چلا آیا ہے ۔ 2003 کی حکومتی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں قید خواتین میں سے 80 فیصد وہ ہیں جن کیساتھ زنا بالجر ہوا لیکن چونکہ وہ اسلامی قوانین کے مطابق 4 گواہ لانے میں ناکام رہیں یوں الٹا انپر کیس کر دیا گیا:

http://en.wikipedia.org/wiki/Hudood_Ordinance#Controversy
 
(اگر یہ واقعہ سچ ہے ) تو اس بندے کو عبرت کا ایسا نشانہ بنا دیا جائے کہ آئندہ کوئی ظالم ایسا کرنے سے پہلے سو بار سوچے - اگرمجھے اتھارٹی ہو تو واقعہ کی تصدیق کے بعد - تو میں قانون کو ہاتھ میں لینے سے گریز نہ کروں - اور ایک دن ایسا ہو گا کب تک لوگ خودکشیاں کریں گے آخر ایک دن آ ئے گا، انقلاب فرانس کی طرح لوگ قانون کو ہاتھ میں لیں گے
ساحر لدھیانوی
خون دیوانہ ہے ‘ دامن پہ لپک سکتا ہے
شعلہء تند ہے ‘خرمن پہ لپک سکتا ہے ۔
تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلا ہے
کہیں شعلہ کہیں نعرہ کہیں پتھر بن کے
خون چلتا ہے تو رکتا نہیں سنگینوں سے
سر جو اٹھتا ہے تودبتا نہیں آئینوں سے ۔
ظلم کی بات ہی کیا‘ ظلم کی اوقات ہی کیا
 

فاتح

لائبریرین
اس کیس میں بھی چار عینی گواہ نہ مل پائیں گے ۔ اور " مولانا " صاف بری ہوجائیں گے ۔۔
اور پھر کسی "مقدس " کسی " محترم " کو " علم " کے نام پر اپنی حیوانیت کا نشانہ بنائیں گے ۔۔
حق تعالی غارت فرمائے ایسے " ملعونوں " کو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔آمین
کیسے جاہل آدمی ہیں آپ کہ نہ تو آپ کو اسلامی قوانین کا علم ہے اور نہ حدیث کا۔۔۔
سنہرا اصول:
جس بچی، بچے، لڑکی یا عورت کے ساتھ جنسی زیادتی ہو وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ چار عاقل بالغ مردوں کو سامنے کھڑا کر کے اس طرح جبری زنا کروائے کہ وہ چاروں عاقل بالغ مرد اس عمل کو ایسے دیکھ سکیں کہ جیسے سرمچو سرمے دانی میں جا رہا ہو۔
ورنہ جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اسے سنگسار کر دیا جائے گا اور اس عزت لوٹنے والے جنسی درندے کو با عزت بری
 

فاتح

لائبریرین
اگر آپ حدود اور تعزیر کی اسلامی سزاوں سے واقف ہوتے توآپ کچھ اور بات کرتے - آپ کسی مستند اسلامی سکالر سے اس بارے میں دریافت کر لیں تو بات واضح ہو جائے گی
نایاب بھائی کے ناواقف ہونے کی بابت تو آپ نے فتویٰ جڑ دیا ہے۔۔۔ اب آپ ہی کچھ ارشاد فرمائیں عین "حدود اور تعزیر کی اسلامی سزاوں" کی روشنی میں
 
مجھے اسلامی سزاؤں سے زیادہ انکے اطلاق پر اختلاف ہے۔ جب کسی جنسی بدفعلی، ریپ وغیرہ کی صورت میں چار گواہ مہیا نہ ہوں تو کیا جائے؟ مجرم اور مظلوم دونوں کو سزا دی جائے یا مجرم کو محض چار گواہ نہ ہونے کی صورت میں بر ازذمہ قرار دے دیا جائے جیسا کہ ضیاء کے حدود آرڈیننس کے وقت سے ہوتا چلا آیا ہے ۔ 2003 کی حکومتی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں قید خواتین میں سے 80 فیصد وہ ہیں جن کیساتھ زنا بالجر ہوا لیکن چونکہ وہ اسلامی قوانین کے مطابق 4 گواہ لانے میں ناکام رہیں یوں الٹا انپر کیس کر دیا گیا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Hudood_Ordinance#Controversy
عارف کریم صاحب مجھے افسوس ہے کہ ہم یہ بات کر چکے ہیں کہ اگرمسلم اسلامی قوانین اور اصولوں پر عمل ( اطلاق) نہیں کرتے تو قصوروار مسلم خود ہیں نہ کہ اسلام -
وجوہات؟ وجوہات وہی ہیں جو ہر پسماندہ ملک، علاقے میں ہوتی ہیں۔ لیکن یہاں ایک وجہ مذہب کی بھی ہے اسلئے اس سے پہلے کہ مجھ پر لگے فتٰوی میں ایک اور کا اضافہ ہو جائے مجھے اپنے ہاتھ کیبورڈ سے اٹھا لینے چاہیئے!
مقدس، یہ سب کچھ اسلامک کنٹری یا ماحول ہی کی پیداوار ہے۔ انگریز یا مہذب معاشروں میں رہنے والے اس قسم کے گھناؤنے کام نہیں کرتے۔ اگر یقین نہیں آتا تو اپنے ملک برطانیہ میں گوری لڑکیوں کا گینگ ریپ کرنے والے پاکستانی کنجروں کے یہ خوفناک چہرے دیکھ لیں:
اسلام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایک گندے گھناؤنے اور پسماندہ معاشرے کی پیداوار ہیں۔ یہی لوگ پاکستان میں ہوں یا برطانیہ جیسے جدید ملک میں۔ حرکات اور عملیات وہی رہیں گے کیونکہ نقل مکانی کر لینے سے تہذیب بدل نہیں جاتی!
جب امریکی استاد کی باری آئی تو آپ کا بیان یوں تھا یہ سب کچھ ہر جگہ ہوتا ہے۔ مغرب میں چونکہ آزادی صحافت ہے اسلئے سب کچھ سامنے آجاتا۔
باقی فیصلہ آپ خود کرلیں آپ کہاں کھڑے ہیں
 
نایاب بھائی کے ناواقف ہونے کی بابت تو آپ نے فتویٰ جڑ دیا ہے۔۔۔ اب آپ ہی کچھ ارشاد فرمائیں عین "حدود اور تعزیر کی اسلامی سزاوں" کی روشنی میں
فاتح الدین بشیرؔ صاحب آپ ایک ادبی شخصیت ہیں میں معذرت خواہ ہوں کہ ایک اسلامی اصول کی خلاف ورذی کرتے ہوئے عین محفل میں ، میں آپ نصیحت کر بیٹھا جو غلط قدم تھا کہ حفظ مراتب کا خیال بھی ضروری تھا -

گزارش یہ ہے کہ کیا میرے جیسا بندہ جو شاعری کی مبادیات سے ناواقف ہے وہ آپ کی غلطیاں نکالے توسب اس کو------ہی کہیں گے نا- تو ہم خالق کائنات کے قوانیں میں نقائص کیسے نکال سکتے ہیں
 

arifkarim

معطل
عارف کریم صاحب مجھے افسوس ہے کہ ہم یہ بات کر چکے ہیں کہ اگرمسلم اسلامی قوانین اور اصولوں پر عمل ( اطلاق) نہیں کرتے تو قصوروار مسلم خود ہیں نہ کہ اسلام -
مریکی استاد کی باری آئی [/URL]تو آپ کا بیان یوں تھا یہ سب کچھ ہر جگہ ہوتا ہے۔ مغرب میں چونکہ آزادی صحافت ہے اسلئے سب کچھ سامنے آجاتا۔
باقی فیصلہ آپ خود کرلیں آپ کہاں کھڑے ہیں

یہاں مسئلہ مسلمانوں کا نہیں ان قدیم اسلامی قوانین کا ہے جنکو بنیاد بنا کر یا غلط استعمال کر کے بے گناہوں کو سالا سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے سڑایا جاتا ہے۔ آپ حقیقی صورت حال کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے بس رٹا رٹایا جو مولوی نے سکھا دیا یہاں آکر لکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ جنسی بدفعلی، زنا بالجبر، گینگ ریپ وغیرہ سب ایک ہی زمرہ میں آتے ہیں۔ چاہے وہ کم سن نومولود بچوں کیساتھ ہو یا بالغین کیساتھ۔ اوپر جس امریکی خبر کا آپنے حوالہ دیا ہے وہ خبر کم سن بچوں کے بارہ میں ہے جنہیں نشہ آور گولیاں دے کر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔ اس قسم کے تو کئی کیسز یہاں سامنے آتے رہتے ہیں لیکن بچوں کا گینگ ریپ عام نہیں ہے۔ یہ بدفعلی زیادہ تر ایشیائی اور افریقی کمیونیٹی میں زیادہ عام ہوتی ہے۔
 

arifkarim

معطل
جس بچی، بچے، لڑکی یا عورت کے ساتھ جنسی زیادتی ہو وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ چار عاقل بالغ مردوں کو سامنے کھڑا کر کے اس طرح جبری زنا کروائے کہ وہ چاروں عاقل بالغ مرد اس عمل کو ایسے دیکھ سکیں کہ جیسے سرمچو سرمے دانی میں جا رہا ہو۔
آنکھ کے بدلے آنکھ والا طریقہ یہاں نہیں چلے گا۔ انصاف دلانے کے اور بہت سے طریقے ہیں اور سب سے بہترین تو یہ ہے کہ اس بات کو باور کروایا جائے کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح الدین بشیرؔ صاحب آپ ایک ادبی شخصیت ہیں میں معذرت خواہ ہوں کہ ایک اسلامی اصول کی خلاف ورذی کرتے ہوئے عین محفل میں ، میں آپ نصیحت کر بیٹھا جو غلط قدم تھا کہ حفظ مراتب کا خیال بھی ضروری تھا -

گزارش یہ ہے کہ کیا میرے جیسا بندہ جو شاعری کی مبادیات سے ناواقف ہے وہ آپ کی غلطیاں نکالے توسب اس کو------ہی کہیں گے نا- تو ہم خالق کائنات کے قوانیں میں نقائص کیسے نکال سکتے ہیں
آپ بات کو غلط رنگ مت دیں برادرم۔۔۔
میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ نایاب بھئی کو تو بیک جنبش قلم آپ نے "حدود اور تعزیر کی اسلامی سزاوں" سے ناواقف قرار دے ڈالا تو اب کچھ رہنمائی بھی فرما دیں۔۔۔
کیا جو سنہرا اصول میں نے اوپر بیان کیا اس میں کوئی شک ہے آپ کو؟ یا اس سے ہٹ کر بھی "حدود اور تعزیر کی اسلامی سزاوں" کے مطابق کسی درندے کو سزا مل سکتی ہے؟
رہی خالق کائنات اور اس کے قوانین کی بات تو گذشتہ 1500 سالوں میں ہر فرقے ہر مسلک نے اپنی الگ ہی انٹر پریٹیشن کر رکھی ہے ان قوانین کی۔۔۔ آپ کون سے قوانین کی کون سی انٹر پریٹیشن کر رہے ہیں، وہ بتا دیجیے۔
 

نایاب

لائبریرین
اگر آپ حدود اور تعزیر کی اسلامی سزاوں سے واقف ہوتے توآپ کچھ اور بات کرتے - آپ کسی مستند اسلامی سکالر سے اس بارے میں دریافت کر لیں تو بات واضح ہو جائے گی
محترم بھائی ناصر مرزا صاحب اگر مناسب سمجھیں تو ذرا " حدود و تعزیر کی اسلامی سزا " کے اصولوں کی روشنی میں " زنا بالجبر اور زنا بالرضا " کی تعریف لکھ دیں ۔ تاکہ قران پاک میں بیان کردہ " زنا " کی سزا کو سمجھا جا سکے ۔
میرے بھائی اگر صرف " سورت المائدہ " کو ہی پڑھ سمجھ لیا جائے تو " بدلہ " کی حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے ۔۔۔
اس کیس میں تو ظلم کی انتہا ہے کہ " قران " جو کہ سلامتی کا پیغامبر ہے ۔ اس کے پیغام کو سمجھانے کی آڑ میں معصوم کلیوں اور شگوفوں کو مسلا جانا ہے ۔ وہ کلیاں اور شگوفے جو کہ ابھی " جنس " کے تصور سے بھی انجان ہیں ۔ ان پر جنسی ظلم کرنے والے حدود و تعزیر کی آڑ میں بچ نکلیں اور جگ ہنسائی " قران و اسلام " کی ہو ۔۔۔ کون مانے گا ایسی حدود و تعزیر " کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 

نایاب

لائبریرین
کیسے جاہل آدمی ہیں آپ کہ نہ تو آپ کو اسلامی قوانین کا علم ہے اور نہ حدیث کا۔۔۔
سنہرا اصول:
جس بچی، بچے، لڑکی یا عورت کے ساتھ جنسی زیادتی ہو وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ چار عاقل بالغ مردوں کو سامنے کھڑا کر کے اس طرح جبری زنا کروائے کہ وہ چاروں عاقل بالغ مرد اس عمل کو ایسے دیکھ سکیں کہ جیسے سرمچو سرمے دانی میں جا رہا ہو۔
ورنہ جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اسے سنگسار کر دیا جائے گا اور اس عزت لوٹنے والے جنسی درندے کو با عزت بری
سچ کہا محترم فاتح بھائی
اور مجھے اس جہالت پر ناز ہے ۔ میں تو اس اسلام کا پیرو ہوں جو کہ نہ صرف " مسلم " کے لیئے بلکہ ہر ذی روح کے لیئے " سلامتی ہی سلامتی " ہے ۔
اور جب بھی کہیں اسلامی قوانین اور احادیث مبارکہ کو " ظلم کا معاون و مددگار " پاتا ہوں ۔ کھلے طور ان کا انکار کرتے اپنے رب سے ہدایت کی دعا کرتا ہوں ۔۔۔
آپ اس کیس کے ملزم کی تصویر دیکھیں کیسی خباثت کے ساتھ مسکرا رہا ہے ۔ اس کی آنکھوں سے یہ یقین جھلک رہا ہے کہ صاف بچ جاؤں گا ۔۔۔۔ کیونکہ " یک نہ شد چار شد " عینی گواہ کون کہاں سے لائے گا ۔۔۔۔۔۔
 
کیسے جاہل آدمی ہیں آپ کہ نہ تو آپ کو اسلامی قوانین کا علم ہے اور نہ حدیث کا۔۔۔
سنہرا اصول:
جس بچی، بچے، لڑکی یا عورت کے ساتھ جنسی زیادتی ہو وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ چار عاقل بالغ مردوں کو سامنے کھڑا کر کے اس طرح جبری زنا کروائے کہ وہ چاروں عاقل بالغ مرد اس عمل کو ایسے دیکھ سکیں کہ جیسے سرمچو سرمے دانی میں جا رہا ہو۔
ورنہ جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اسے سنگسار کر دیا جائے گا اور اس عزت لوٹنے والے جنسی درندے کو با عزت بری
فاتح بھائی اس کے لئے اسلامی قوانین اور حدیث میں کو دوش نہ دیں ، یہ انٹرپٹیشن شریعت کی نہیں نام نہاد نفاذِ شریعت والوں کی ہے۔
 

باباجی

محفلین
دراصل آج تک ایساگھناؤنا فعل کرنے والوں کو کوئی عبرتناک سزا نہیں دی گئی ۔۔۔۔ قانون ہی کالا ہے
جب اس بچی نے خود بتایا ۔۔میڈیکل نے ثابت کردیا تو پھر کسی گواہ کی نہیں منصف کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔ اور مجھے تو اس بات کا یقین ہے کہ منصف خود اغلام بازی کے عادی ہیں انہیں یہ جرم نہیں ۔۔چند پل کا مزا لگتا ہوگا ۔۔۔۔۔ باندھ دو اس کتے کے بچے مولوی کو اور اس کے ہمنواؤں کو اور چھوٹے بچوں کے ہاتھوں سنگسار کرواؤ تاکہ بعد میں کوئی ایسا کرتے ہوئے کئی بار سوچے اور بچوں کے علم میں یہ آجائے کہ کوئی ایسا کرے تو اس کے ساتھ کیا ہونا چاہیئے ۔۔ مساجد میں اکثر ایسا ہوتا ہے اس میں مذہب کا قصور نہیں قصور معاشرے کا ہے جس میں ایسے ذہنی مریض بکثرت موجود ہیں پر ان کا علاج نہیں کیا جاتا ۔۔ نتیجے میں ایسی معصوم جانیں کس بے دردی سے ضائع ہوتی ہیں
 
Top