ہالانکہ بہت دن ہو گئے میں نے کوئی نیا دھاگہ نہیں کھولا ہے پر ابھی ابھی سوچا کہ ہماری ملاقات نمبر 2 کا قصہ دلچسپ ہے اسے پوسٹ کر ہی دوں۔
بھائیو اور بہنو یہ کوئی پچھلی جمرات کا دن تھا بلکہ بدھ سے کہانی سٹارٹ کرتے ہیں بدھ کے دن 2 بجے مجھے اپنی کمبنی سے آرڈر موصول ہوا کہ رات 3 بجے آپ لوگ القصیم بریدہ جاؤ وہاں نیا سٹور
اوپن ہو رہا ہے۔میں نے دل میں جتنی گالیاں یاد تھی اپنے ایم ڈی کو دی رات 3 بجے نکلنا کسی سزائے موت سے کم نہیں اور اگر ڈرائیور میرے جیسا ہو اور سفر 400 کلو میٹر ہو تو اور بھی خطرناک بات ہے۔پر جیسے تیسے ہم 2 آدمی نکلے رات 3 بجے اور صبح 6 بجے وہاں پہنچ گئے۔جیسا عموما ہوتا ہے نیا صٹور اوپن ہو تو کام کام اور بس کام میرا پورا دن بہت بزی تھا جمرات کا دن تھا اوپر سے میرا علی بھائی اور ظہیر بھائی سے ملاقات کا وعدہ بھی تھا خیر 3 بجے جب ہمیں یقین ہو گیا کہ اب کوئی پرابلم نہیں ہو گی ایکیوپمنٹ میں ہم نے تھکن سے برا حال واپسی کی راہ لی آدھا راستہ گاڑی چلانے کے بعد میرا پارٹنر تو سونے لگا تھا سو یہ کا م بھی مجھے کرنا پڑا۔میں کوئی ساڑھے چھ بجے واپس پہنچا اور 1 گھنٹا تو بیڈ پر پڑا رہا پھر اٹھ کر ہاتھ منہ دھونے گیا پیچھے سے علی زاکر بھائی نے فون کیا جو میں ریسیو نا کر سکا واپس آ کر دیکھا تو مس کال تھی میرا بیلنس ختم ہو چکا تھا سو ایک لڑکے کو 10 ریال دے جاؤ بھئی کارد لاؤ
وہ ایسا گیا کہ 30 منٹ بعد واپس آیا بولا نماز کا وقت تھا سب دوکانیں بند تھی میں صبر شکر کر گیا اور فون ملایا تو علی بھائی نے میٹنگ میرے بھوت بنگلے میں رکھنے کی بات کی میں نے کہا جی بسم اللہ
اپنی زمہ داری پر آؤ جی کمرے میں آ کر دیکھا میرا اے سی کام نہیں کر رہا تھا جلدی سے ایک اور اے سی اٹھا کر لگایا اور باتھ روم جانے ہی لگا تھا نہانے کو کہ فون بجا کہ علی بھائی اور طالوت بھائی تشریف لا چکے تھے ۔میں کنفیوز ہو گیا یار صبح 3 بجے سے کام کر کر کے میرا برا حال تھا سوچا نہا کر فریش ہوں گا تب آئیں گے پر ان کو کچھ زیادہ ہی جلدی تھی میری زیارت کی
اب میں باہر سے ایک بلاگ چھوڑ کر کھڑے بھائیوں کو لینے چلا گیا ویسے ہی جیسا تھا ۔
نزدیک جا کر دیکھا تو 2 آدمی پینٹ شرٹس میں ہیں میرے انتظار میں گلے مل کر ان کو ہلکی باتوں میں لگا کر اپنے بھوت بنگلے لایا اور کمرے میں بٹھا کر معزرت کی بھائی میری حالت ابھی اچھی نہیں ذرا باتھ روم کا چکر لگا آؤ اجازت ملتے ہی جا کر نہایا ایک گولی پیناڈول لی فریج سے اور واپس آ کر باتوں میں لگا ہی تھا کہ کچھ پینا پلانا یاد آیا بھائی لوگ کچھ نہیں پینا چاہتے تھے مشورہ کر کے ہم نے پزا کھانے فیصلہ کیا جو میرے لیے سزا سے کم نہیں تھا کیونکہ اس دن سارا دن میں نے پزے پر ہی گزارہ
کیا تھا القصیم میں
اب رات کو بھی پزا اللہ معافی
پھر میں نے بہت ڈھونڈا کہ مجھے اپنی کمپنی کا ایک مینو ہی مل جائے پر میرے پورے بھوت بنگلے میں مجھے چپے چپے پر ڈومینوز پزا کے لوگو تو نظر آئے پر مینو نا ملا جو کہ میرے لیے شرم کی بات ہے
کچھ دوستوں کو فون کر کے نمبر لیا جو نا مل سکا اب میں نے اپنے مہمانوں کو کہا بھائی اگر بزا کھانا ہے تو تھوڑی واک بھی کرنا ہو گی چلو نزدیکی سٹور میری کمپنی کا تھوڑی دور ہے وہاں سے لاتے ہیں ہم چل پڑے تو باتیں بھی ہوتی رہی جو میں سنسر کرنے میں ہی عزت محسوس کرتا ہوں
کیونکہ اب میرے علی بھائی اور طالوت بھائی کے درمیاں کوئی رکھ رکھاؤ نہیں بچا ہم پرانے دوستوں کی طرح کھل کر بات کرتے پر ہاں ان دونوں بھائیوں نے میری ٹانگ مل کر کھنچنا ثواب کا کام سمجھ کر کیا
اب جب وہاں پہنچا تو دیکھا میرے بٹوے میں رقم کی کمی ہے اپنے اوپر ایک اور بار لعنت بھیج کر جلدی سے اے ٹی ایم مین سے 100 ریال نکال لایا
اور ہم نے پزا آرڈر کیا اور پزا لے کر واپس آئے اس دوران ساری باتیں میری کمپنی کے بارے میں ہوئی جیسے ہم کمپنی خریدنے آئے ہیں۔اور اسطرح ہمارا آرڈر ریڈی ہوا اور ہم نے پزا لے کر واپسی کی راہ لی روم میں کر ہم نے پزا کھایا مین نے بے دلی سے کچھ منہ مار لیا ورنہ اس وقت پزا مجھے زہر لگ رہا تھا۔
پر علی بھائی اور طالوت بھائی نے دل کھول کر کھایا ہماری کمپنی میں مشہور ہے کوئی بڑا پزا نہہیں کھا سکتا پر علی بھائی کو دیکھ کر میں نے سوچ لیا کسی دن شرط لگاؤں گا کہ میرا ایک بندہ کھا سکتا ہے ساتھ میں جب یہ دونوں بھائی پزا ختم کر چکے مجھے افسوس اور پچھتاوا ہوا کہ کہیں کم تو نہیں پڑ گیا
پر اللہ جانے انہوں نے کچھ نہیں کہا اگلی بار اگر آئے تو زیادہ آرڈر کر دوں گا بھئی
پھر جو محفل اور سیاست کی باتوں کا دور چلا واہ مزا آ گیا
آپ سب کو فردا فردا یاد کیا گیا کچھ معلومات کا تبادلہ کیا گیا ۔اسی دوران میں نے کئی بار دونوں بھائیوں سر درخواست کی کہ بھائی اپنی تصویریں بنانے دو پر نہیں دونوں بہت شرمیلے ہیں صرف اسی معاملےے میں
کچھ تصویریں بنائی بھی تو طالوت بھائی نے کیمرہ دیکھنے کے بہانے دیلیٹ کر دی
ان کے جانے کے بعد میں نے کیمرا چیک کیا تو خالی تھا۔جو طالت بھائی کا کارنامہ ہے۔ محفل سیاست اور طالوت بھائی کے کراچی فوبیا پر بہت بات ہوئی طالوت بھائی کا قبلہ کراچی کی طرف ہے یاد رہے اور میرا مدینے کی طرف
رات کے بارہ بجے تک ہم نے بہت انجوائے کیا دوستوں کی طرح اور پھر مہمان جانے کا ارادہ کر چکے تو میں انہیں باہر چھوڑنے آیا تو مہمان مجھے سٹرک سے سے ہی دفع کرنے لگے تھے میں نے کہا بھائی ٹیکسی تک چھوڑ آتا ہوں اور ہم نے سڑک پار کی تو سامنے میری فیورٹ کمپنی باسکن روبنز سے دل کیا دوستوں کے ساتھ آئس کریم کھانی چاہیے زبردستی ان کو لے گیا طالوت بھائی نے تو قسم کھائی ہے آئس کریم نا کھانے کی بہت سمجھایا بھائی اس کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں یہ کینیڈا سے اتی ہے پر نہیں مجبورا 2 کا ارڈر دیا اور آخری بار پھر پوچھا طالوت بھائی کھانی ہے پر وہ ٹس سے مس نا ہوئے
جب ہم نے لے لی تو کیا دیکھا طالوت بھائی فرماتے ہیں علی ذرا مجھے چیک کرانا آئس کریم
عجیب بات ہے اسی دوران ہم دوبارہ مین روڈ پر تھے اور چند سیکنڈ میں ٹیکسی آ گئی اور مہمان چلے گئے۔میں خوش اور مطمعن اپنے روم میں واپس لوٹ آیا اور سو گیا باقی مہمان کہاں گئے اللہ جانے
علی بھائی اور طالوت بھائی اگر کچھ رہ گیا ہو تو اضافہ کر دیں مہربانی۔