حسیب نذیر گِل
محفلین
میں یہ سارا دھاگہ پرھنے کا متحمل نہیں ہوسکتا لیکن مجھے اتنا ضرور پتہ ہے کہ اگر وہ نوبل انعام جیت جاتی تو اس سے بھی کہیں زیادہ تنقید ہوتی اب اگر وہ نہیں جیت سکی تو طرح طرح کی تاویلیں گھڑی جاتی ہیں
پہلی بات مجھے یہ سب پڑھ کر دادا پوتے والا واقعہ یاد آجاتا ہے کہ دادا اور پوتا اپنا گدھا لیکر کہیں جارہے تھے راستے میں کوئی آدمی ملا اور کہنے لگا کیسے بیوقوف ہیں گدھا ساتھ اور پھر بھی چل کر جارہے ہیں، تو دادا گدھے پر بیٹھ گیا ،آگے ایک اور آدمی ملا اور کہنے لگا کتنا سنگدل دادا ہے خود تو گدھے پر بیٹھا ہے اور پوتے کو پیدل چلا رہا ہے تو دادا نیچے اترا اور پوتے کو اوپر بٹھا دیا ،آگے ایک اور آدمی ملا اور کہنے لگا کہ کتنا گستاخ پوتا ہے خود گدھے پر بیٹھا ہے اور بوڑھے دادا کو پیدل چلا رہا ہے نتیجتا وہ بھی گدھے پر بیٹھ گیا اور کچھ لوگ ملے اور کہنے لگے کتنے بے رحم ہیں دونوں بیچارے گدھے پر اتنا بوجھ لادا ہوا ہے وغیر وغیرہ (شاید میں یہ واقعہ من و عن بیان نہ کرسکا ہوں) لیکن میرا بات کرنیکا مقصد فقط یہی ہے کہ لوگ کسی صورت بھی خوش نہیں ہوسکتے۔ملالہ کو گولی لگی تو وہ یہودی سازش،وہ برطانیہ گئی یعنی سازش کی تصدیق ہوگئی اور اسکے ایورڈ ملنے شروع ہو گئے یعنی وہ واقعی ایجنٹ ہے اور یہ یہودی ڈرامہ تھا۔اب نوبل انعام کی باری تھی جو اسے نہ ملا لیکن پھر بھی طرح طرح کی تاویلیں اور سازشی تھیوریاں اور اگر مل جاتا تو مارکیٹ یقینا فل ہوجاتی
دوسری بات پاکستان میں ایک عجیب رواج ہے جو آپکے "اسلام" سے انکار کرے وہ لبرل،سیکولر فاشسٹ اور پتہ نہیں کیا کیا بن جاتا ہے۔بس بات یہی ہے کہ آپکے نقطہ نظر سے اختلاف مت کیا جائے اور اگر آپ نے کرلیا تو آپ لبرل بن جائیں گے اور پتہ نہیں کیا کیا۔
اب بات یہ ہے کہ آجکل مسلمان وہی ہے جو ان نام نہاد طالبان کا حامی اور انکی "شریعت" کو مانتا ہو یعنی جو کوئی آپکے عقیدے کا مخالف ہو اس پر کافر کا فتویٰ لگاؤ اور پھر لائن میں لگا کر گولی مار دو آپکا جہاد ہو گیا اور آپکے کیلیے حوروں کی خوشخبری ہے۔
اور آج اپنے دل کی بات بھی کہہ دیتا ہوں کہ میں ان تکفیری طالبان اور نام نہاد مومنوں سے سخت نفرت کرتا ہوں اور یہ میرا حق ہے کہ میں آزادی سے سوچ سکوں ۔میں ایک آزاد ملک کا شہری ہوں اور کوئی میرا یہ حق نہیں چھین سکتا نہ کوئی مجھے زبردستی طالبان سے "محبت" کرنے پر مجبور کرسکتا ہے
(نوٹ میں نےاس دھاگے کا فقط پہلا صفحہ پڑھا ہے مجھے نہیں پتہ اس میں کیا کیا گفتگو ہوئی لیکن مجھے کافی حد تک اندازہ ضرور ہے کہ کیا گفتگو ہوئی ہوگی)
پہلی بات مجھے یہ سب پڑھ کر دادا پوتے والا واقعہ یاد آجاتا ہے کہ دادا اور پوتا اپنا گدھا لیکر کہیں جارہے تھے راستے میں کوئی آدمی ملا اور کہنے لگا کیسے بیوقوف ہیں گدھا ساتھ اور پھر بھی چل کر جارہے ہیں، تو دادا گدھے پر بیٹھ گیا ،آگے ایک اور آدمی ملا اور کہنے لگا کتنا سنگدل دادا ہے خود تو گدھے پر بیٹھا ہے اور پوتے کو پیدل چلا رہا ہے تو دادا نیچے اترا اور پوتے کو اوپر بٹھا دیا ،آگے ایک اور آدمی ملا اور کہنے لگا کہ کتنا گستاخ پوتا ہے خود گدھے پر بیٹھا ہے اور بوڑھے دادا کو پیدل چلا رہا ہے نتیجتا وہ بھی گدھے پر بیٹھ گیا اور کچھ لوگ ملے اور کہنے لگے کتنے بے رحم ہیں دونوں بیچارے گدھے پر اتنا بوجھ لادا ہوا ہے وغیر وغیرہ (شاید میں یہ واقعہ من و عن بیان نہ کرسکا ہوں) لیکن میرا بات کرنیکا مقصد فقط یہی ہے کہ لوگ کسی صورت بھی خوش نہیں ہوسکتے۔ملالہ کو گولی لگی تو وہ یہودی سازش،وہ برطانیہ گئی یعنی سازش کی تصدیق ہوگئی اور اسکے ایورڈ ملنے شروع ہو گئے یعنی وہ واقعی ایجنٹ ہے اور یہ یہودی ڈرامہ تھا۔اب نوبل انعام کی باری تھی جو اسے نہ ملا لیکن پھر بھی طرح طرح کی تاویلیں اور سازشی تھیوریاں اور اگر مل جاتا تو مارکیٹ یقینا فل ہوجاتی
دوسری بات پاکستان میں ایک عجیب رواج ہے جو آپکے "اسلام" سے انکار کرے وہ لبرل،سیکولر فاشسٹ اور پتہ نہیں کیا کیا بن جاتا ہے۔بس بات یہی ہے کہ آپکے نقطہ نظر سے اختلاف مت کیا جائے اور اگر آپ نے کرلیا تو آپ لبرل بن جائیں گے اور پتہ نہیں کیا کیا۔
اب بات یہ ہے کہ آجکل مسلمان وہی ہے جو ان نام نہاد طالبان کا حامی اور انکی "شریعت" کو مانتا ہو یعنی جو کوئی آپکے عقیدے کا مخالف ہو اس پر کافر کا فتویٰ لگاؤ اور پھر لائن میں لگا کر گولی مار دو آپکا جہاد ہو گیا اور آپکے کیلیے حوروں کی خوشخبری ہے۔
اور آج اپنے دل کی بات بھی کہہ دیتا ہوں کہ میں ان تکفیری طالبان اور نام نہاد مومنوں سے سخت نفرت کرتا ہوں اور یہ میرا حق ہے کہ میں آزادی سے سوچ سکوں ۔میں ایک آزاد ملک کا شہری ہوں اور کوئی میرا یہ حق نہیں چھین سکتا نہ کوئی مجھے زبردستی طالبان سے "محبت" کرنے پر مجبور کرسکتا ہے
(نوٹ میں نےاس دھاگے کا فقط پہلا صفحہ پڑھا ہے مجھے نہیں پتہ اس میں کیا کیا گفتگو ہوئی لیکن مجھے کافی حد تک اندازہ ضرور ہے کہ کیا گفتگو ہوئی ہوگی)