محمود احمد غزنوی
محفلین
عجیب منطق ہے ۔۔۔آخر اتنی موشگافیوں سے کیا ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟
جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو میڈیا پر فوراّ بریکنگ نیوز چلنی شروع ہوجاتی ہے جس میں ہر چینل کی کوشش ہوتی ہےکہ جو بھی ابتدائی طور پر انفارمیشن ملے خواہ وہ مصدقہ ہو یا غیر مصدقہ، اس کا نشر کردیا ائے تاکہ دوسرے چینلز پر سبقت لیجائی جاسکے۔ اب اس چکر میں بیشمار دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ابتدائی انفارمیشن جو محض رپورٹرز ک جائے وقوعہ پر پہنچتے ہی وہاں پر موجود لوگوں کی رائے کے نتیجے میں جاری کی جاتی ہے، بعد میں کئی مرتبہ اسانفارمیشن میں تبدیلی کی جاتی ہے جوں جوں مزید اطلاعات ملتی ہین۔۔۔اور ایسا کئی مرتبہ ہوچکا ہے، یہ صرف ملالہ کے واقعے میں ہی نہیں ہوا، بلکہ آپ بینظیر کے قتل، سے لیکر اسامہ بن لادن تک دیکھ لیجئے میڈیا پر اسی طرح مختلف خبریں آتی رہیں۔۔کیا اسکا یہ مطلب لیا جائے کہ بینظیر کے قتل کا سرے سے کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا؟ یا یہ کہ اسامہ بن لادن والا واقعہ بھی کبھی وقع پذیر نہیں ہوا؟۔۔۔لال مسجد اپریشن بھی کبھی نہیں ہوا اور اسکے نتیجے میں جو ایک ہزار طالبات کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا ہے وہ بھی ٹائیں ٹائیں فش۔ ابھی پچھلے مہینے ہی کراچی کی فیکٹری میں آگ لگی، میڈیا متواتر کئی دن تک دکھاتا رہا اور ابتدائی طور پر جو خبریں اور فگرز جاری کئیے گئے اور اگلے دن کے اخبارات کی شہ سرخیوں میں بھی چھپے، وہ مھض غلط ثابت ہوئے۔۔۔کیونکہ اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ تھے۔۔۔کیا اسکا یہ مطلب نکالا جائے کہ کراچی کی فیکٹری کی آگ کا واقعہ بھی سرے سے جعلی ہے اور میڈیا کی سازش ہے ؟؟؟
بات یہ ہے کہ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ، یعنی گولی چاہے بائیں ابرو سے ایک انچ ادھر لگی یا ادھر لگی، کھوپی کے اندر گھسی یا یا چھوتی ہوئی جاکر گردن میں پیوست ہوئی،،،اسکا سو فیصد درست لوکیشن جو بھی ہو، اس سے اس حقیقت میں تو کوئی تبدیلی نہیں واقع ہوئی کہ :
1-کسی فرد نے ملالہ پر بہت قریب سے فائر کیا اور جان لیوا حملہ کرنے کی کوشش کی۔۔۔
2- پاکستان کا تمام میڈیا اور فوج جیسا ادارہ ، ملالہ کے علاج معالجے اور میدیا کوریج میں مصروف رہے۔۔۔۔
3- طالبان کے ایک گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور اسکے حق میں شرعی یاغیر شرعی دلائل بھی دئیے۔۔اب خواہ وہ طالبان حقیقی ہوں یا جعلی، انکا ترجمان کی رسائی پاکستان کے کسی ایک اخبار ی کسی ایک رپورٹر یا کسی ایک چینل تک ہی محدود نہیں ہے ۔۔۔۔
4- کسی بھی طالبان کے گروپ کی جانب سے اس واقعے سے لاتعلقی یا مذمت کا اظہار نہیں کیا گیا۔۔۔
اب ان تمام باتوں کی روشنی میں پھر بھی کوئی بضد ہو کہ نہیں جناب، ایسا کچھ نہیں ہوا یہ جو کچھ دکھائی دے رہا ہے یا سنائی دے رہا ہے یہ سب کا سب غلط ہے، اور اس سازش میں پاکستان کی پوری حکومت، پاکستان کی فوج، پاکستان کا سارا میڈیا شریک ہے۔۔۔تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جس ملک کی حکومت، فوج، میدیا، اور سول سوسائیٹی کے تمام سرکردہ افراد دشمن کے ایجنٹ ہوں اور دشمن کے ساتھ سازش میں شریک ہوں، کند ذہن ہوں، کیا وہ ملک اور وہ معاشرہ اس قابل ہے کہ اسے زیر کرنے کیلئے اغیار کو اور یہود و نصاری وغیرہم کو اتنی دور کی کوڑیاں لاکر اتنے پاپڑ بیلنے پڑیں۔۔۔۔مردار کا شکار کوئی نہیں کرتا
جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو میڈیا پر فوراّ بریکنگ نیوز چلنی شروع ہوجاتی ہے جس میں ہر چینل کی کوشش ہوتی ہےکہ جو بھی ابتدائی طور پر انفارمیشن ملے خواہ وہ مصدقہ ہو یا غیر مصدقہ، اس کا نشر کردیا ائے تاکہ دوسرے چینلز پر سبقت لیجائی جاسکے۔ اب اس چکر میں بیشمار دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ابتدائی انفارمیشن جو محض رپورٹرز ک جائے وقوعہ پر پہنچتے ہی وہاں پر موجود لوگوں کی رائے کے نتیجے میں جاری کی جاتی ہے، بعد میں کئی مرتبہ اسانفارمیشن میں تبدیلی کی جاتی ہے جوں جوں مزید اطلاعات ملتی ہین۔۔۔اور ایسا کئی مرتبہ ہوچکا ہے، یہ صرف ملالہ کے واقعے میں ہی نہیں ہوا، بلکہ آپ بینظیر کے قتل، سے لیکر اسامہ بن لادن تک دیکھ لیجئے میڈیا پر اسی طرح مختلف خبریں آتی رہیں۔۔کیا اسکا یہ مطلب لیا جائے کہ بینظیر کے قتل کا سرے سے کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا؟ یا یہ کہ اسامہ بن لادن والا واقعہ بھی کبھی وقع پذیر نہیں ہوا؟۔۔۔لال مسجد اپریشن بھی کبھی نہیں ہوا اور اسکے نتیجے میں جو ایک ہزار طالبات کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا ہے وہ بھی ٹائیں ٹائیں فش۔ ابھی پچھلے مہینے ہی کراچی کی فیکٹری میں آگ لگی، میڈیا متواتر کئی دن تک دکھاتا رہا اور ابتدائی طور پر جو خبریں اور فگرز جاری کئیے گئے اور اگلے دن کے اخبارات کی شہ سرخیوں میں بھی چھپے، وہ مھض غلط ثابت ہوئے۔۔۔کیونکہ اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ تھے۔۔۔کیا اسکا یہ مطلب نکالا جائے کہ کراچی کی فیکٹری کی آگ کا واقعہ بھی سرے سے جعلی ہے اور میڈیا کی سازش ہے ؟؟؟
بات یہ ہے کہ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ، یعنی گولی چاہے بائیں ابرو سے ایک انچ ادھر لگی یا ادھر لگی، کھوپی کے اندر گھسی یا یا چھوتی ہوئی جاکر گردن میں پیوست ہوئی،،،اسکا سو فیصد درست لوکیشن جو بھی ہو، اس سے اس حقیقت میں تو کوئی تبدیلی نہیں واقع ہوئی کہ :
1-کسی فرد نے ملالہ پر بہت قریب سے فائر کیا اور جان لیوا حملہ کرنے کی کوشش کی۔۔۔
2- پاکستان کا تمام میڈیا اور فوج جیسا ادارہ ، ملالہ کے علاج معالجے اور میدیا کوریج میں مصروف رہے۔۔۔۔
3- طالبان کے ایک گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور اسکے حق میں شرعی یاغیر شرعی دلائل بھی دئیے۔۔اب خواہ وہ طالبان حقیقی ہوں یا جعلی، انکا ترجمان کی رسائی پاکستان کے کسی ایک اخبار ی کسی ایک رپورٹر یا کسی ایک چینل تک ہی محدود نہیں ہے ۔۔۔۔
4- کسی بھی طالبان کے گروپ کی جانب سے اس واقعے سے لاتعلقی یا مذمت کا اظہار نہیں کیا گیا۔۔۔
اب ان تمام باتوں کی روشنی میں پھر بھی کوئی بضد ہو کہ نہیں جناب، ایسا کچھ نہیں ہوا یہ جو کچھ دکھائی دے رہا ہے یا سنائی دے رہا ہے یہ سب کا سب غلط ہے، اور اس سازش میں پاکستان کی پوری حکومت، پاکستان کی فوج، پاکستان کا سارا میڈیا شریک ہے۔۔۔تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جس ملک کی حکومت، فوج، میدیا، اور سول سوسائیٹی کے تمام سرکردہ افراد دشمن کے ایجنٹ ہوں اور دشمن کے ساتھ سازش میں شریک ہوں، کند ذہن ہوں، کیا وہ ملک اور وہ معاشرہ اس قابل ہے کہ اسے زیر کرنے کیلئے اغیار کو اور یہود و نصاری وغیرہم کو اتنی دور کی کوڑیاں لاکر اتنے پاپڑ بیلنے پڑیں۔۔۔۔مردار کا شکار کوئی نہیں کرتا