عاطف بٹ
محفلین
وہ ڈاکٹر صاحب چہرے کے جس حصے کی طرف اشارہ کررہے تھے اس تصویر میں اس حصے پر کوئی ایسا زخم دکھائی نہیں دے رہا جسے گولی کا نشان کہا جاسکے۔
وہ ڈاکٹر صاحب چہرے کے جس حصے کی طرف اشارہ کررہے تھے اس تصویر میں اس حصے پر کوئی ایسا زخم دکھائی نہیں دے رہا جسے گولی کا نشان کہا جاسکے۔
اسے میری حماقت کہہ لیں یا تنگ نظری کہ مجھے ملالہ کو لگنے والی گولی اور پینٹاگان پر حملے کرنے والے جہاز میں بہت مماثلت دکھائی دے رہی ہے کیونکہ دونوں کا ہی کوئی نشان نظر نہیں آیا۔ اگر گولی واقعی وہیں لگی تھی جہاں یہ ڈاکٹر صاحب اشارہ کررہے ہیں تو ملالہ کی تازہ تصویر میں ذرا زخم یا اس کا نشان واضح کردیجئے، ممنون ہوں گا۔
دھبہ تو بالکل نظر آرہا ہے مگر آپ ذرا کہیں سے یہ پتا کر کے بتا دیجئے کہ اگر پوائنٹ بلینک سے گولی مار جائے تو کیا گولی لگنے والی جگہ پر چند روز کے بعد صرف ایک دھبہ باقی رہ جاتا ہے۔ بال تو اس کے موجود ہیں اس طرف جہاں آپ نے اشارہ کیا ہے۔ یہ واضح کردوں کہ میں پچھلے ساڑھے چار سال سے کرائم انوسٹی گیشن کا کام کررہا ہوں اور روزانہ کئی زخمیوں اور مقتولین کو دیکھتا ہوں۔اس تصویر میں آپکو وقعی میں اس جگہ پر کچھ نظر نہیں آ رہا؟
کیا بائیں آنکھ کے اوپر دھبہ نظر نہیں آ رہا؟ بائیں طرف سر کے اوپر غور کریں تو ملالہ کے بال نہیں ہیں۔
اور آپ یہ واقعی میں سمجھتے ہیں کہ سی آئی اے والے اتنے نکمے ہیں کہ ایک نہیں دو نہیں کئی بلنڈر مار چکے ہیں اس ایشو پر؟
اور ان کو دریافت کرنے والے فیس بک پر بیٹھے لوگ ہیں جن کا آئی کیو 80 سے اوپر نہ ہو گا؟
چھڈو جی برمنگھم میں چادریں مہنگی ہوں گی اس لئے پاکستان سے منگوا لیں۔ سمجھ تو سب گئے ہیں۔ اب موضوع کو بھی چھڈو جی۔یہ چادروں والا معمہ بھی حل کردیجئے ذرا کہ برمنگھم والوں کو پشاور سے چادریں کیوں منگوانا پڑیں۔
zeesh برادر اور عاطف بٹ برادر ، ایک نہیں بہت سے تکنیکی پہلو ہیں جو سوالات کی صورت میں ان تصویروں سے پیدا ہوئے۔ مقصد ملالہ پر ہوئے حملہ کی تکذیب کرنا ہے نہ آپ لوگوں سے بحث۔ آپ سب کی طرح میری کوشش یہی ہے کہ عقل و فہم پر پوری اترے والی باتوں کی کھوج لگائی جائے۔
اگر آپ میں سے کسی کی خدانخواستہ کبھی کوئی ہڈی ٹوٹی ہو تو براہِ کرم بتائیے کہ اس کی سوجن کتنے دن تک رہتی ہے؟۔
شروع میں یہی کہا گیا کہ ملالہ کے سر میں گولی لگی ہے اور بعد ازاں یہ بیان جاری کیا گیا کہ اس کے سر سے گولی نکال لی گئی ہے۔ چلئے اچھا ہوا جان بچ گئی ۔ اللہ سب کو اپنی حفاظت میں رکھے لیکن کیا یہ اچنبھا نہیں کہ سر جیسے نازک اور دماغ جیسی حساس چیز دھات اور بارود سے متاثر ہو اور مریض تین دن بعد ہی سہارے سے چہل قدمی کرنے لگے؟۔ اور سوجن کا نام و نشان نہ ہو۔
جب کوئی چھوٹے سے چھوٹا آپریشن بھی مطلوب ہو تو اس کے لئے جسم کے متاثرہ حصے سے بال اتار دئیے جاتے ہیں جبکہ ملالہ کے بال ویسے کے ویسے لمبے اور گھنے موجود ہیں۔ کیوں؟۔
مجھے تو اس تصویر میں تنگ سلیوز نظر نہیں آ رہی ہیں۔ آپ شائد کسی اور تصویر کی بات کر رہے ہیں؟ہسپتالوں کے اپنے کوڈز ہوتے ہیں۔ آپریشن والا مریض کسی حالت میں بھی ہسپتال کے مخصوص گاؤن کے علاوہ دوسرا لباس نہیں پہن سکتا۔ جبکہ ملالہ نے نہ صرف عام لباس پہنا ہے بلکہ اس کی Sleevesاتنی تنگ ہیں کہ پہننے کے لئے مریض کو خاصا تکلف کرنا پڑے جبکہ ملالہ کی بیان کردہ حالت اس تکلف کی ہرگز اجازت نہیں دیتی اور جس ہسپتال میں وہ داخل ہے وہاں شاہی خاندان کا فرد بھی زیر علاج ہو تو وہ عام لباس نہیں پہن سکتا۔
پہلے کہا گیا کہ گولی سر میں لگی اور پاکستان میں یہی بتایا گیا کہ ملالہ کے سر سے گولی نکالی گئی ہے پھر برطانیہ کے ڈاکٹروں نے بھی کہا کہ گولی سے Skullکی ہڈی کے کچھ کچرے دماغ کے دیگر حصوں تک پھیل گئے ہیں۔ ایسی حالت میں تو ملالہ کا ایک نئی کئی آپریشن درکار تھے لیکن وہاں اس کا کوئی نیا آپریشن نہیں کیا گیا بلکہ وہ معجزاتی طور پر ہی ٹھیک ہو گئی۔ اور بعد ازاں ڈاکٹرز کا مؤقف بدلا کہ گولی سر کو چھو کر گزری پھر کہا گیا جبڑے کو زخمی کر گئی اور بعد ازاں گردن کے قریب کا ذکر ہو ا اور بیچ میں ایک بیان یہ بھی تھا کہ حرام مغز کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی بھی متاثر ہوئی ہے۔
بس برادرانہ سوال ہے کہ کیا یہ تضاد بیانی ملالہ کے لئے ہمدردی کے جذبات کو کمزور نہیں کر رہی؟ کیا ہم میڈیا کو نہیں دیکھ رہے کہ جس دن سے یہ تضاد بیانی شروع ہوئی ہے میڈیا اور عوام میں مختلف قسم کی چہ منگوئیاں ہو رہی ہیں؟۔ خود پاکستانی اخبارات نے لکھا ہے کہ ملالہ کے بارے میں اب شکوک پیدا ہونے سے اس کے لئے عوامی ہمدردی میں کمی ہوئی ہے۔
ان سوالات کا مقصد صرف حقیقت تک پہنچنے کی جستجو ہے اور کچھ نہیں۔
بھیا پہلے زخم بائیں طرف ہی تھا لیکن سر پر تھا ۔ اب صرف دھبہ نظر آ رہا ہے وہ بھی آنکھ کے نیچے۔ گولی کے زخم کا نشان نظر نہیں آ رہا اور نہ ہی آپریشن کے کوئی آثار۔ بھیا کیسا دماغی آپریشن تھا جو سر کے بالوں پر ریزر لگائے بغیر ہی ہو گیا ، گولی بھی نکل آئی اور زخم بھی چٹ پٹ ایسا ٹھیک ہوا کہ نام و نشان باقی نہیں۔اس تصویر میں آپکو وقعی میں اس جگہ پر کچھ نظر نہیں آ رہا؟
کیا بائیں آنکھ کے اوپر دھبہ نظر نہیں آ رہا؟ بائیں طرف سر کے اوپر غور کریں تو ملالہ کے بال نہیں ہیں۔
اور آپ یہ واقعی میں سمجھتے ہیں کہ سی آئی اے والے اتنے نکمے ہیں کہ ایک نہیں دو نہیں کئی بلنڈر مار چکے ہیں اس ایشو پر؟
اور ان کو دریافت کرنے والے فیس بک پر بیٹھے لوگ ہیں جن کا آئی کیو 80 سے اوپر نہ ہو گا؟
یعنی آپ کی ہاں میں ہاں ملائی جائے تو ہم طالبان مخالف ہوں گے ورنہ ان کے حامی؟ یہ بھی خوب کہی آپ نے!ہمدردی اس لئے کم ہوئی ہے کہ طالبان کے حامیوں نے بے شرمی سے جھوٹ در جھوٹ بول کر لوگوں کے دلوں میں شکوک پیدا کر رہے ہیں۔ اسی دھاگے میں آپ شروع سے پڑھیں۔ پہلے فرعون اور برقعے والی بات آئی، پھر یہ بات آئی کہ ملالہ نے سی آئی اے کے اہلکاروں سے ملاقات میں آرمی اپریشن کا مطالبہ کیا ہے۔ اور پھر تصویروں کو الٹا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کی گولی دائیں طرف لگی یا بائیں۔ اور اب یہ تصویر والی بات۔
دھبہ تو بالکل نظر آرہا ہے مگر آپ ذرا کہیں سے یہ پتا کر کے بتا دیجئے کہ اگر پوائنٹ بلینک سے گولی مار جائے تو کیا گولی لگنے والی جگہ پر چند روز کے بعد صرف ایک دھبہ باقی رہ جاتا ہے۔ بال تو اس کے موجود ہیں اس طرف جہاں آپ نے اشارہ کیا ہے۔ یہ واضح کردوں کہ میں پچھلے ساڑھے چار سال سے کرائم انوسٹی گیشن کا کام کررہا ہوں اور روزانہ کئی زخمیوں اور مقتولین کو دیکھتا ہوں۔
سی آئی اے والے خدا نہیں ہیں کہ ان سے کوئی غلطی سرزد نہیں ہوسکتی۔ یہ چادروں والا معمہ بھی حل کردیجئے ذرا کہ برمنگھم والوں کو پشاور سے چادریں کیوں منگوانا پڑیں۔
یار ذیش بھائی، مجھے نہیں اندازہ تھا کہ آپ اتنے مزاحیہ اور دلچسپ آدمی ہیں۔ معلومات بہم پہنچانے کے لئے ممنون ہوں۔تو آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ انٹری وونڈ ہمیشہ چھوٹا ہوتا ہے اور اگزٹ وونڈ بڑا۔
جب بھی مریض کو ہسپتال لے جاتے ہیں اور یہ بھی معلوم ہو کہ لمبے عرصے تک لے جانا ہے تو اس کے کپڑوں کا بیگ گھر والے لے جاتے ہیں یا اس کو دھکہ دے کر ہسپتال میں بے سر و سامان چھوڑ دیتے ہیں؟
کیا جس جہاز میں ملالہ کو لایا جا رہا تھا اس میں کپڑوں کے بیگ کی بھی جگہ نہیں تھی کی یہ کپڑے اس کے ساتھ بجھوائے جاتے؟
میں نے سر کی ہڈی کی سوزش کی بات کی تھی۔ وہاں تو سوزش نہیں ہے۔ جبکہ دھاتی گولی کے اس کو توڑنے سے سوزش بہت دن تک رہتی ہے ۔اگر آپ نے رپورٹ پڑی ہو تو اس میں صاف بتایا گیا ہے کہ دماغ ابھی سوجھا ہوا ہے۔ اس کے بعد اس سوال کا کیا مقصد ہے؟
اگر کھوپڑی کا حصہ سرجری کے ذریعے ہٹایا گیا ہے تو آپ جانتے ہیں کہ مریض کی حالت کیا ہوتی ہے اور وہ کتنے دن تک بستر پر حرکت کرنے سے بھی تکلیف محسوس کرتا ہے کجا کہ وہ سہارے سے چل سکے۔شائد آپ کوئی اور خبریں پڑھ رہے تھے۔ ملالہ کے دماغ کی سوجھن کی وجہ سے (جو اس کی زندگی کے لئے بہت بڑا خطرہ تھی) اس کی کھوپڑی کا کچھ حصہ ہٹانا پڑا۔ اگر وہ نہ ہٹاتے تو سوجھن کی وجہ سے مرنے کا بھی خدشہ تھا۔
کیونکہ وہ حصہ ڈھانپا ہوا ہے اس لئے جتنا امکان بال اترے ہونے کا ہے اتنا ہی ان کے موجود ہونے کا لیکن گولی کے بعد کے آپریشن اور کھوپڑی کی تبدیلی کی سرجری میں ڈھانپے ہوئے حصے کے بقدر بال اتارنے سے یہ ممکن نہیں کہ مذکورہ آپریشن کئے جا سکیں۔ کیونکہ خواتین کے بال لمبے ہوتے ہیں اور الٹ پلٹ کر زخموں پر جا پڑتے ہیں اس لئے دور تک بال صاف کئے جاتے ہیں۔بال ایک طرف سے اتارے جاتے ہیں۔ اور اس کیس میں بائیں طرف ہے۔ اس تصویر میں اسی چیز کو چھپانے کے لئے سر پر چادر ڈالی گئی ہے۔ بائیں طرف سے صاف ظاہر ہے کہ وہاں پر بال نہیں ہیں۔
چلیں مان لیتے ہیں کہ Sleevesتنگ نہیں ہیں تو کیا ہسپتال میں آپریشن کے مریض کو یہ لباس پہنایا جا سکتا ہے؟۔اور مریض بھی ایسا کہ جس کے مغز اور کھوپڑی میں زخم ہو۔ ہم سب جانتے ہیں کہ قمیض سر کی طرف سے ہی پہنی جاتی ہے اور کبھی کبھی خواتیں کا سر اس میں ایسے پھنس جاتا ہے جیسے بوری میں بلی۔مجھے تو اس تصویر میں تنگ سلیوز نظر نہیں آ رہی ہیں۔ آپ شائد کسی اور تصویر کی بات کر رہے ہیں؟
یہ رپورٹیں پاکستان کے تمام قومی اخبارات اور سرکاری و پرائیویٹ چینلز پر چوبیس گھنٹے چلتی رہی ہیں۔ کون سا پاکستانی ہے جو ملالہ کے واقعے میں دلچسپی رکھتا ہو اور اس نے یہ رپورٹس نہ سنی ہوں۔ انہی رپورٹس کی بنیاد اور تفصیلات پرہی تو میڈیا کا سارا وقت صرف ہوتا تھا۔یہ تمام رپورٹس آپ نے کہاں پڑھی ہیں۔ اور کیا یہ آرمی کے ڈاکٹر کو کوٹ کر کے دی گئی ہیں۔ اور اگر ایسا نہیں ہے تو ایسی رپورٹس کو سنی سنائی باتیں کہا جائے گا سچ نہیں۔
ہمدردی اس لئے کم ہوئی ہے کہ طالبان کے حامیوں نے بے شرمی سے جھوٹ در جھوٹ بول کر لوگوں کے دلوں میں شکوک پیدا کر رہے ہیں۔ اسی دھاگے میں آپ شروع سے پڑھیں۔ پہلے فرعون اور برقعے والی بات آئی، پھر یہ بات آئی کہ ملالہ نے سی آئی اے کے اہلکاروں سے ملاقات میں آرمی اپریشن کا مطالبہ کیا ہے۔ اور پھر تصویروں کو الٹا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کی گولی دائیں طرف لگی یا بائیں۔ اور اب یہ تصویر والی بات۔
یقین مانیں اگر امریکی انتظامیہ میں کسی کو پتہ چل گیا ناں کہ آپ اتنی محنت کررہے ہیں تو فوراً فواد کی چھٹی ہوجائے گی مگر ہمیں خوشی اس بات کی ہوگی کہ ہمارے ایک بھائی کو اچھی ملازمت مل گئی ہے۔میں نے اسی تصویر کو بڑا کیا ہے اور وہ حصہ دکھایا ہے جس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
اب میں نے اس تصویر کو لے کر کچھ چیزوں کی نشاندہی کر دی ہے:
کوپھڑی میں سوجن؟ یہ پہلی دفعہ سنا ہے۔میں نے سر کی ہڈی کی سوزش کی بات کی تھی۔ وہاں تو سوزش نہیں ہے۔ جبکہ دھاتی گولی کے اس کو توڑنے سے سوزش بہت دن تک رہتی ہے ۔
اگر کھوپڑی کا حصہ سرجری کے ذریعے ہٹایا گیا ہے تو آپ جانتے ہیں کہ مریض کی حالت کیا ہوتی ہے اور وہ کتنے دن تک بستر پر حرکت کرنے سے بھی تکلیف محسوس کرتا ہے کجا کہ وہ سہارے سے چل سکے۔
جی نہیں۔ پچھلی پوسٹ میں نے تصویر کی مدد سے بتا دیا ہے کہ بال نہیں ہیں۔کیونکہ وہ حصہ ڈھانپا ہوا ہے اس لئے جتنا امکان بال اترے ہونے کا ہے اتنا ہی ان کے موجود ہونے کا لیکن گولی کے بعد کے آپریشن اور کھوپڑی کی تبدیلی کی سرجری میں ڈھانپے ہوئے حصے کے بقدر بال اتارنے سے یہ ممکن نہیں کہ مذکورہ آپریشن کئے جا سکیں۔ کیونکہ خواتین کے بال لمبے ہوتے ہیں اور الٹ پلٹ کر زخموں پر جا پڑتے ہیں اس لئے دور تک بال صاف کئے جاتے ہیں۔
میرا نہیں خیال کہ یہ گھر کے کپڑے ہیں۔چلیں مان لیتے ہیں کہ Sleevesتنگ نہیں ہیں تو کیا ہسپتال میں آپریشن کے مریض کو یہ لباس پہنایا جا سکتا ہے؟۔اور مریض بھی ایسا کہ جس کے مغز اور کھوپڑی میں زخم ہو۔ ہم سب جانتے ہیں کہ قمیض سر کی طرف سے ہی پہنی جاتی ہے اور کبھی کبھی خواتیں کا سر اس میں ایسے پھنس جاتا ہے جیسے بوری میں بلی۔
میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ بریکنگ نیوز کے چکر میں رپورٹر سنی سنائی بھی لگا دیتے ہیں۔ ہمیں صرف اور صرف آفیشل رپورٹس تک اپنے آپ کو محدود رکھنا چاہیے۔ کیونکہ سچ صرف وہی سے ظاہر ہو سکتا ہے۔یہ رپورٹیں پاکستان کے تمام قومی اخبارات اور سرکاری و پرائیویٹ چینلز پر چوبیس گھنٹے چلتی رہی ہیں۔ کون سا پاکستانی ہے جو ملالہ کے واقعے میں دلچسپی رکھتا ہو اور اس نے یہ رپورٹس نہ سنی ہوں۔ انہی رپورٹس کی بنیاد اور تفصیلات پرہی تو میڈیا کا سارا وقت صرف ہوتا تھا۔
میں نے آپ کی بات کی بھی نہیں ہے۔ اس دھاگے میں اور بھی لوگ ہیں جنہوں نے ایسی تصویریں پیش کی ہیں۔تصویر کو الٹا کر دائیں بائیں کرنے والی بات سے تو میں آپ سے متفق ہوں اور میں نے زخم کے دائیں یا بائیں ہونے کا نکتہ اٹھایا بھی نہیں ہے ۔ میری پوری بحث میں برقعے اور فرعون والی بات کا بھی کہیں ذکر نہیں ملے گا۔ لہذا یہ بھی زیر بحث نہیں۔
باقی رہی طالبان کے حامیوں کی بے شرمی اور جھوٹ کی بات کہ اس سے ہمدردی میں کمی آئی تو یہ مکمل درست نہیں اس کا جزوی اثر تو ہو سکتا ہے اور بلا شبہ طالبان سے ہمدردی رکھنے والے عناصر بھی سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں لیکن ملالہ کے لئے ہمدردی میں کمی کی اصل وجہ ڈاکٹرز اور میڈیا کا بار بار بدلتا مؤقف ہے۔
مزید Visibility دونوں اطراف کی طرف سے جذبات کا طوفان تھمنے پر ہی ممکن ہے۔ کبھی کبھی انتظار کرنا سود مند ہوا کرتا ہے بندہ جلدی میں بہت کچھ غلط کر جاتا ہے۔ عربی کہاوت ہے نا ”العجلہ من الشیطان“ تو جناب عجلت میں میں کوئی حتمی رائے نہیں قائم رہا۔ صرف سوالات تھے جن کے جواب مطلوب تھے۔
صدر زرداری نے تو کیا کہنا تھا بھائی، یہ بات گراسمین نے اپنے حالیہ دورے میں کہی ہے سیاسی و عسکری قیادت سے۔اور جو اس پوری سی آئی اے والی تھیوری کا لوگ جواز پیش کرتے ہیں وہ ہے وزیرستان آپریشن۔ لیکن صدر زرداری نے خود ہی کہہ دیا ہے کہ کوئی آپریشن نہیں ہو گا۔ تو اب اس بات کو اور ہوا دینے سے کیا ھاصل ہو گا؟
کوپھڑی میں سوجن؟ یہ پہلی دفعہ سنا ہے۔
یقین مانیں اگر امریکی انتظامیہ میں کسی کو پتہ چل گیا ناں کہ آپ اتنی محنت کررہے ہیں تو فوراً فواد کی چھٹی ہوجائے گی مگر ہمیں خوشی اس بات کی ہوگی کہ ہمارے ایک بھائی کو اچھی ملازمت مل گئی ہے۔
قسم لے لیں کہ میں نے یہ بات ذاتی حملے کے طور پر نہیں کہی۔جی بالکل! جب کوئی جواب نہیں بن پایا تو ذاتی حملوں پر اتر آئے ہیںٖ!
قسم لے لیں کہ میں نے یہ بات ذاتی حملے کے طور پر نہیں کہی۔
میں بھی ملالہ کا دشمن نہیں ہوں اور نہ ہی میں نے اسے ایجنٹ کہا ہے۔ یہ تو ایک انگریزی محاورے کے مطابق آپ میرے منہ میں اپنے الفاظ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ملالہ، آپ اور طالبان پاکستانی ہیں تو میں کون سا کیوبا کا رہنے والا ہوں۔ یہ یاد رکھیے کہ یہاں جتنی بھی بحث ہورہی ہے اس میں کوئی بھی شخص طالبان یا تشدد پسندی پر مبنی سوچ کی حمایت نہیں کررہا۔آپ نے جان بوجھ کر نہیں کہا ہوگا لیکن لا شعور میں چونکہ میں اپنی ایک مسلمان بہن کا دفاع کر رہا ہوں جو کہ آپ کے خیال میں ایجنٹ ہے، تو میں بھی ایجنٹ بن گیا۔
ورنہ اس پورے معاملے کا امریکہ سے تعلق ہی کیا بنتا ہے؟ ملالہ پاکستانی ہے، مین پاکستانی ہوں، حتی کہ طالبان بھی پاکستانی۔ تو اس طرح کی جگت مارنے کی بھلا اور کیا وجہ ہو سکتی ہے؟