گڈ پوائنٹ عمار۔ ان لوگوں کی داڑھیاں بھی نہیں تھیں جو کہ عموما خود کش حملہ آوروں کا ٹریڈ مارک بن گیا ہے۔
ویسے آپ کو علم ہو گا کہ انڈین مسلمانوں میں شراب عام ہے اور ابھی بھی خطرہ ہے کہ یہ اپنے کوئی دکنی مسلمان بھائی نکل سکتے ہیں۔
دوسری طرف کرکرے کی موت سے بہت سے شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ خود بال ٹھاکرے کہہ چکا ہے کہ وہ ہندو خود کش حملہ آوروں کی فوج بنانا چاہتا ہے۔
اللہ کرے اونٹ ایسی کروٹ بیٹھے جس سے پاکستان اور انڈین مسلمان محفوظ رہیں۔امین۔
حضور آپ تو خوامخواہ جذباتی ہو گئے جبکہ بات بھی ختم ہو چکی تھی ۔۔ آپکا "شاید" بھی وہی کام کر رہا ہے جو مہوش کر چکیںکم سے کم انڈین مسلمانوں سے تو اسکی توقع نہیں کی جاسکتی ۔اور شائد پاکستانی بھائیوںسے بھی ۔۔
میں جذباتی نہیں ہوا بس مہوش صاحبہ آئیندہ احتیاط برتیں اسکے لئے کچھ لکھ دیا۔۔ہاں سہی کہا آپ نے ۔۔میں نے بات سمجھانے کے لئے ایسا جان بوجھ کر لکھا تھا ۔۔کتنا برا لگا نا؟ ۔۔شائد اس طرح انہیں سمجھ آجائے کے انکی بات انڈین مسلمانوں کو بھی بری لگی ہو۔۔حضور آپ تو خوامخواہ جذباتی ہو گئے جبکہ بات بھی ختم ہو چکی تھی ۔۔ آپکا "شاید" بھی وہی کام کر رہا ہے جو مہوش کر چکیں
اور دکنی مسلمان بھائیوں ، جب مسلم ہے تو بھائی کی قید لگانے کی ضرورت نہیں کہ یہ طے شدہ بات ہے ، آپ واقعی جذبات کی رو میں بہہ گئے تھے۔۔ ہندوستان یا کسی بھی اور ایسے ملک میں بسنے والے مسلمان جو اقلیت کی حیثیت رکھتے ہیں ، ان کا اس قدر مشکل حالات میں اپنی مسلم حیثیت قائم رکھنا ہی کچھ کم کارنامہ نہیں ۔۔ خصوصا ہند کے حوالے سے تو میں اسے ان کی ساری زندگی کو ہی بڑے کٹھن مراحل میں طاغوت کے خلاف جہاد سمجھتا ہوں ۔۔
وسلام
اس بات کو ہرگز کسی تضحیک کے معنوں میں نہ لیجئے اور ہرگز انڈین مسلمانوں کی تضحیک کی نیت نہیں ہے بلکہ آپکو پتا ہے کہ میں انڈین مسلمانوں کا خیال رکھتی ہوں۔
بات صرف یہ ہے کہ یہ اُن لوگوں کا مشاہدہ ہے جو کہ بذات خود انڈیا سے تعلق رکھتے ہیں اور انکے رشتے دار پاکستان میں بھی ہیں۔ یا پھر اسکا الٹ وہ لوگ جن کا پاکستان سے تعلق ہے مگر بقیہ خاندان انڈیا میں ہے اور اس لیے اکثر انڈیا آتے جاتے رہتے ہیں۔
تو مجھے نہیں علم اس سلسلے میں کوئی تحقیق ہوئی ہے یا نہیں، مگر عام مشاہدہ یہی ہے کہ مندرجہ ذیل فیکٹرز نے اثر ڈالا ہے:
1۔ ہندووں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے انڈین مسلمان سیکولرازم کی طرف پاکستان مسلمانوں کی نسبت زیادہ جھکاو رکھتے ہیں۔
2۔ پاکستان میں اسلامی قوانین نام ہی کے سہی، مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
3۔ پھر پاکستان کے معاشرے کا بذات خود انڈین معاشرے سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ معاشرہ بذات خود بہت سی چیزوں پر پابندی لگا دیتا ہے اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی بنیاد پر کام کر رہا ہوتا ہے۔
اگر مجھ تک پہنچنے والا یہ عام مشاہدہ غلط ہے، تو آپ لوگ دلائل سے اسکا الٹ ثابت کر سکتے ہیں۔ [مثلا جیسے آپ نے ذکر کیا ہے کہ انڈیا میں مدارس میں پڑھنے والے مسلمانوں کی شرح پاکستان کی نسبت زیادہ ہے۔ یہ ایک آرگومنٹ ہے جسکی ایک Value ہے]
بہرحال میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ اس چیز کو ان معنوں میں لے لیا جائے گا۔ تو اگر یہ غلط فہمی کا باعث ہے تو حذف کر دیں اور یہ چیز ہمیں اصل موضوع سے ہٹا رہی ہے۔
اس کو جھکاؤ رکھنے کے معنی دینا ، یکطرفہ خیال اور گراؤنڈ ریلیٹیز سے نظراندازی متصور ہوگا۔1۔ ہندووں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے انڈین مسلمان سیکولرازم کی طرف پاکستان مسلمانوں کی نسبت زیادہ جھکاو رکھتے ہیں۔
کیا انڈیا میں مسلمانوں کے لئے اسلامی قوانین موجود نہیں ہیں؟ مسلم پرسنل لاء بورڈ ہزار مخالفتوں کے باوجود آج بھی ہندوستانی مسلمانوں کے لئے فعال اور کاکرد ہے۔ ایک آدھ استثنائی مثالوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کے تمام مسائل کے حل اسی مسلم پرسنل بورڈ کے فیصلوں کے تحت انجام پاتے ہیں۔2۔ پاکستان میں اسلامی قوانین نام ہی کے سہی، مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
معذرت کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ یہ محض خیالی باتیں ہیں۔ عملی طور پر آپ کو دعوت ہے کہ کبھی حیدرآباد (دکن) آئیں اور دیکھیں کہ مسلم خواتین میں "حجاب" کی پابندی دکن کی بہ نسبت "کراچی" میں کس قدر ہوتی ہے؟ میں نے دونوں شہر دیکھے ہیں اور دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ممبئی اور کراچی میں ذرا برابر بھی فرق نہیں ہے۔ اگر ہے تو صرف اس قدر کہ کراچی میں زیادہ تر مرد شلوار قمیص میں نظر آتے ہیں۔ جبکہ دونوں طرف کی خواتین کے فیشن ایبل ملبوسات میں کوئی فرق اگر محسوس بھی کیا جائے تو صرف اس قدر کہ "اسکرٹ" کراچی میں کم نظر آتی ہیں۔3۔ پھر پاکستان کے معاشرے کا بذات خود انڈین معاشرے سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ معاشرہ بذات خود بہت سی چیزوں پر پابندی لگا دیتا ہے اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی بنیاد پر کام کر رہا ہوتا ہے۔
محترمہ آپ نے کبھی دیکھا بھی ہے دکنی مسلمان بھائیوں کو ؟ ویسے آپ کے انداز بیاں سے تو یہی محسوس ہورہا ہے کہ اگر یہ خدانہ خواستہ دکنی مسلمان بھائی نکل آئیں تو آپ کو بے حد مسرت ہوگی ۔۔؟
ویسےآپ کے علم میں اضافہ کرتا چلوں۔۔شراب جیسی خبیث چیز صرف انڈین ہی نہیں پاکستانی مسلمان بھائیوں میں بھی عام ہوگئی ہے۔ اللہ مسلمانوں کو اس لعنت سے چھٹکارا دلادے ۔۔آمین۔۔
اور ایک بنیادی چیز آپ کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔چاہے مسلمان دہشت گرد ۔انڈین ہوں یا پاکستانی یا پھر کوئی اور ۔۔ہم یہ جانتے ہیں کے وہ جو کررہے ہیں غلط ہے اسلام اسکی اجازت نہیں دیتا ۔۔پر وہ لوگ تو اسے جہاد سمجھ کر ہی کررہے ہیں جبکہ یہ اسلام کے عین خلاف ہے پر ان لوگوں کو مس گائید کیا جارہا ہے ۔۔اور اس طرح کی کاروائیوں کو جہاد سمجھا کر کروایا جارہا ہے ۔۔تو کیا آپ یہ توقع کرسکتی ہیں کہ کوئی جہاد کررہا ہو ( اس کے اپنے نظریے کے مطابق) اور ساتھ میں شراب اور دوسری گندگیوں میں بھی مبتلا ہو؟ کم سے کم انڈین مسلمانوں سے تو اسکی توقع نہیں کی جاسکتی ۔اور شائد پاکستانی بھائیوںسے بھی ۔۔
اور آخر میں ایک بات کہنا چاہونگا ۔۔جب بھی آپ انڈین مسلمانوں کے بارے میں کچھ کہنے کا ارادہ کریں تو ایک نظر اپنے آس پاس کے ماحول پر بھی ڈال لیا کریں۔۔کیونکہ برائی ہر جگہ عام ہوگئی ہے اس میں انڈین پاکستانی کی قید نہیں ہے ۔۔بس ان کو ختم کس طرح کیا جائے اس کے بارے میں اگر آپ کچھ کہینگی تو میں اس بات کو احترام کی نظر سے دیکھونگا۔۔ورنہ صرف طنز کرنا تو کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔۔اصلاح کس طرح ہو اس پر بات کی جائے ۔۔برائی کو صرف انڈین مسلمانوں سے لنک کرینگی تو اس سے یہی تاثر پیدا ہوتا ہے کہ پاکستانی مسلمان ان برائیوں میں مبتلا نہیں ہیں ۔۔جبکہ آپ کو بھی پتا ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے ۔۔
از: مہوش علی
گڈ پوائنٹ عمار۔ ان لوگوں کی داڑھیاں بھی نہیں تھیں جو کہ عموما خود کش حملہ آوروں کا ٹریڈ مارک بن گیا ہے۔
ویسے آپ کو علم ہو گا کہ انڈین مسلمانوں میں شراب عام ہے اور ابھی بھی خطرہ ہے کہ یہ اپنے کوئی دکنی مسلمان بھائی نکل سکتے ہیں۔
دوسری طرف کرکرے کی موت سے بہت سے شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ خود بال ٹھاکرے کہہ چکا ہے کہ وہ ہندو خود کش حملہ آوروں کی فوج بنانا چاہتا ہے۔
اللہ کرے اونٹ ایسی کروٹ بیٹھے جس سے پاکستان اور انڈین مسلمان محفوظ رہیں۔امین۔
محترمہ آپ نے کبھی دیکھا بھی ہے دکنی مسلمان بھائیوں کو ؟ ویسے آپ کے انداز بیاں سے تو یہی محسوس ہورہا ہے کہ اگر یہ خدانہ خواستہ دکنی مسلمان بھائی نکل آئیں تو آپ کو بے حد مسرت ہوگی ۔۔؟
اس کو جھکاؤ رکھنے کے معنی دینا ، یکطرفہ خیال اور گراؤنڈ ریلیٹیز سے نظراندازی متصور ہوگا۔
سوائے اسلامی ممالک کے ، دنیا بھر کے مسلمان جو غیر مسلم معاشرے میں زندگی بتا رہے ہیں کیا وہ "سیکولرازم" کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں یا افہام و تفہیم کے ساتھ شریعت کے اندر رہتے ہوئے غیر مسلم معاشرے میں اپنے حقوق سے استفادہ کر رہے ہوتے ہیں؟؟
اور اگر "سیکولرازم کی طرف جھکاو" طعنہ دینے کے معنوں میں ہے تو پاکستان کی بیشمار این۔جی۔اوز کی مثالیں دے کر ثابت کیا جا سکتا ہے کہ اس معاملے میں انڈین یا پاکستانی میں کوئی خاص تفریق نہیں ہے۔
کیا انڈیا میں مسلمانوں کے لئے اسلامی قوانین موجود نہیں ہیں؟ مسلم پرسنل لاء بورڈ ہزار مخالفتوں کے باوجود آج بھی ہندوستانی مسلمانوں کے لئے فعال اور کاکرد ہے۔ ایک آدھ استثنائی مثالوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کے تمام مسائل کے حل اسی مسلم پرسنل بورڈ کے فیصلوں کے تحت انجام پاتے ہیں۔
معذرت کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ یہ محض خیالی باتیں ہیں۔ عملی طور پر آپ کو دعوت ہے کہ کبھی حیدرآباد (دکن) آئیں اور دیکھیں کہ مسلم خواتین میں "حجاب" کی پابندی دکن کی بہ نسبت "کراچی" میں کس قدر ہوتی ہے؟ میں نے دونوں شہر دیکھے ہیں اور دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ممبئی اور کراچی میں ذرا برابر بھی فرق نہیں ہے۔ اگر ہے تو صرف اس قدر کہ کراچی میں زیادہ تر مرد شلوار قمیص میں نظر آتے ہیں۔ جبکہ دونوں طرف کی خواتین کے فیشن ایبل ملبوسات میں کوئی فرق اگر محسوس بھی کیا جائے تو صرف اس قدر کہ "اسکرٹ" کراچی میں کم نظر آتی ہیں۔
اگر مسلم ملک کا معاشرہ بذات خود بہت سی چیزوں پر پابندی لگا دیتا ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ "کالا برقعہ" "کراچی" اور "ممبئی" کی بہ نسبت "حیدرآباد دکن" میں بہت زیادہ نظر آتا ہے؟؟
معاشرہ بنتا ہے لوگوں سے اور لوگوں کا عمومی رویہ معاشرے پر اثرانداز ہوتا ہے ۔۔۔۔
اگر قوانین کو جبراً معاشرے پر اثرانداز کروانا ہو تو پھر ویسے ہی ادارے کھولے جائیں جیسا کہ سعودی عرب میں "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے نام سے بااختیار ادارے قائم ہیں۔ مگر افسوس کہ ایسے بااختیار اداروں کی مثال پاکستان ہی نہیں دیگر مسلم ممالک میں بھی کم ہی ملتی ہے۔
بات تو ختم ہو گئی تھی آپ نے پھر شروع کر دی ۔۔ آپ کو میرے کس جملے سے لگا کہ مجھے برا لگا ؟ حضور یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ جہاں جہاں مسلمان بڑی اکثریت میں آباد ہیں ان سب میں ایک پاکستان واحد ملک ہے جہاں خود پر ، اپنی حکومت پر ، اپنے لوگوں پر سخت تنقید کی جاتی ہے ۔۔ یہ کام کوئی ہند ، سعودیہ ، عراق ، لیبیا ، انڈونیشیا وغیرہ میں کر کے دکھائے ۔۔ اور پاکستان کا معاشرہ کہاں جا رہا ہے کیا کر رہا ہے ، صرف اسی محفل کو لے لیں تو پورے پاکستان کی سچی تصویر سامنے آ جائے گی ، اور یہ کام کوئی اور نہیں خود پاکستانی کر رہے ہیں۔۔میں جذباتی نہیں ہوا بس مہوش صاحبہ آئیندہ احتیاط برتیں اسکے لئے کچھ لکھ دیا۔۔ہاں سہی کہا آپ نے ۔۔میں نے بات سمجھانے کے لئے ایسا جان بوجھ کر لکھا تھا ۔۔کتنا برا لگا نا؟ ۔۔شائد اس طرح انہیں سمجھ آجائے کے انکی بات انڈین مسلمانوں کو بھی بری لگی ہو۔۔
نہیں بھائی میں جذبات کی رو میں نہیں بہا بلکہ جواب اس طرح کا ہی دیتا ہوں جس طرح کا سوال ہوتا ہے ۔۔انکے ہی انداز میں ۔
خیر آپ کے تاثرات جانکر خوشی ہوئی ۔۔
مثلا ایک اور عام مشاہدہ یہ ہے کہ انڈین سب کانینیٹ کے مسلمانوں میں ہندووں کے ساتھ رہتے رہتے بہت سی ہندوانہ رسوم بھی آ گئی ہیں جیسے جہیز وغیرہ، مہندی، ابٹن مایوں، چوتھی، جوتا چرائی اور پتا نہیں کون کون سی رسوم۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا ایسا کہنے والا انڈین سب کونٹینٹ کے مسلمانوں کی تضحیک کر رہا ہے اور اُن پر طنز کر رہا ہے؟
بھائی صاحب،
میں نے کتنی مرتبہ تو گذارش کی تھی کہ اس مسئلہ کو نظر انداز کر دیں کیونکہ چیزوں کو وہ رنگ دیا جا رہا ہے جو کبھی میرا مقصد ہی نہیں رہا۔
نہ میں انڈین مسلمانوں کے خلاف ہوں اور نہ میں اُن پر طنز کر رہی تھی۔
بلکہ یہ ایک مشاہدے کی بات ہے اور ہر کسی کو اجازت ہے کہ وہ اپنی رائے اپنا مشاہدہ اپنا تجربہ اپنی تحقیق بیان کرے۔ یہ بالکل ہو سکتا ہے کہ کسی کا مشاہدہ/تجربہ غلط ہو یا غلط طور پر پیش کیا گیا ہو۔ مگر اسکو غلط ثابت کرنے کے لیے دلائل سے بات کرنی چاہیے نہ یہ کہ اُس بندے کے پیچھے ہی پڑ جائیں۔