زیک
مسافر
امریکہ میں رہنے کے کچھ فوائد تو ہیں۔آپ تو بچ کے رہیئے گا زیک
امریکہ میں رہنے کے کچھ فوائد تو ہیں۔آپ تو بچ کے رہیئے گا زیک
ہاں صحیح کہا ...پکڑائی ہی نہ دو .........صحیح فیصلہ ہونے سے آئندہ اس طرح کے غلط طریقوں سے کسی کی جان لینے کی حوصلہ شکنی ہوگی ۔۔
آپ دشمنی کو ذات پر رکھ کر سوچ رہے ہیں ہمارے یہاں کبھی کبھی دشمنی اپنی ذات سے بڑھ کر ہوتی ہے برادراگر دشمنی نہیں تھی تو بناء کسی مقدمے کے ، بناء کسی صفائی کا موقع دئے قتل کیوں کیا ؟ وہ سوچ جو کسی کو صرف اور صرف زبانی بیان دینے پر قتل پر مجبور کردے آپ کی ڈکشنری میں اس کو کیا کہتے ہیں؟ انتقای کاروائی؟
سرورق پر بھی نظر آ رہا ہے اور جدید مراسلوں والے صفحے پر بھی۔ ہاں موڈریشن کی وجہ سے کئی بار کافی نیچے ہوتا ہے فہرست میں۔کیا یہ فورم کے سافٹ ویئر میں کوئی bug ہے یا کوئی فیچر؟
مزید براں: یہ لڑی نئے مراسلوں کے باوجود سرورق پر نہیں آتی اور "جدید مراسلے" والے صفحوں سے بھی غائب ہے-
متفقمجھے خیال ان بچوں کا آتا ہے جو ان مدارس میں پڑھتے ہیں اور قرآنی تعلیمات سے بہت دور قاتلوں اور مجرموں کو اپنا ہیرو مانتے ہیں۔ کہ یہ ملاء اپنے سیاسی اکھاڑے چمکانے کے لئے ان معصوم بچوں کی پرین واشنگ میں مصروف ہیں۔ یہ وہ نقصان ہے جو صدیوں تک پورا نہیں ہوگا۔
ہم اپنے پیارے کی دُرگت نہیں بنوانا چاہتے۔۔۔۔خیر ہو ابھی تک ممتاز قادری کی حمایت میں کسی کا بیان سامنے نہیں آیا اپنی محفل میں
ارے بھائی ، ہمدردی کرنے کو کس نے کہا دوسری بات وہ قاتل ضرور تھا مگر سفاک نہیں . . . اس نے کون سا پارہ چنار والوں کی طرح گردن ہاتھ پاؤں کآٹ کر الگ کئے.. یا اس کا سر الگ کر کے فوٹ بال کھیلی ...ہمدردی نہ کریں مگر تضحیک بھی نہ کریں ...اس قتل کے سارے فیکٹر کو ذہن میں رکھیں ...ارے بھائی، ایک سزا یافتہ مجرم اور ایک سفاک قاتل کے لیے مضحکہ خیزی نہیں تو کیا ہمدردی اور محبت کے جذبات امڈتے ہیں؟
مور دین سیم ہئیریہ درست ھے کہ کسی ایک شخص کو قانون ہاتھ میں لیکر مرضی کرنے نہیں دی جاسکتی قتل بڑا جرم ھے مگر آئین شکنی اس سے کہیں بڑا جرم ہے کیونکہ وہ غداری کے بھی زمرے میں آتا ھے لیکن مملکت پاکستان میں تو انصاف صرف ممتاز قادری جیسوں کیساتھ ہوتا ھے اورلیکن اگر آپ پرویز مشرف کی طرح طاقت ور ہیں تو قانون آپ کے جوتے کی نوک پہ رہے گا اردو محفلین بے شک اس حقت ی کو تسلیم نہ کریں لیکن حقیقت اسی طرح کڑوی ہے۔
ایک آفاقی اصول یا مشق یاد رکھیں کہ جب بھی ریاست اپنے قوانین پہ عمل در آمد کرانے میں ناکام ہوگی ممتاز قادری جیسے مرد مجاہد پیدا ہوتے رہیں گے ، اگر قانون سلمان تاثیر جیسے شیطانوں کو چھوٹ دیتا رہے گا ایسا ہی شدید حیران کن ردعمل رونما ہوتا رہے گا
لبرل لوگ سمجھتے ہیں ہیں کہ ماردو جلادو پھانسی پہ چڑھادو اسی طرح یہ لوگ ختم ہوسکتے ہیں تو یہ لبرلوں کی خام خیالی ہے کیونکہ عشق و وفا کے سوتے پھوٹتے ہی سروں کے سودے سے ہیں ، آئین کہتا ھے کہ ریاست بتدریج اسلامی نظام کو نافذ کرے گی لیکن عملا آپ اسی نظام کا مذاق اڑتے ہیں دقیانوسی قرار دیتے ہیں نتیجتا ایسا ہی ردعمل سامنے آتا ھے اب بھلا افراد و گروہوں کو کیسے روکا جاسکتا ھے ؟؟؟؟ عمل کے بعد ردعمل کے لئیے تیار رہنا چاہیے ، آپ لاکھ ممتاز قادری کی میڈیا کوریج پہ پابندی لگائیے اسکے بدلے میں شرمین عبید چنائے کے کام کو آگے آگے کیجئے اس کی تعریف و توصیف کے ڈونگرے برسائیے ملالہ یوسف زئی کا ذکر دن رات کیجئے یہ آپ کا ریاستی فیصلہ ہے آپکا جمہوری اختیار ہے ،لیکن ہیرو ہوتے ہیں و ہ قلوب پر حکومت کرتے ہیں سو وہ کرتے رہیں گے ۔
جہاں تک میری بات ہے تو میں ریاست کے تمام تر احترام کے باوجود ممتاز قادری کیساتھ کھڑا ہوں ۔کیونکہ یہ نبی اکر ﷺ کی ناموس اور عزت کا معاملہ ھے اور میں نبی اکرم ﷺکو میدان حشر کے میدان میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ یارسول اللہ میں آپ کا ناقص و ادنیٰ امتی پھانسی والے دن ممتاز قادری کی مخالف صف میں کھڑا تھا ۔
مین ممتاز قادری کے ساتھ ہوں۔
محفل میں ریٹنگ کھیلنے والوں کی کمی نہیں حمیرا یہ ریٹنگ ٹرالرز ہیں جہاں کسی بات کا جواب نہ بن پڑے وہاں مضحکہ خیز کی ریٹنگ ان کی ڈھال ہوتی ہے ۔بدر الفاتح بھائی مضحکہ خیز ریٹنگ شوق سے دیں مجھے کوئی اعتراض نہیں میں نے کوئی اکاؤنٹ کا اچار نہیں ڈالنا جو پریشان ہوتی رہوں باقی آپ اپنی بات کی بھی وضاحت کریں
سلمان تاثیر جو بھی تھا جیسا بھی تھا پورک کھاتا تھا یا اسلامی نہیں تھا تو کیا یہ کافی ہے اس سے نفرت کرنے کے لیے ؟؟محترم بھائی! سلمان تاثیر کے اس طرح قتل کو غلط قرار دینا اور سلمان تاثیر کی حمایت کرنا دو الگ باتیں ہیں۔ جیسا کہ میں نے اسی لڑی میں پہلے بھی عرض کیا تھا کہ میں سلمان تاثیر سے بے تحاشا نفرت کرتا ہوں گا، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کو یوں گولیوں سے چھلنی کر دیئے جانے کی حمایت کر دوں گا۔
وہابی ہو یا بریلوی، سنی ہو یا شیعہ!!ارے بھائی ، ہمدردی کرنے کو کس نے کہا دوسری بات وہ قاتل ضرور تھا مگر سفاک نہیں . . . اس نے کون سا پارہ چنار والوں کی طرح گردن ہاتھ پاؤں کآٹ کر الگ کئے.. یا اس کا سر الگ کر کے فوٹ بال کھیلی ...ہمدردی نہ کریں مگر تضحیک بھی نہ کریں ...اس قتل کے سارے فیکٹر کو ذہن میں رکھیں ...
بدقستمی سے ہم وہاں بس رہے ہیں جہاں اختلاف رائے کی سزا موت ہے جہاں سب کو اپنی اپنی مرضی کی شریعت اور مرضی کا ہی اسلام چاہیئے۔
سلمان تاثیر کو مار دیا گیا تھا اور ممتاز قادری کو مروا دیا گیا ہے۔
معاملہ اس سے بھی سوا ہے۔ صرف بے قابو نہیں بلکہ اس کی آڑ میں اور بھی ٹھٹھول بازیاں کی جا رہی ہیں۔جو خلاف ہیں ، وہ اتنے خلاف ہیں کہ زبان پہ قابو نہیں رکھ پا رہے۔۔۔۔
احتجاج اور قتل و غارت گری کا فرق نہ جانے کیوں دینی طبقے کی سمجھ سے باہر ہے۔ممتاز قادری اور چند الجھی ہوئی گتھیاں ...
با الآخر ممتاز قادری کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا اور پاکستان کی تاریخ میں ایک باب کا اور اضافہ ہو گیا جی ہاں اب کچھ لوگ اپنے اپنے نظریات کے مطابق ممتاز قادری کو شہید اور قاتل کہیںگے ایسے ہی جیسے بھٹو کے حوالے سے آج تک یہ معاملہ اختلافی ہے کہ وہ ایک عدالتی مجرم تھا یا پھر شہید جمہوریت .
سوال یہ ہے کہ کیا یہ معاملہ یہیں پر ختم ہو جائے گا یا پھر یہ اگلے باب کا آغاز ہے ...
ممتاز قادری کا تعلق اس ملک کے اکثریتی مسلک سے ہے یہ وہ مسلک ہے کہ جسکی تاریخ عسکریت سے یکسر خالی ہے نہ ہی انکا کا کوئی حربی نظم موجود ہے اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی جہادی گروپ .
یہ وہ مکتب فکر ہے کہ جو حکومت اور ملک کے سیکولر طبقات ہر دو کی نگاہ میں قابل قبول رہا ہے اس گروہ کی عروس اور دیگر مذہبی تقریبات ثقافت اور تہذیب کا حصہ سمجھ کر قبول کی جاتی رہی ہیں وہابی (دیوبندی ، اہل حدیث ، جماعتی) سیکٹر کی طرح اسے (fundamentalist) تصور نہیں کیا جاتا اس طبقے کے کسی فرد کا ایسی کاروائی میں ملوث ہونا کہ جو ریاست کے خلاف ہو سوالات کو جنم دیتا .
کیا ممتاز قادری کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ... ؟
سوال یہ بھی ہے کہ جب ممتاز قادری نے یہ کاروائی کی تو اس کاروائی کے مکمل ہونے اور سلمان تاثیر کو قتل کرنے کے بعد تک اسپر جوابی حملہ کیوں نہ کیا گیا ...
پھر یہ سوال بھی اٹھایا جا سکتا ہے کہ کیا ممتاز قادری اس معاملہ کا اکیلا فریق تھا یا اور بھی لوگ اس میں شامل تھا اور اس کا پس منظر خالص مذہبی تھا یا پھر اس کے پیچھے کچھ اور عوامل بھی تھے .
دوسری جانب کیا ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد یہ سلسلہ رک جائے گا اور کیا سزا کے خوف سے عوامی (sentiment) کو دبایا جا سکتا ہے .
یہاں پر ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر مملکت پاکستان میں " ناموس رسالت " کا قانون اپنی اصل کے مطابق نافذ العمل ہوتا تو کیا کسی کے پاس اس قسم کی کاروائی کا جواز موجود رہتا .
دوسری جانب ہماری مقتدر شخصیات اور لبرل حلقوں کو بھی یہ بات سمجھنا ہوگی کہ (provocative) بیانات اور لوگوں کے عام مذھب کے خلاف اقدامات ہمیشہ عوامی احتجاج کو جنم دیتے ہیں آنجہانی سلمان تاثیر صاحب کے کچھ اقدامات اور بعض بیانات کافی عرصے سے عمومی حلقوں میں ہلچل پیدا کر رہے تھے .
دوسری طرف جبکہ وہابی طبقہ پہلے ہی حکومت کی مخالف سمت کھڑا ہے اب حکومت کو ایک بہت بڑا مسلہ یہ درپیش ہوگا کہ بریلوی مکتب فکر کی حمایت بھی اس کے ہاتھ سے جاتی رہے گی دوسرے لفظوں میں ملک کا اکثریتی دینی طبقہ حکومت وقت کے خلاف ہو چکا ہے اور یہ کوئی اچھی صورت حال نہیں ہے .
دوسری جانب اگر ممتاز قادری کی معافی کی اپیل قبول کر لی جاتی ...
اس حوالے سے مختلف آراء موجود ہیں لیکن یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں کہ جس کی نظیر ماضی میں موجود نہ رہی ہو.
سربجیت سنگھ کا کیس اس حوالے سے مثال ہے ، پاکستان کی سرزمین پر بم دھماکے کرنے والے دہشت گرد کو جس انداز میں حکومتی سطح پر معافی دی گئی اور جس انداز میں ملکی و غیر ملکی لبرل طبقہ اسکی حمایت میں پیش پیش رہا اسکی نظیر بھی مشکل سے ملے گی یہ اور بات ہے کہ بعد میں وہ اپنے ساتھ قیدی کے ہاتھوں جیل میں ہی مارا گیا .
دیکھنا یہ ہے کہ اب جبکہ ممتاز قادری کو پھانسی دی جا چکی ہمارے شریف حکمران اس کے نتیجے میں ہونے والے انتشار کو کس طرح روک پائینگے .
حسیب احمد حسیب
http://humsub.com.pk/6724/haseeb-ahmad/
کس اصول کے تحت قادری "پیارا" تھا؟ہم اپنے پیارے کی دُرگت نہیں بنوانا چاہتے۔۔۔۔
جو خلاف ہیں ، وہ اتنے خلاف ہیں کہ زبان پہ قابو نہیں رکھ پا رہے۔۔۔۔
جو بھی حالات ہیں یو جو کچھ بھی ہے۔۔۔۔ وہ بجا سہی!
مگر میں پھر بھی "ممتاز قادری" کی حمایتی میں ہوں۔۔۔
یہ آپکے سوال کا جواب ہے بہنا !
پاکستان کے توہین رسالت کےقانون کے اصل مصنف جناب ایڈوکیٹ اسماعیل قریشی خود اس بات کے قائیل ہیں کہ پاکستان کے قانون کے مسودہ میں ریسرچ کی کمی موجود ہے اور اس قانون میں ترمیم ہونی چاہئے ، وہ خود بھی یہ مانتے ہیں کہ جہاں اسماعیل قریشی صاحب نے امام ابن عابدین کا ریفرنس فراہم کیا وہ مناسب نہیں۔
درج ذیل لنک اس قانون میں پائے جانی والی ریسرچ کی کمی کی واضح نشاندہی کرتا ہے اور اس قانون کے اصل مصنف ایڈوکیٹ اسماعیل قریشی کی یادواشت کی نشاندہی کرتا ہے۔ ۔ یہ اردو اور انگریزی دونوں میں ہے۔ پلیز پڑھیے
http://www.dawn.com/news/1149558/the-untold-story-of-pakistans-blasphemy-law
https://www.amnesty.org/en/latest/n...-to-deliver-justice-for-salman-taseer-murder/حیرت ہے عوامی ردعمل پہ ۔
کل تک جو لوگ پھانسی کو برا سمجھتے تھے جو تنظیمیں پاکستان میں قتل کے بدلے پھانسی کی سزا ختم کروانا چاہتی ہیں
حیرت ہےان کے ردعمل پہ ۔
میرے خیال میں موجودہ دور کے آدمی کو صرف مذہبی جرم معاف نہیں ہے
باقی
ہرجرم سے عام معافی ہے ۔
یہ پھانسیاں اور سزائیں عشق والوں کے لیئے ہی ہوتی ہیں اور ایسا عاشق ہی کرتے ہیں ہر انسان ایسا کام نہیں کرسکتا ہے ہم لوگ صرف باتیں بنانا ہی جانتے ہیں غازی علم الدین شہید کی سنت پر کوئی عاشق ہی عمل کرسکتا ہے یہ ہر بندے کے بس کی بات نہیں ہے۔ بقول علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ ہم باتیں کرتے رہ گئے اور ترکھان کا بیٹا بازی لے گیا ۔