ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی

صائمہ شاہ

محفلین
محفل میں ریٹنگ کھیلنے والوں کی کمی نہیں حمیرا یہ ریٹنگ ٹرالرز ہیں جہاں کسی بات کا جواب نہ بن پڑے وہاں مضحکہ خیز کی ریٹنگ ان کی ڈھال ہوتی ہے ۔
اب اس مراسلے پر ہی دیکھ لیجیے :)
ایسے دھاگوں پر ذہنی طور پر کم عمر حضرات کی انٹری نہیں ہونی چاہیے ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
صائمہ شاہ کچھ سچ ایسے ہیں جو پاکستانی عوام سمجھنا ہی نہیں چاہتی مثلاً اب قادری صاحب سے کیس کو ہی دیکھ لو کتنے عرصے سے میڈیا اور اخبارات کی ہیڈ لائنز میں رہا ہے تب سے لے کر آج تک مولوی صاحبان یہ فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے تھے قادری نے جو کیاتھا وہ صحیح تھا یا غلط اب پھانسی کے بعد سب اس کی حمایت میں اٹھا کھڑے ہوئے ہیں
 

صائمہ شاہ

محفلین
صائمہ شاہ کچھ سچ ایسے ہیں جو پاکستانی عوام سمجھنا ہی نہیں چاہتی مثلاً اب قادری صاحب سے کیس کو ہی دیکھ لو کتنے عرصے سے میڈیا اور اخبارات کی ہیڈ لائنز میں رہا ہے تب سے لے کر آج تک مولوی صاحبان یہ فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے تھے قادری نے جو کیاتھا وہ صحیح تھا یا غلط اب پھانسی کے بعد سب اس کی حمایت میں اٹھا کھڑے ہوئے ہیں
جب تک یہ قوم باشعور نہیں ہوگی اس طرح کے شعبدے چلتے رہیں گے حمیرا ۔
یہ اپنا مائنڈ بناتے ہیں دوسروں کی سوچ پر اپنی سوچ نہیں اپنا کردار نہیں مگر دوسروں پر بات کرنا عین اسلامی فریضہ سمجھتے ہیں ۔
جب ایک قانون ہے تو اس کی خلاف ورزی کرنا حماقت نہیں تو کیا ہے اور قانون بھی وہ جو خود ان کی طرف داری کرتا ہے اس کے باوجود بھی یہ اسے ہاتھ میں لے کر خود جنت کا رستہ بنانا چاہتے ہیں اگر جنت انسانی خون سے رنگے رستے کا ہی نام ہے تو طالبان سمیت ان سب کو یہ جنت مبارک ۔
 
غازی علم دین نے تو سینہ تان کے کہا تھا میں نے مارا ہے اس کو اور میں اپنا بیان کسی صورت بھی نہیں بدلوں گا۔میں تحفظ رسالت کے لیے جان دینا سعادت سمجھتا ہوں۔
 

یاز

محفلین
ابھی تک کی صورتحال میں ایک اہم اور اچھی چیز یہ رہی ہے کہ جنازہ یا احتجاج عمومی طور پہ پرامن رہا ہے۔ جمعے والے دن کچھ مزید شدت متوقع ہے۔ اگر وہ دن بھی خیریت سے گزر گیا تو سمجھیں معاملات پرامن ہی رہیں گے۔
 

فہیم

لائبریرین
عمل کا تعلق نیت سے ہے
ممتاز قادری نے جس نیت سے سلمان تاثیر کو مارا۔ اسے غلط نہیں کہا جاسکتا۔

اس میں یہ کرنے کی ہمت تھی اور وہ اس کا انجام بھی جانتا تھا پھر بھی اس نے یہ کیا۔
یہ باتیں کہ بعد میں اس نے معافیاں مانگی اور گڑگڑایا۔ میرے علم بھی فی الوقت ایسی کوئی بات نہیں نہ میڈیا پر ایسا کچھ سنا۔

اس شخص کے جنازے نے ان لوگوں کو تک کو ایک صف میں لاکھڑا کیا جو ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں تک نہیں پڑھتے۔
لاکھوں کی تعداد میں لوگ بنا کسی سیاسی یا مذہبی پرچم کے تلے ایک جگہ جمع تھے۔

باقی مرنا سب کو ہے اور مرنے کے بعد جواب دہ سب کو ہونا ہے
بھلے وہ کوئی شدت پسند مولوی ہو، یا کوئی پی ایچ ڈی کیا ہوا ڈاکٹر۔
غریب ہو یا امیر ایک دن سب کا فیصلہ ہونا ہے۔
 
برادر محترم، کون پسند کرے گا کہ اس کے صرف زبانی بیان پر کسی مقدمے کے بغیر، کسی وارننگ کے بغیر، 28 گولیاں اس پر داغ دی جائیں؟ کیا اسی طرح اپنی مرضی سے کسی پر بھی شاتم رسالت کا الزام لگا کر قتل کردینا درست ہے؟ مرنے والے کو موقع بھی نا دیا جائے کہ وہ صفائی پیش کرے۔

پاکستان کے توہین رسالت کےقانون کے اصل مصنف جناب ایڈوکیٹ اسماعیل قریشی خود اس بات کے قائیل ہیں کہ پاکستان کے قانون کے مسودہ میں ریسرچ کی کمی موجود ہے اور اس قانون میں ترمیم ہونی چاہئے ، وہ خود بھی یہ مانتے ہیں کہ جہاں اسماعیل قریشی صاحب نے امام ابن عابدین کا ریفرنس فراہم کیا وہ مناسب نہیں۔

درج ذیل لنک اس قانون میں پائے جانی والی ریسرچ کی کمی کی واضح نشاندہی کرتا ہے اور اس قانون کے اصل مصنف ایڈوکیٹ اسماعیل قریشی کی یادواشت کی نشاندہی کرتا ہے۔ ۔ یہ اردو اور انگریزی دونوں میں ہے۔ پلیز پڑھیے

http://www.dawn.com/news/1149558/the-untold-story-of-pakistans-blasphemy-law
میں آپ کی بات سے سو فی صد متفق ہوں اس ساری بحث کا صرف اتنا ہی جواب ہے کہ کسی بھی شخص پر شاتم رسول کا الزام لگا کر اسے قتل کر دینا درست نہیں ہے قرائن اور شہادتوں کو دیکھا جائے گا اور پھر حکومت فیصلہ کرے گی قانون کو اپنے ہاتھوں میں نہیں لیا جا سکتا الا کہ حکومت غیر اسلامی ہو۔۔
 

طالب سحر

محفلین
غازی علم دین نے تو سینہ تان کے کہا تھا میں نے مارا ہے اس کو اور میں اپنا بیان کسی صورت بھی نہیں بدلوں گا۔میں تحفظ رسالت کے لیے جان دینا سعادت سمجھتا ہوں۔

یہ درست نہیں ہے- غازی علم دین نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی-

اس موضوع پر سب سے مبسوط کتاب ظفر اقبال نگینہ کی "غازی علم دین شہید" ہے، جس میں دیگر دستاویزات کے علاوہ مجسٹریٹ کے سامنے دیئے گئے "بیان ملزم" کا عکس شامل ہے (دیکھیے صفحے 75-79)-
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ کو میرے کسی مراسلے میں اس کی حمایت میں کوئی ریمارکس نہیں ملے گا . . . مگر سوال وہی ہے کے کبھی کبھی دشمنی ذاتی نہیں ذات سے بڑھ کر ہو جاتی ہے . . کوئی شاید خود کو دی ہوئ گالی سہہ جائے مگر اس میں کوئی محترم رشتہ ہوا تو اُس کا رد عمل ذرا مختلف ہوتا ہے . . .

آپ کے نزدیک اللہ یقینا زیادہ رتبہ رکھتے ہیں بنسبتا حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ۔۔جو عورت حضور پاک ص پر کوڑا پھینکا کرتی تھی اس کو قتل کیا گیا ؟ یا غزوات میں دیے جانے زخموں کا بدلہ لیتے ر ہے یا اللہ کی خوشنودی حاصل کرتے رہے ۔ آپ ص نے سید الشہدا حضرت حمزہ رض کا قتل معاف کیا یا نہیں ؟ طائف میں جب رحمت باری جوش میں آئی تب آپ ص نے بدلہ لیا اختیار میں ہوتے ہوئے یا معاف کیا ۔ فتح مکہ کے موقع پر بھی بدلہ لے سکتے کہ یا اصحاب آپ ص کی خاطر قتل کرتے خود کو شہید قراد دیتے ۔۔آپ ص نے ایسی اجازت دی؟ یا کسی صحابی کا ایسا واقعہ جس میں توہین رسالت ص کے جرم میں کسی کو قتل کرتے قانون ہاتھ میں لیا ہو۔۔۔۔کیا حضور پاک ص نے نہیں کہا تھا کہ شخصیت پرستی اسلام کے خلاف ہے ۔۔۔۔۔۔ہم ایسا کرتے شخصیت پرستی کو فروغ نہیں دیتے جو فرقوں کی بنیاد بنی ؟
 
غازی علم دین نے بھی رحم کی اپیل کی تھی کیا؟

اگر مملکت پاکستان میں " ناموس رسالت " کا قانون اپنی اصل کے مطابق نافذ العمل ہوتا تو کیا کسی کے پاس اس قسم کی کاروائی کا جواز موجود رہتا .
یقینا اگر توہین رسالت کا قانون اپنی اصل کے مطابق نافذ العمل ہوتا تو کسی کے پاس بھی ایسی کاروائی کا جواز نہ رہتا مگر مسئلہ تو یہ ہے کہ نافذ ہی نہیں۔۔۔
 

mfdarvesh

محفلین
r2rluv.jpg
 
مہتاب عزیز سینئر صحافی راولپنڈی اسلام آباد

بلاشبہ غازی ممتاز قادری شہید کا جنازہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔
ایک بین القوامی نشریاتی ادارے کی پاکستان میں ترجمانی کرنے والے دوست نے پوچھا کہ تمارے خیال میں شرکاء کی تعداد کیا ہو گی۔ عرض کیا کہ سیاسی جماعتوں کے جلسوں میں جتنے افراد کی تعداد کو میڈیا ایک ملین بتایا کرتا ہے، یہ اُس سے کم از کم چھ گُنا زیادہ شرکاء تھے۔
میں دن بارہ بجے راولپنڈی کے راجہ بازار میں داخل ہوا تو جانا پہچانا منظر بلکل بدلا ہوا تھا۔ سب سے بڑا تجارتی مرکز جہاں دن کے اوقات میں پیدل چلنا بھی دشوار ہوتا ہے اس وقت خالی پڑا تھا۔ تمام لوگ صرف ایک ہی سمت رواں دواں تھے۔ کسی کو راستہ پوچھنے کی حاجت تھی نہ کسی سے منزل کا پتہ پوچھنے کی ضرورت تھی۔ دیسی لبرلز کی دلیلوں جیسی پیچیدہ گلیاں بھی آج صراط مستقیم بنی ہوئی تھیں۔ ہر جانب سے لوگ امڈ رہے تھے اور ایک جانب کو رواں ہو جاتے۔ جس طرح بہار کے موسم میں چھوٹی چھوٹی ندیاں اور نالے دریا میں شامل ہو کر آگے کی جانب رواں ہو جاتے ہیں۔
تاریخی فوارہ چوک سے آگے کا منظر واقعی ایک انسانی دریا کا منظر پیش کر رہا تھا۔ باڑہ مارکیٹ کی گلی سے آگے نکل کر جب موتی مسجد تک پہنچے تو انسانی دریا کا پاٹ اسقدر بھر چکا تھا کہ رُک رُک کر چلنا پڑ رہا تھا۔
گوالمنڈی چوک پار کرتے ہوئے ایک منظر یہ دیکھا کہ ڈیوٹی پر موجود ایلیٹ فورس اور پولیس کے اہلکار ممتاز قادری کے حق میں نعرے بازی کر رہے ہیں۔ کالی وردی میں ملبوس ایک تنومند جوان با آواز بلند کہہ رہا تھا کہ ممتاز میرا بیج میٹ تھا، لیکن کیا خبر تھی کہ وہ اتنے نصیبوں والا ہے۔
نیشنل آرٹ کونسل کے دروازے تک لوگ صفیں بنائے بیٹھے تھے۔ نئے آنے والے اس سے آگے ہیٹھتے جا رہے تھے۔ میں نے صف میں بیٹھنے کے بجائے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔ کئی برسوں کی رپورٹنگ کی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک طرف سے نکل کر مری روڈ کی طرف آ گیا۔ پہلے فیض آباد کی طرف چلنا شروع کیا، صفیں کمیٹی چوک کے انڈر پاس تک موجود تھیں، میں پلٹ کر لیاقت باغ کے سامنے سے ہوتا ہوا صدر کی جانب نکل گیا۔ جنگ بلڈنگ سے آگے مریڑ چوک کے قریب تک صفیں بنی ہوئی تھیں۔ موتی پلازہ کے پیچے راولپنڈی میڈیکل کالج تک بھی صفیں نظر آ رہی تھیں۔
یہاں سے واپسی پر ایک بار پھر کالج روڈ پر مڑ گیا۔ جہاں سیور فوڈ سے آگے کرنل مقبول کے امام باڑے تک صفیں بچھی ہوئی تھیں۔
کہا جا سکتا ہے کہ لیاقت باغ کے ہر اطراف تین کلومیٹر تک انسانی سر ہی دیکھائی دے تھے۔
ان میں بوڑھے، بچے اور جوان سبھی شامل تھے۔ دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث کا کوئی امتیاز تو تھا ہی نہیں۔ یہاں تو مذہبی اور غیر مذہبی کی بھی کوئی تخصیص نہیں تھی۔ کلین شیوڈ ٹائی اور کورٹ پہنے ہزاروں افراد بھی موجود تھے اور جینز شرٹ میں بالوں اور داڑھی کے عجیب ڈیزائن بنائے کھلنڈرے بھی موجود تھے۔ پولیس کی وردیاں پہنے سینکڑوں اہلکار بھی صفوں میں بیٹھے ہوئے تھے۔ وکلاء بھی کالے کوٹوں میں ملبوس موجود تھے۔ اور تو اور میڈیا کے مکمل بلیک آوٹ کے باوجود درجنوں رپورٹرز، کیمرہ مین اور فوٹو گرافر بغیر کیمروں کے موجود تھے۔ یہاں تک کے اخبارات اور چینلز کے دفاتر کے اندر کام کرنے والے عملے کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔
یہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہی نہ تھا، یہاں موجود ہر شخص کا سینہ بھی جذبات کا خزینہ تھا۔ ایسے جذبات کہ جو اس سے پہلے سُنے نہ دیکھے، بلکہ جن کا گمان تک نہ کیا جا سکتا تھا۔ ممتاز قادری کے حق میں نعرے لگانے والے پیس اہلکاروں کا تذکرہ تو پہلے کر آیا ہوں۔ لیکن مجمے میں نون لیگ کا ایک نو منتخب ناظم فٹ پاتھ پر چڑھ کر نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف نعرے لگوا رہا تھا۔
گُستاخِ رسولﷺ کی ایک سزا ۔۔۔۔۔۔ سر تن سے جدا، سر تن سے جدا
کی صدا ہر سمت سے بلند ہو ہی تھی۔
جنازے میں نوٹ کی گئی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس میں شریک ہونے والوں میں کئی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت بھی شامل تھی۔ جس میں خود نون لیگ کے کئی سنئیر ورکز بھی شامل تھے۔ لیکن کسی بھی لیڈر نے پروٹوکول اور روایتی کر و فر کا مظاہرہ نہیں کیا۔ سیاسی اور مذہبی رہنماوں میں سے کسی نے بھی سٹیج پر جانے کی کوشش نہیں کی۔ سب کے سب نے عوام میں شامل ہو کر نماز جنازہ ادا کی۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق صاحب بھی تشریف لائے۔ اور انہوں نے بھی سڑک پر کھڑے ہو کر نماز جنازہ ادا کی۔
نماز جنازہ کے اختتام پر جب لوگ واپسی کے لئے نکلنا شروع ہوئے تو بلکل حج کے موقعہ پر عرفات سے روانگی کا سا منظر تھا۔ لاکھوں افراد کا مجمع حکومت اور اُس کے مغربی آقاؤں کو یہ پیغام دے گیا کہ پاکستان محمد عربی صل اللہ علیہ وسلم کی امت کا ملک ہے۔ یہاں تم میڈیا کے زور پر لاکھ ملالہ اور شرمین جیسے جعلی ہیرو بنا ڈالو۔ یہ قوم انہیں جوتے کی نوک پر رکھتی ہے۔
اس قوم کا اصلی ہیرو غازی ممتاز قادری جیسا غیرت مند ہے، اور اس کو ہیرو تسلیم کروانے کے لئے کسی میڈیا کی ضرورت نہیں ہے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
اللہ ہی جانے کون بشر ہے۔


نوٹ : مذکور ویڈیو سے راقم کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ مذکور ویڈیو اس لڑی سے متعلقہ لگی تو یہاں شریک کر دی
 
آپ کے نزدیک اللہ یقینا زیادہ رتبہ رکھتے ہیں بنسبتا حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ۔۔جو عورت حضور پاک ص پر کوڑا پھینکا کرتی تھی اس کو قتل کیا گیا ؟ یا غزوات میں دیے جانے زخموں کا بدلہ لیتے ر ہے یا اللہ کی خوشنودی حاصل کرتے رہے ۔ آپ ص نے سید الشہدا حضرت حمزہ رض کا قتل معاف کیا یا نہیں ؟ طائف میں جب رحمت باری جوش میں آئی تب آپ ص نے بدلہ لیا اختیار میں ہوتے ہوئے یا معاف کیا ۔ فتح مکہ کے موقع پر بھی بدلہ لے سکتے کہ یا اصحاب آپ ص کی خاطر قتل کرتے خود کو شہید قراد دیتے ۔۔آپ ص نے ایسی اجازت دی؟ یا کسی صحابی کا ایسا واقعہ جس میں توہین رسالت ص کے جرم میں کسی کو قتل کرتے قانون ہاتھ میں لیا ہو۔۔۔۔کیا حضور پاک ص نے نہیں کہا تھا کہ شخصیت پرستی اسلام کے خلاف ہے ۔۔۔۔۔۔ہم ایسا کرتے شخصیت پرستی کو فروغ نہیں دیتے جو فرقوں کی بنیاد بنی ؟
بی بی سلمان تاثیر کا گستاخانہ رویہ اورردعمل میں قانون کو ہاتھ میں لیکر قادری کا قتل کرنا، دونوں بیحد غلط ہیں۔ لیکن آپ کوئی رائے دینے سے پہلے اسلامی تاریخ پڑھو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے براہ راست حکم پر کعب بن اشرف سمیت کتنے گستاخین رسالت کو صحابہ نے قتل کیا۔ فتح مکہ کی عام معافی کے باوجود بارہ گستاخین رسالت کے بارے حکم رسالت یہی تھا کہ اگر یہ گستاخین لوگ غلاف کعبہ میں بھی جا چھپیں تو بھی قتل کر دیا جائے۔
 
Top