برادر محترم، کون پسند کرے گا کہ اس کے صرف زبانی بیان پر کسی مقدمے کے بغیر، کسی وارننگ کے بغیر، 28 گولیاں اس پر داغ دی جائیں؟ کیا اسی طرح اپنی مرضی سے کسی پر بھی شاتم رسالت کا الزام لگا کر قتل کردینا درست ہے؟ مرنے والے کو موقع بھی نا دیا جائے کہ وہ صفائی پیش کرے۔
پاکستان کے توہین رسالت کےقانون کے اصل مصنف جناب ایڈوکیٹ اسماعیل قریشی خود اس بات کے قائیل ہیں کہ پاکستان کے قانون کے مسودہ میں ریسرچ کی کمی موجود ہے اور اس قانون میں ترمیم ہونی چاہئے ، وہ خود بھی یہ مانتے ہیں کہ جہاں اسماعیل قریشی صاحب نے امام ابن عابدین کا ریفرنس فراہم کیا وہ مناسب نہیں۔
درج ذیل لنک اس قانون میں پائے جانی والی ریسرچ کی کمی کی واضح نشاندہی کرتا ہے اور اس قانون کے اصل مصنف ایڈوکیٹ اسماعیل قریشی کی یادواشت کی نشاندہی کرتا ہے۔ ۔ یہ اردو اور انگریزی دونوں میں ہے۔ پلیز پڑھیے
http://www.dawn.com/news/1149558/the-untold-story-of-pakistans-blasphemy-law