سفرنامہ اچھا ہے۔ آپ مقبوضہ فلسطین کہیں یا اسرائیل، یہ انسانوں کے بنائے ہوئے نام ہیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وہاں انبیاء کے مزارات ہیں اور دنیا کے تمام بڑے مذاہب کے نزدیک یہ مقدس ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ غیر مسلم ہو کر بھی وہ آپ کو آنے جانے دیتے ہیں اور آپ کے عبادت کرنے پر کوئی پابندی نہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے ہر جگہ کار آمد ہے۔
پہلے جب کوئی کہتا تھا کہ پاکستان کا پاسپورٹ اسرائیل میں بھی کار آمد ہونا چاہئے تو مجھے غصہ آتا تھا۔ آج حیران ہوں۔ ایسے مقدس مقامات کا محض نام اسرائیل ہونے سے کیا فرق پڑتاہے؟ مسلمانوں کی کتنی ہی مسجدیں بھارت کے تسلط میں ہیں۔ہمیں اس تسلط سے اختلاف ہونا چاہئے۔ بے شک اسرائیل کی ریاست کو ہم ظلم کی ریاست کا نام دیتے ہوں، لیکن ظلم، خون بہانا اور قتل و غارت جو لوگ کرتے ہیں، انہی کو قصور وار سمجھنا چاہئے۔
اسرائیل کا نام آتے ہی ہمارے دل میں صرف اور صرف نفرت جاگ اُٹھتی ہے۔ آپ اسے تعصب بھی کہیں تو میں برا نہیں مانوں گا۔ اس سفرنامے میں لکھنے والے نے اسے مقدس سرزمین کہا تو عجیب لگا لیکن جن مقامات کا ذکر آیا ہے۔ اس کے بعد تو صرف اور صرف عزت اور احترام ہی باقی رہ جاتا ہے۔ نفرت صرف ظلم سے ہونی چاہئے ۔ زمین اور آسمان تو سب کے سب اللہ کے ہیں اور ہم اس کے بندے!