غدیر زھرا
لائبریرین
56، 57
مسلم لیگ کا ترانہ
وحدت کا ترانہ شوق سے گا
کثرت سے نہ ڈر تیرا ہے خدا
تنظیم کا خط نقطے سے ملا
مرکز سے سرک کر دور نہ جا
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
بول اپنا جہاں میں بالا کر
توحید کا نام اچھالا کر
مے نور کے شیشے میں ڈھالا کر
گھر دین کا حق سے اجالا کر
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
اسلام کا جھنڈا لہرا کر
ایمان کا جذبہ پیدا کر
بت خانہ کی راہ نہ دیکھا کر
کعبے کی طرف منہ اپنا کر
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
ظلمت نے جو کفر کی آ گھیرا
اک شمع جلا کے لگا پھیرا
منزل پہ پہنچ کے لگا ڈیرا
محفل ہو تری ساقی ہو ترا
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
باطل پہ اڑے ہیں کانگریسی
کرتے نہیں حق کی داد رسی
کچھ اور ہے ان کے جی میں بسی
ہاں چھوڑ کے ان کی ہم نفسی
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
ہے جال بچھانا کام ان کا
دانا ہے تو دیکھ لے دام ان کا
کہنے کو سواراجی نام ان کا
ہے ہندو راج نظام ان کا
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
ہے نور اِدھر سایہ ہے اُدھر
ہے پھول اِدھر کانٹا ہے اُدھر
منزل ہے اِدھر صحرا ہے اُدھر
رستہ ہے اِدھر دھوکا ہے اُدھر
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
اپنا نہیں جو ہوا بیگانہ
مفتی ہو کوئی یا مولانا
تسبیح سے گر گیا جو دانا
غم اس کا نہ کر ہے گردانا
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
جلسے ہوں یا ہوں انجمنیں
مل جل کے مسلماں ایک بنیں
آپس کی کشاکش سے نہ تنیں
سن کر یہ صدا روٹھے بھی منیں
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
مضمون نہیں ہے اس میں ادق
آسان سا ملت کا ہے سبق
بکھرے ہوئے شیرازے کے ورق
ہم ہو جائیں بہم یہ سن کے شفق ؔ
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
شفق ؔ
____________________________________________
قائداعظمؒ پیپرز (مطبوعہ مواد) حوالہ نمبر 15 صفحہ نمبر 270-271 (یہ ترانہ مسلم یونیورسٹی پریس علی گڑھ میں طبع ہوا جس کی طبعات کا حوالہ نمبر 500-1-394-1449 ہے)
مسلم لیگ کا ترانہ
وحدت کا ترانہ شوق سے گا
کثرت سے نہ ڈر تیرا ہے خدا
تنظیم کا خط نقطے سے ملا
مرکز سے سرک کر دور نہ جا
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
بول اپنا جہاں میں بالا کر
توحید کا نام اچھالا کر
مے نور کے شیشے میں ڈھالا کر
گھر دین کا حق سے اجالا کر
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
اسلام کا جھنڈا لہرا کر
ایمان کا جذبہ پیدا کر
بت خانہ کی راہ نہ دیکھا کر
کعبے کی طرف منہ اپنا کر
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
ظلمت نے جو کفر کی آ گھیرا
اک شمع جلا کے لگا پھیرا
منزل پہ پہنچ کے لگا ڈیرا
محفل ہو تری ساقی ہو ترا
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
باطل پہ اڑے ہیں کانگریسی
کرتے نہیں حق کی داد رسی
کچھ اور ہے ان کے جی میں بسی
ہاں چھوڑ کے ان کی ہم نفسی
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
ہے جال بچھانا کام ان کا
دانا ہے تو دیکھ لے دام ان کا
کہنے کو سواراجی نام ان کا
ہے ہندو راج نظام ان کا
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
ہے نور اِدھر سایہ ہے اُدھر
ہے پھول اِدھر کانٹا ہے اُدھر
منزل ہے اِدھر صحرا ہے اُدھر
رستہ ہے اِدھر دھوکا ہے اُدھر
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
اپنا نہیں جو ہوا بیگانہ
مفتی ہو کوئی یا مولانا
تسبیح سے گر گیا جو دانا
غم اس کا نہ کر ہے گردانا
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
جلسے ہوں یا ہوں انجمنیں
مل جل کے مسلماں ایک بنیں
آپس کی کشاکش سے نہ تنیں
سن کر یہ صدا روٹھے بھی منیں
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
مضمون نہیں ہے اس میں ادق
آسان سا ملت کا ہے سبق
بکھرے ہوئے شیرازے کے ورق
ہم ہو جائیں بہم یہ سن کے شفق ؔ
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
شفق ؔ
____________________________________________
قائداعظمؒ پیپرز (مطبوعہ مواد) حوالہ نمبر 15 صفحہ نمبر 270-271 (یہ ترانہ مسلم یونیورسٹی پریس علی گڑھ میں طبع ہوا جس کی طبعات کا حوالہ نمبر 500-1-394-1449 ہے)