محمد تابش صدیقی نے کہا:
↑
مولانا مودودیؒ کے سامنے دُہرا دیا تو مولانا نے برجستہ فرمایا:
’’ہر شخص کو صرف حق کے اظہار کا حق ہے‘‘۔
پس ثابت ہوتا ہے۔
مولانا مودودی سے اختلاف کرنے کی جرات نہیں ہے۔۔۔ نجانے انھوں نے کس پیرائے میں بات کی تھی۔۔۔۔لیکن آپ کے اس ٹوپک کو دیکھتے ہوئے آپ سے اختلاف کرنے کی ہمت کرنی پڑ رہی ہے۔۔۔۔زبان بندی صرف یہ سوچ کر کرنا کہ سامنے والا حق پر نہیں۔۔۔۔۔ اور جو ہم سوچتے سمجھتے ہیں ۔۔۔۔ پس وہی حق ہے۔۔۔ یہ خود پسند سوچ کہلائی جاتی ہے۔۔۔۔ کیونکہ ہم جیسے لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ حق ہوتا کیا ہے۔۔۔۔ ہو سکتا ہے ہمیں کبھی معلوم ہی نہ ہو سکے کہ حق تھا کیا۔۔۔۔ اور قیامت کے دن اللہ کے حضور حاضر ہوں۔۔۔۔۔ تو معلوم ہو کہ حق کیا تھا کیا نہیں۔۔۔۔۔
یہ سمجھنا کہ ہم حق کو ہی حق سمجھتے ہیں ذرا مشکل ہے۔۔۔۔ ہو سکتا ہے جو میرے لئے حق ہو وہ آپ کے لئے نہ ہو۔۔۔۔ اور آپ کے لئے جو ہو وہ میرے لئے نہ ہو۔۔۔۔۔
اب جیسے کچھ کے لئے عمران خان حق ہیں۔۔۔۔کچھ کے لئے مریم و نواز۔۔۔۔ہمارے لئے پاک فوج ہر حال میں حق ہے۔۔۔۔لیکن بنگالیوں اور
فلسطینیوں کے لئے کچھ اور۔۔۔
حق کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے۔۔۔۔ لیکن قوانین کی پاسداری اور ان پر عمل کروانا ممکن ہے۔۔۔۔اور اس سائیٹ کا سب سے بڑا مسئلہ ہی قوانین کو پیچھے ڈالنا ہے۔۔۔ اور جو صاحب اقتدار ہیں۔۔۔۔ ان کی طرف سے خاموشی۔۔۔۔یہ سب سے زیادہ تشویشناک بات ہے۔۔۔۔ایسا کیوں ہے۔۔۔۔ اور عام ممبرز لاز فالو کیوں نہیں کرنا پسند کرتے ہیں۔۔ یہ سمجھ نہیں آیا ۔۔
ایک
حدیث یاد آرہی تھی ۔۔۔۔حدیث تو خیر بہت بڑے جرم کے لئے ہے۔۔۔۔ یہ تو بس ایک آنلائن کمیونٹی ہے۔۔۔۔ اور چھوٹےچھوٹے لاز ہو
تے ہیں ہر کمیونٹی کے۔۔۔۔خدا نہ کرے کوئی یہاں کے لاز توڑنا جرم نہیں ہے۔۔۔۔ لیکن مقصد صرف بتانے کا یہ ہے کہ لاز کو فالو کرنا کتنا ضروری ہوتا ہے۔۔۔۔ اور کسی بھی چیز میں ترقی اسی وقت ممکن ہوتی ہے۔۔۔۔جب آپ اس کو طریقے سے چائیں۔۔۔۔۔۔چاہے وہ کوئی اسٹیٹ ہو۔۔۔۔ ادارہ یا کوئی کمیونٹی۔۔۔۔