فارسی شاعری منم آن نیازمندی که به تو نیاز دارم

لاریب مرزا

محفلین
یہ خوبصورت فارسی کلام عابدہ پروین کی آواز میں بارہا سنا۔ انٹرنیٹ پر مکمل کلام کی تلاش سے کلام تو مل گیا لیکن اس کا ترجمہ نہ مل سکا۔ اس کلام کا بے حد خوبصورت ترجمہ کرنے پر ہم حسان خان کے مشکور ہیں۔

منم آن نیازمندی که به تو نیاز دارم
غم چون تو نازنینی به هزار ناز دارم

(میں وہ نیازمند ہوں جسے تمہاری نیاز ہے
میں تم جیسے نازنیں کا غم بصد ناز رکھتا ہوں)

تویی آفتاب و چشمم به جمال توست روشن
اگر از تو باز دارم به که چشم باز دارم؟

(تم خورشید ہو اور میری چشم تمہارے جمال سے روشن ہے
اگر میں تم سے جدا ہو جاؤں، تو پھر کس کی جانب اپنی چشم کھلی رکھوں؟)

به جفا نمودنِ تو ، ز وفا ت بر نگردم
به وفا نمودنِ تو ، ز جفا ت باز دارم

(تمہارے جفا کرنے سے میں تمہاری وفا سے نہیں پھروں گا
میں اپنے وفا کرنے سے تمہیں جفا سے روک دوں گا)

گِلِه کردم از تو ، گفتی که بساز چاره خود
منم آن که در غمت ، دلِ چاره ساز دارم

(میں نے تم سے گلہ کیا، تم نے کہا کہ اپنی چارہ سازی کرو
میں وہ ہوں کہ میں تمہارے غم میں دلِ چارہ ساز رکھتا ہوں)

غم دل چه باز گویم که تو را ملال گیرد
کنم این حدیث کوته که غم دراز دارم ...

(میں اپنا غم دوبارہ کیا کہوں کہ تم بیزار ہو جاؤ گے
یہ قصہ مختصر کر دیتا ہوں کہ میں غمِ دراز رکھتا ہوں)

شاعر: نامعلوم
ترجمہ: حسان خان
 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
مجھے بھی یہی شک تھا۔ اصل شاعر کا نام بتا دیں۔ شکریہ!
انٹرنیٹ پر ہر جگہ یہ کلام شاعر کے نام کے بغیر پوسٹ تھا۔ ایک جگہ پر شاہ نیاز بریلوی کے نام سے ہی موسوم تھا۔ ویسے ہمارا ذاتی خیال یہ ہے کہ شاعر کے حوالے کے بغیر کوئی کلام کسی بھی جگہ پر پوسٹ نہیں ہونا چاہیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
یہ تو سن چکا ہوں مگر کلام کس کا ہے؟
کسی مجہول و غیر معروف شاعر کا ہو گا، کیونکہ کہیں شاعر کا نام نہیں مل سکا۔ ہاں، کچھ جگہوں پر لوگوں نے اِسے شاہ نیاز بریلوی اور مولانا رومی سے منسوب ضرور کیا ہے، لیکن اِس کی کوئی حیثیت نہیں، اور دونوں کے دیوانوں میں یہ غزل موجود نہیں ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
کسی مجہول و غیر معروف شاعر کا ہو گا، کیونکہ کہیں شاعر کا نام نہیں مل سکا۔ ہاں، کچھ جگہوں پر لوگوں نے اِسے شاہ نیاز بریلوی اور مولانا رومی سے منسوب ضرور کیا ہے، لیکن اِس کی کوئی حیثیت نہیں، اور دونوں کے دیوانوں میں یہ غزل موجود نہیں ہے۔

بہت شکریہ!
 

اسيدرضا

محفلین
یہ خوبصورت فارسی کلام عابدہ پروین کی آواز میں بارہا سنا۔ انٹرنیٹ پر مکمل کلام کی تلاش سے کلام تو مل گیا لیکن اس کا ترجمہ نہ مل سکا۔ اس کلام کا بے حد خوبصورت ترجمہ کرنے پر ہم حسان خان کے مشکور ہیں۔

منم آن نیازمندی که به تو نیاز دارم
غم چون تو نازنینی به هزار ناز دارم

(میں وہ نیازمند ہوں جسے تمہاری نیاز ہے
میں تم جیسے نازنیں کا غم بصد ناز رکھتا ہوں)

تویی آفتاب و چشمم به جمال توست روشن
اگر از تو باز دارم به که چشم باز دارم؟

(تم خورشید ہو اور میری چشم تمہارے جمال سے روشن ہے
اگر میں تم سے جدا ہو جاؤں، تو پھر کس کی جانب اپنی چشم کھلی رکھوں؟)

به جفا نمودنِ تو ، ز وفا ت بر نگردم
به وفا نمودنِ تو ، ز جفا ت باز دارم

(تمہارے جفا کرنے سے میں تمہاری وفا سے نہیں پھروں گا
میں اپنے وفا کرنے سے تمہیں جفا سے روک دوں گا)

گِلِه کردم از تو ، گفتی که بساز چاره خود
منم آن که در غمت ، دلِ چاره ساز دارم

(میں نے تم سے گلہ کیا، تم نے کہا کہ اپنی چارہ سازی کرو
میں وہ ہوں کہ میں تمہارے غم میں دلِ چارہ ساز رکھتا ہوں)

غم دل چه باز گویم که تو را ملال گیرد
کنم این حدیث کوته که غم دراز دارم ...

(میں اپنا غم دوبارہ کیا کہوں کہ تم بیزار ہو جاؤ گے
یہ قصہ مختصر کر دیتا ہوں کہ میں غمِ دراز رکھتا ہوں)

شاعر: نامعلوم
ترجمہ: حسان خان
فارسی محاورے ہوں تو کیاہی خوب ہو
 

لاریب مرزا

محفلین
Top