عرفان سرور
محفلین
خلش ہجر دائمی نہ گئی
تیرے رخ سے یہ بے رخی نہ گئی
ہوچھتے ہیں کہ کیا ہوا دل کو
حسن والوں کی سادگی نہ گئی
سر سے سودا گیا محبت کا
دل سے پر اس کی بے کلی نہ گئی
اور سب کی حکائتیں کہہ دیں
بات اپنی کبھی کہی نہ گئی
ہم بھی گھر سے منیر تب نکلے
بات اپنوں کی جب سہی نہ گئی
تیرے رخ سے یہ بے رخی نہ گئی
ہوچھتے ہیں کہ کیا ہوا دل کو
حسن والوں کی سادگی نہ گئی
سر سے سودا گیا محبت کا
دل سے پر اس کی بے کلی نہ گئی
اور سب کی حکائتیں کہہ دیں
بات اپنی کبھی کہی نہ گئی
ہم بھی گھر سے منیر تب نکلے
بات اپنوں کی جب سہی نہ گئی