موت کے دہانے پر خودکشی؟

زیک

مسافر
فرض کریں ایک شخص کو کینسر ہے۔ علاج کرایا مگر فرق نہیں پڑا۔ کیموتھیرپی، ریڈیئشن کسی سے کینسر کم نہیں ہوا بلکہ بڑھتا گیا۔ ایک عضو سے بڑھ کر باقی جسم میں بھی پھیلنے گا۔

علاج کے تین چار راؤنڈ کے بعد ڈاکٹر بھی مایوس ہونے لگے۔ تکلیف بڑھنے لگی اور ہر وقت درد اور مشکل میں زندگی گزرتی۔

اب اس شخص کے پاس تین راستے ہیں:
  1. ایک تجرباتی علاج جس میں فائدے کا امکان بہت کم ہے اور مزید تکلیف کا امکان بہت زیادہ
  2. درد وغیرہ کم کرنے کی دوائیں لے مگر کینسر کو اس کے حال پر چھوڑ دے اور مرنے کی تیاری کرے
  3. خودکشی
آپ کا کیا خیال ہے اسے کیا کرنا چاہیئے؟
 
کیا آپ شیئر کرنا پسند کریں گے کہ آپ اس نتیجے پر کیسے پہنچے؟

یاد رہے تجرباتی علاج ہے اس لئے خرچہ بھی بہت ہو گا۔

یہ واحد راستہ نظر آ رہا ہے جس میں کچھ فائدہ ہے اور تکلیف تو تینوں رستوں میں ہی ہے اس لیے اگر وہ تجرباتی علاج کاخرچہ برداشت کر سکتا تو رسک لینا ہی مناسب لگتا ہے
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
نمبر دو میری ناقص سوچ سے درست ہے ۔
بہتر یہی کہ حسب استطاعت اپنے علاج کی کوشش کرتا رہے ۔
درد تکلیف اذیت برداشت کرتا رہے ۔ کہ اک حد سے بڑھ کر درد بھی دوا ہی لگتا ہے ۔۔
جیسے جسم اچانک کسی سبب بیماری میں گرفتار ہو گیا ہے
ویسے ہی جانے کب کس سبب جسم بہتری کی جانب چل نکلے ۔
بہت دعائیں
 

یاز

محفلین
میرے خیال میں وہ بندہ کچھ اور کرے نہ کرے، فلم "گزارش" ضرور دیکھ لے۔ سبق آموز کہانی کے علاوہ ایشوریا رائے اور ریتک روشن نے ایکٹنگ بھی کافی اچھی کی ہے۔
 
فلموں میں کیا رکھا ہے
اللہ اللہ کرے
تمام وقت عبادت میں گزارے اور لوگوں کی خدمت کرے۔ کبھی کبھی قبرستان کا چکر مار ہے۔ ہوسکے تو قبر بھی بنوالے بلکہ لیٹ کر بھی دیکھ لے
 

یاز

محفلین
فلموں میں کیا رکھا ہے
اللہ اللہ کرے
تمام وقت عبادت میں گزارے اور لوگوں کی خدمت کرے۔ کبھی کبھی قبرستان کا چکر مار ہے۔ ہوسکے تو قبر بھی بنوالے بلکہ لیٹ کر بھی دیکھ لے

دراصل اُس فلم کی سٹوری بھی اسی موضوع یعنی "مرسی کلنگ" سے ملتی جلتی ہے۔
 
میرا ذاتی تجربہ۔ میری بہن کو 2004 میں دماغ کا کینسر ہوا۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ

1۔ یا تو اس کو ایسے ہی مرنے دو
2۔ یا پھر اس کا ایک آپریشن ہو سکتا ہے لیکن یہ پھر کسی سبزی ترکاری کی طرح ہوگی

ہمارے خاندان اور اس کے شوہر کے خاندان نے دوسرا آپشن لیا ، اب وہ پچھلے 12 سال سے سبزی ترکاری کی طرح ہے۔ ٹیوب سے کھانا دیا جاتا ہے اور صفائی ستھرائی کے لئے ایک دوسری عورت آتی ہے۔ کیا یہ ایک باوقار زندگی ہے؟

میں نے اپنے بیوی بچوں کو یہ وصیت کی ہے کہ جس دن میں خود سے نا کھا سکوں اور خود سے صفائی نا کرسکوں اس دن سے کسی بھی قسم کے علاج بند کردیا جائے ۔۔ کہ اس کے بعد میرے لئے تکلیف اور خاندان والوں کے لئے خود غرضی شروع ہوجاتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ انسان کو باوقار طریقے سے مرنے کا حق ہے نا کہ اپنے ہی فضلے کے تالاب میں تیرتا رہے اور دوسروں کے لئے تکلیف کا باعث ہو۔
 

زیک

مسافر
میرا ووٹ تو تجرباتی علاج کی طرف جاتا ہے
میں اپنی بات کروں تو میں بہت کم پرسنٹ پر بھی رسک لے لیتی ہوں اور تھوڑی اذیت پسند ہوں

یہ واحد راستہ نظر آ رہا ہے جس میں کچھ فائدہ ہے اور تکلیف تو تینوں رستوں میں ہی ہے اس لیے اگر وہ تجرباتی علاج کاخرچہ برداشت کر سکتا تو رسک لینا ہی مناسب لگتا ہے
کیا ایسی کوئی صورتحال ہو سکتی ہے جس میں آپ نمبر 1 کی بجائے 2 کو ترجیح دیں؟ مثال کے طور پر اگر اس وقت آپ کی عمر بہت زیادہ ہو یا نمبر 1 میں تکلیف نمبر 2 سے دس گنا ہو وغیرہ۔
 

arifkarim

معطل
ایک تجرباتی علاج جس میں فائدے کا امکان بہت کم ہے اور مزید تکلیف کا امکان بہت زیادہ
اگر مریض جوان ہے اور جدید علاج کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو یہ آپشن بہترین ہے۔

درد وغیرہ کم کرنے کی دوائیں لے مگر کینسر کو اس کے حال پر چھوڑ دے اور مرنے کی تیاری کرے
بوڑھے افراد کیلئے یہ آپشن بہتر ہےکہ وہ نئے علاج کو شاید برداشت نہ کر سکیں۔

ہر طور غلط ہے ماسوائے اور کوئی چارہ نہ بچا ہو۔ انسانی جان سب سے قیمتی ہے اور اسکو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔ خودکشی صرف انتہائی شدید تکلیف کو برداشت نہ کرنے کی صورت میں جائز ہونی چاہئے۔ عموماً حالت جنگ میں شدید زخمی ہو جانے اور علاج کی عدم دستیابی کی وجہ سے فوجی جوان بھی خود کشی کر لیتے ہیں کہ تڑپ تڑپ کر مرنے سے بہتر ہے بندہ گولی کے ایک جھٹکے سے دنیا چھوڑ دے۔
 

جاسمن

لائبریرین
مجھے اپنے لئے یہ بہتر لگتا ہے کہ میں نمبر دو کا انتخاب کروں۔ کچھ نہ کچھ حیلہ وسیلہ توضرور کروں گی۔ لیکن کم از کم علاج نمبر ایک نہیں کروں گی۔ میری یہی دعا ہے اپنے لئے بھی اور اپنے سے جُڑے رشتوں کے لئے ،خاص طور پہ اپنی والدہ کے لئے۔۔۔۔کہ اللہ چلتے ہاتھ پاؤں اُٹھا لے۔ کسی کا محتاج نہ کرے۔
بے جان چیزیں اگر اپنی میعاد پوری کر لیں تو ہم اُن سے جان چھُڑا لیتے ہیں یا سٹور میں کہیں پڑی رہتی ہیں۔ لیکن انسان کو نہ سٹور میں پھینکا جا سکتا ہے نہ ہی اُسے اِس اذیت سے دائمی نجات دلائی جا سکتی ہے۔اور اپنے عزیز کی بے بسی اور اذیت دیکھنا۔۔۔۔اُس کے ساتھ ساتھ ہم خود بھی سہہ رہے ہوتے ہیں۔
 

باباجی

محفلین
پہلے ذاتی بات کروں گا کہ میں استطاعت نہ ہونے کے باعث نمبر 2 کو ترجیح دوں گا
اور استطاعت ہوئی تو بلاشبہ 1 نمبر کو ۔۔ کیونکہ وہاں پیش نظر مستقبل میں بہتری ہوگی کہ مستقبل میں کینسر کے مریضوں کو ہی فائدہ ہوگا اور مجھے جسمانی تکلیف بہت حد تک سہنے کی پریکٹس بھی ہے
تکلیف تو بہرحال ہونی ہے
نمبر 3 تو بزدلی کی بد ترین شکل ہے
 

جاسمن

لائبریرین
جب تک ہم تکلیف سے نہیں گذرتے بہت دعوے کرتے ہیں۔لیکن جب تکلیف ہوتی ہے۔۔۔۔الامان!اُس وقت تو جی چاہتا ہے کہ جسم کا وہ حِصہ ہی( نعوذ بااللہ اور خدانخواستہ)علیحدہ کر دیا جائے۔ جن لوگوں کے دانت میں درد ہؤا ہو اور اُنہیں نکلوانا پڑا ہو،وہ بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔اور کینسر کی تکلیف تو دانت درد سے بھی زیادہ ہوتی ہے ایسے جیسے کسی نے کُند بلیڈ لیا ہو اور بار بار چیرا دے رہا ہو۔۔۔
(ﷺ)اللہ ہم سب کو اور ہمارے سے جُڑے سب رشتوں کو بُرے وقت،بُری گھڑی،ناگہانی آفات،بُرے حادثے،بُری بیماری،بُری تقدیر،جادو ٹونے کے اثرات،لوگوں کے حسد ،بُری نظر اور ہر بُری چیز کے شر سے پناہ دے۔ آمین!ہمیں ہمارے پیاروں کا،ہماری اولاد کا نہ ہی کوئی دُکھ دکھائے،نہ ہی کسی آزمائیش میں ڈالے،چلتے ہاتھ پاؤں اُٹھائے،کسی کا محتاج نہ کرے۔ آمین! ثم آمین!(ﷺ)
 
یہ واحد راستہ نظر آ رہا ہے جس میں کچھ فائدہ ہے اور تکلیف تو تینوں رستوں میں ہی ہے اس لیے اگر وہ تجرباتی علاج کاخرچہ برداشت کر سکتا تو رسک لینا ہی مناسب لگتا ہے

میں جو جواب دینا چاہ رہا تھا وہ عارف بھائی نے پہلے ہی بتا دیا ہے
 

صائمہ شاہ

محفلین
بات صرف علاج کی نہیں ہے زیک
بیماری کے ہاتھوں اپنی شخصیت اور وقار کھو دینا یہ زیادہ اذیت ناک ہے ۔
جب آپ جانتے ہیں کہ موت ہی مقدر ہے تو پھر مرنے تک خود کو لمحہ لمحہ مرتے دیکھنا آسان نہیں ۔
 
متفق
پہلے ذاتی بات کروں گا کہ میں استطاعت نہ ہونے کے باعث نمبر 2 کو ترجیح دوں گا
اور استطاعت ہوئی تو بلاشبہ 1 نمبر کو ۔۔ کیونکہ وہاں پیش نظر مستقبل میں بہتری ہوگی کہ مستقبل میں کینسر کے مریضوں کو ہی فائدہ ہوگا اور مجھے جسمانی تکلیف بہت حد تک سہنے کی پریکٹس بھی ہے
تکلیف تو بہرحال ہونی ہے
نمبر 3 تو بزدلی کی بد ترین شکل ہے
 
کیا ایسی کوئی صورتحال ہو سکتی ہے جس میں آپ نمبر 1 کی بجائے 2 کو ترجیح دیں؟ مثال کے طور پر اگر اس وقت آپ کی عمر بہت زیادہ ہو یا نمبر 1 میں تکلیف نمبر 2 سے دس گنا ہو وغیرہ۔
ارے بھائی میں تو پہلے ہی بتا چکی ہوں عمر کے کسی بھی حصے میں میری ترجیحات تجرباتی علاج کی طرف ہی جائیں گی میری اپنی طبیعت ہی کچھ ایسی ہے
اگر کبھی بیمار ہو گئی تو میڈیسن کو میرا مطلب ہے ٹیبلٹ وغیرہ کو دانتوں سے چبا کر کھاتی تھی کبھی سکول میں کسی سے لڑائی ہو جاتی تھی تو دوسری لڑکی کو زچ کرنے کی انتہا کر دیتی تھی چھوٹے بھائی کے لیے گلی کے لڑکوں کی بھی پٹائی کر دیتی تھی
 

صائمہ شاہ

محفلین
اس پر بات کرنے سے پہلے ایسے لوگوں کی کیفیات سمجھنا بہت ضروری ہے جو اس تکلیف سے گذر رہے ہیں ۔
کچھ ہفتے پہلے بی بی سی نے سائمن بنر کی یہی جدوجہد اور اذیت دکھائی تھی اور پھر اس نے اسسٹڈ سوسائیڈ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ۔

فون سے لنک پوسٹ نہیں کر پارہی ورنہ یہاں شئیر کرتی ۔
 
Top