مورنگا یا سوہانجنا : ایک کرشماتی پودا

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان کے صوبہ پنجاب خاص طور پر جنوبی پنجاب میں پایا جانے والا درخت جسے اردو میں یا پنجابی زبان میں سوہانجنا اور انگریزی زبان میں Moringa کہا جاتا ہے کو کرشماتی درخت بھی کہا جاتا ہے۔

ہمارے ہاں جنوبی پنجاب میں اس درخت کے پھولوں کو توڑ کر ایک خاص قسم کی ڈش تیار کی جاتی ہے جسے بچے، بڑے سب ہی شوق سے کھاتے ہیں اور ان پھولوں کو خشک کر کے بھی پکایا جاتا ہے، جو اپنی منفرد غذائیت کی وجہ سے پسند کی جاتی ہے۔

سوہانجنا کے درخت کو ’معجزاتی درخت‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس پر جو تحقیق ہوئی ہے وہ زیادہ پرانی نہیں۔ 90 کی دہائی کے بعد اس پر جو ریسرچ ہوئی ہے اس کے مطابق اس درخت میں 300 سے زائد بیماریوں کا علاج پوشیدہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے عالمی سپر فوڈ کا نام دیا گیا ہے۔

زرعی ماہرین اور سائنسدانوں کے مطابق زمین میں اگنے والی تمام چیزوں کا سردار سوہانجنا کے درخت کو کہا جاتا ہے اور اگر اس کا تاریخی جائزہ لیا جائے تو اس درخت کی افادیت کا اندازہ ماہرین کو اس وقت ہوا جب افریقہ کے علاقے سری گال میں قحط آیا تو وہاں مختلف لوگوں نے امدادی سامان خوراک وغیرہ بھجوائی۔

تاہم ایک چرچ کی جانب سے ایک شخص کو سوہانجنا کے پودے بھجوائے گئے۔ جب لوگوں نے اس شخص سے پوچھا اور کہا کہ ہر کوئی خوراک لے کر جا رہا ہے اور آپ یہ تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ کی خوراک ختم ہو جائے گی تو یہ کام آئے گا اور اس طرح افریقہ میں اس درخت کو اگایا گیا اور اسی سے قحط کا خاتمہ کیا گیا اور اسی درخت کے ذریعے پانی کو صاف کیا گیا۔

سوہانجنا کا درخت کہاں پایا جاتا ہے اور اس کی افادیت کے بارے جب AllNoor organic food and farm کے ڈائریکٹر محمد ظفر بندش سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سوہانجنا کی افادیت کے بارے کہا کہ سوہانجنا کا درخت چاہے اس کی پھلی ہو، پھول ہو، تنا ہو، جڑ ہو یا چھال غرض ہر چیز کارآمد ہے اور اس میں غذائیت پائی جاتی ہے۔


ریسرچ کے مطابق پالک میں آئرن ہوتا ہے اور سوہانجنا میں پالک سے نو گنا زیادہ آئرن پایا جاتا ہے۔ اسی طرح کیلے میں پوٹاشیم ہوتا ہے سوہانجنا میں کیلے سے چار گنا زیادہ پوٹاشیم ہوتا ہے۔ گندم میں فائبر ہوتا ہے سوہانجنا میں چار گنا گندم سے زیادہ فائبر ہے۔

اسی طرح گاجروں میں وٹامن اے ہے سوہانجنا میں گاجر سے دو گنا زیادہ وٹامن اے پایا جاتا ہے اور سوہانجنا میں کینو سے چار گنا زیادہ وٹامن سی، دہی سے دس گنا زیادہ دس گنا زیادہ پروٹین اور دودھ سے 14 گنا زیادہ کیلشیم سوہانجنا میں پایا جاتا ہے۔

اس درخت کی پتیوں کو اگر خشک کر کے پاؤڈر بنا لیا جائے اور روزانہ ایک چمچ کھا لیا جائے تو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر بیماریوں کی لسٹ بنائی جائے جن کا علاج اس سے کیا جاتا ہے تو وہ بہت طویل ہے، تاہم وزن میں کمی، شوگر، ہائی بلڈ پریشر، پتھری، ڈپریشن، خون میں کمی، فالج، مرگی سمیت 300 سے زائد بیماریوں کا علاج پوشیدہ ہے۔

سوہانجنا کا آبائی وطن پاکستان جنوبی پنجاب ہے تاہم اب یہ پوری دنیا میں پایا جاتا ہے۔ تاہم لوگوں کو ابھی اس کے فوائد کے بارے میں آگاہی کم ہے اب اس طرف زیادہ کام ہو رہا ہے ہم لوگ ابھی صرف Moringa Green tea بنا رہے ہیں جو کہ وزن کو کم کرنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، مزید پراڈکس پر کام ہو رہا ہے۔

اس ضمن میں جب ایگریکلچر ڈپارٹمنٹ ملتان کے ہیڈ نوید عصمت سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ سوہانجنا کا درخت جنوبی پنجاب میں پایا جاتا ہے اور جنوری سے اپریل تک اس کی فلاورنگ ہوتی ہے اور ہمارے ہاں فلاور توڑ کر پکایا جاتا ہے اور یہ ڈش جنوبی پنجاب میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتی ہے اور سب کی پسندیدہ ڈش ہے۔ تاہم پہلے دیہاتوں میں لوگ کھاتے تھے اب شہروں میں لوگ اس کو زیادہ پسند کرتے ہیں اور جب اس کا سیزن آتا ہے تو سوہانجنا کی منڈیوں تک روزانہ کی بنیاد پر لے جایا جاتا ہے۔
 
Top