الف نظامی

لائبریرین
مولانا صاحب انتہائی منجھے ہوئے سیاست دان ہیں۔ اُن کی تقریر سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ کہیں نہ کہیں معاملات طے کیے جا رہے ہیں۔ وہ یہاں سے کچھ نہ کچھ لے کر ہی جانا چاہیں گے؛ کم از کم ایک آدھ استعفیٰ، وگرنہ، شاید تصادم کے باعث ملنے والی ہمدردیاں۔ یہ تو خیر وقت بتائے گا۔ کشتیاں واقعی جلا دی گئی ہیں اور کچھ نہ کچھ ہو کر رہے گا، الا یہ کہ مجمع کا سائز کم پڑتا جائے جس کے آثار کم کم ہیں۔
ھیں؟ قسمے! :unsure::)
 

الف نظامی

لائبریرین
حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمٰن کو آزادی مارچ کی مبارکباد دی اور کہا کہ آپ نے میلہ لوٹ لیا ہے۔
ق لیگ کے سربراہ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور آزادی مارچ کی قیادت کرنے والے مولانا فضل الرحمٰن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب مبارک ہو، آپ نے میلہ لوٹ لیا ہے، اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے آپ کو اپنا لیڈر تسلیم کرلیا ہے۔
چوہدری شجاعت نے مولانا فضل الرحمٰن سے مزید کہا کہ آزادی مارچ اور اسلام آباد کے دھرنے میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کوئی کردار نہیں ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
حکومت کا مولانا سے سنجیدگی سے مذاکرات کا فیصلہ
حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے سنجیدگی سے مذاکرات کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیر دفاع اور سربراہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی پرویز خٹک کی زیر صدارت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی رہائش گاہ پراہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں اپوزیشن سے دوبارہ مذاکرات کرنے یا نہیں کرنے ہیں؟ کہ نقطے پر مشاورت کی گئی۔
چیئرمین سینیٹ نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمیں سنجیدگی سے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات کرکے حل نکالنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا صاحب ابھی تک اپنے معاہدے پر قائم ہیں تو ہمیں ان سے بات کرنی چاہیے، ہمیں صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے۔
پرویز خٹک نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی بات چیت کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اجے وی لوگ آکھدے نیں مولویاں نوں سیاست نہیں آندی
ڈیزل ختم ہو گیا۔ قوم کو مبارک

مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان
ویب ڈیسک 3 نومبر 2019
Maulana-750x369.jpg

اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

انھوں نے کہا کہ تحریک تحریک ہے حکمت پر جذبات کو فوقیت نہیں دینی، کوئی سازشی یہ نہ سوچے کہ ہم جذبات میں آ کر غلط قدم اٹھائیں گے، کوشش کر رہا ہوں کل اپوزیشن جماعتوں کا اجتماع ہو سکے، جمعہ جمعہ آٹھ دن کی سیاست کرنے والے ہمیں کیا سیاست سکھائیں گے، حکمران سن لیں، یہ تحریک طوفان کی طرح آگے بڑھتا جائے گا، تم ہمارے خلوص سے نہیں لڑ سکتے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ ایک شخص کے استعفے کا نہیں قوم کی امانت کا ہے، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائیں، الیکشن کمیشن بے چارہ تو ہم سے بھی زیادہ بے بس ہے، بے بس نہ ہوتا تو اسلام آباد میں مارچ نہ ہوتا، ایوان میں فیصلہ ہوا تھا دھاندلی کی انکوائری پارلیمانی کمیٹی کرے گی، پی ٹی آئی فنڈنگ کیس 5 سال سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے، الیکشن کمیشن دھاندلی کا فیصلہ کیسے کرے گا۔

مولانا نے تقریر کے دوران نواز شریف کا نعرہ بھی لگا دیا، کہا ووٹ کو عزت دو۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستان کی فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اداروں کو طے کرنا ہوگا ملک کا نظام آئین کے مطابق چلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا حکمرانوں کو جانا ہوگا، حکمرانوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، اسلام آباد مارچ کے بعد یہ نہ سمجھیں کہ سفر رک گیا، ہم یہاں سے جائیں گے تو آگے پیش رفت کی طرف جائیں گے، اور پورا پاکستان بند کر کے دکھائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل اپوزیشن کی مشاورت سے کریں گے، میں نے کل بھی کہا تھا اپوزیشن ہمارے ساتھ ایک اسٹیج پر ہے، ہر فیصلے میں مشاورت اور رہنمائی کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ڈیزل ختم ہو گیا۔ قوم کو مبارک

مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان
ویب ڈیسک 3 نومبر 2019
Maulana-750x369.jpg

اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

انھوں نے کہا کہ تحریک تحریک ہے حکمت پر جذبات کو فوقیت نہیں دینی، کوئی سازشی یہ نہ سوچے کہ ہم جذبات میں آ کر غلط قدم اٹھائیں گے، کوشش کر رہا ہوں کل اپوزیشن جماعتوں کا اجتماع ہو سکے، جمعہ جمعہ آٹھ دن کی سیاست کرنے والے ہمیں کیا سیاست سکھائیں گے، حکمران سن لیں، یہ تحریک طوفان کی طرح آگے بڑھتا جائے گا، تم ہمارے خلوص سے نہیں لڑ سکتے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ ایک شخص کے استعفے کا نہیں قوم کی امانت کا ہے، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائیں، الیکشن کمیشن بے چارہ تو ہم سے بھی زیادہ بے بس ہے، بے بس نہ ہوتا تو اسلام آباد میں مارچ نہ ہوتا، ایوان میں فیصلہ ہوا تھا دھاندلی کی انکوائری پارلیمانی کمیٹی کرے گی، پی ٹی آئی فنڈنگ کیس 5 سال سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے، الیکشن کمیشن دھاندلی کا فیصلہ کیسے کرے گا۔

مولانا نے تقریر کے دوران نواز شریف کا نعرہ بھی لگا دیا، کہا ووٹ کو عزت دو۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستان کی فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اداروں کو طے کرنا ہوگا ملک کا نظام آئین کے مطابق چلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا حکمرانوں کو جانا ہوگا، حکمرانوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، اسلام آباد مارچ کے بعد یہ نہ سمجھیں کہ سفر رک گیا، ہم یہاں سے جائیں گے تو آگے پیش رفت کی طرف جائیں گے، اور پورا پاکستان بند کر کے دکھائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل اپوزیشن کی مشاورت سے کریں گے، میں نے کل بھی کہا تھا اپوزیشن ہمارے ساتھ ایک اسٹیج پر ہے، ہر فیصلے میں مشاورت اور رہنمائی کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔
جھپٹے تھے، پلٹ گئے، اب دعا کریں کہ پلٹ کر نہ جھپٹیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا پلان بی سامنے آگیا
ویب ڈیسک اتوار 3 نومبر 2019
1867251-molanafazalurrehman-1572783583-256-640x480.jpg

مولانا فضل الرحمان نے ناکامی کے ساتھ واپس جانے کا آپشن مسترد کردیا ہے، فوٹو: فائل


اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی ہیں اور جے یو آئی کے امیر نے آزادی مارچ کے پلان بی پر غور شروع کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پارٹی کا طویل مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی 2 روزہ مہلت کے بعد آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دوران اجلاس مولانا فضل الرحمان نے سینیٹر طلحہ محمود اور کامران مرتضی کو طلب کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے پلان بی پر غور شروع کردیا جس کے مطابق اسلام آباد لاک ڈاون، ملک گیر پہیہ جام اور ملک گیر شٹر ڈاون شامل ہے جب کہ مولانا فضل الرحمان نے ناکامی کے ساتھ واپس جانے کا آپشن مسترد کردیا ہے۔ اجلاس میں ڈی چوک جانے اور چند روز بعد واپسی کا آپشن بھی زیر غورآیا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے حوالے سے آج رات ختم ہونے والی ڈیڈلائن میں کل تک کی توسیع کا امکان ہے اور مزید مشاورت کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے اکرم خان درانی کو قائدین سے رابطوں کو ٹاسک دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں کشمیر ہائی وے پر دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جے یو آئی اراکین کی جانب سے کسی بھی نوعیت کے حتمی فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دیدیا گیا ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود کی جانب سے دیگر سیاسی جماعتوں، تاجروں اور سماجی تنطیموں سے رابطوں پر بریفنگ دی گئی جب کہ کامران مرتضی نے قانونی و آئینی نکات سے آگاہ کیا۔

اجلاس میں کارکنوں میں پائے جانے والے جذبات سے متعلق بھی امور پر غور کیا گیا، گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر پارٹی رہنماوں نے دھرنے کے شرکاء میں وقت گزرا تھا اور دھرنے میں پائے جانے والے کارکنوں کے جذبات پر صوبائی امراء کو تفصیل سے آگاہ کیا تھا۔
 
درست کہا امتیاز عالم نے کہ
"عمران خان نے جو تباہ کُن کام کیا ہے وہ ہے سیاسی کلچر اور مہزب مکالمے کا خاتمہ اور اسکی جگہ مغلضات، ماں بہن کی غلیظ گالی گلوچ کی بیہودہ زبان کا فروغ۔"
 

جاسم محمد

محفلین
درست کہا امتیاز عالم نے کہ
"عمران خان نے جو تباہ کُن کام کیا ہے وہ ہے سیاسی کلچر اور مہزب مکالمے کا خاتمہ اور اسکی جگہ مغلضات، ماں بہن کی غلیظ گالی گلوچ کی بیہودہ زبان کا فروغ۔"
بینظیر کی ہیلی کاپٹر سے ننگی تصاویر پھینکوانا، مولانا فضل الرحمٰن کو ڈیزل کا خطاب، بینظیر کو پیلی ٹیکسی کہنا، ریحام خان کو پیسے دے کر الیکشن سے قبل عمران خان کی نجی زندگی سے متعلق غلیظ کتاب جاری کروانا۔ ان سب کا ذمہ دار کون ہے؟
عمران خان تو صرف قومی چوروں، لٹیروں کو ان کے اصل نام سے پکارتا ہے۔ اس نے آج تک کسی کی ماں بہن کے بارہ میں غلیظ زبان استعمال نہیں کی۔ یہ کام ن لیگی لیڈرشپ اور ان کے حامی صحافی جیسے امتیاز عالم کرتے ہیں۔
اس لنڈے کے لبرل صحافی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کچھ ماہ قبل وزیر اعظم پر یہ بیہودہ کارٹون شیئر کیا تھا:

جس پر انصافیوں نے اس کو اسی کی زبان میں جواب دیا تو یہ چیخنے چلانے لگاکہ عمران خان نے اپنے حامیوں کی تربیت نہیں کی۔

دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت۔
 

جاسم محمد

محفلین
کل تک خود سول نافرمانی پر اکسانے والے آج مولانا کے بیان پر کورٹ جارہے ہیں۔ واہ!
ن لیگ کے سب سے بڑے حامی اور فوج کے مخالف جسٹس فائز عیسیٰ نے ماضی کے دھرنوں کے خلاف تاریخی فیصلہ دیا تھا۔ اور آئندہ کے دھرنوں کیلئے اصول و ضوابط طے کئے تھے۔ گو کہ اس فیصلے کے بعض نکات کے خلاف حکومت نے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔ البتہ جب تک یہ فیصلہ موجود ہے، اس کی روشنی میں دھرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے۔
 
Top