فاروق سرور خان
محفلین
اس سے پہلے کہ ہم کتب مولویات کا معائنہ کریں، ۔ سب سے پہلے کچھ تعریفات: تاکہ آسانی رہے:
قران حکیم- اللہ تعالی کا کلام، ہم کو رسول اکرم صلعم کی زبان سے عطا ہوا
سنت رسول۔ حضرت محمد رسول صلعم کے اعمال مبارکہ ہیں، جیسےسنت رسول جناب غامدی صاحب نے رسول اللہ کے اعمال کی بنیاد پر بخوبی ڈاکومینٹ کی ہیں اور جیسے
سنت عیسوی - حضرت عیسی علیہ السلام کے اعمال مبارکہ ہیں
سنت موسوی - موسی علیہ السلام کی اعمال مبارکہ ہیں
سنت داؤدی - داؤد علیہ اسلام کے اعمال مبارک ہیں
سنت سلیمانی - سلیمان علیہ السلام کے اعمال مبارک ہیں
اقوالِ رسول - محمد رسول اللہ صلعم کے اقوال مبارکہ ہیں۔
حدیث : خبر - معنی کے لئے قرآن کی آیت دیکھئے
[AYAH]85:17[/AYAH] هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ
کیا آپ کے پاس لشکروں کی خبر پہنچی ہے
'کتب روایات' یا کتب مولویت کیا ہیں،
'کتب روایات' یا کتب مولویت، لکھنے والے، ایرانی النسل مصنفین ہیں۔ اور دونوں کتب کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔ قرآن پر ہمارا ایمان ہے لیکن ان 'کتب روایات' پر کسی مسلمان کا ایمان نہیں۔ یہ صرف روایات ہیں۔ ان روایات کی پرانی سے پرانی کتب بھی آج کل چند سو سال پرانی ہیں۔ ہزار سال پرانی 'کتب روایت' کا سراغبھی نہیں ملتا۔
کتب روایات - رسول اکرم، خانوادہ رسول اور اصحابہ رسول کے ایسے 'واقعات' ، 'حدث' ، 'حادثات' ، 'حدیث' ، 'واقعات' اور 'خبروں' کے سنے سنائے مجموعات ہیں - جن کی سند و صحت کی کوئی ضمانت نہیں ہے اور وفات رسول کے 250 سال تک ان کتب روایات کے لکھنے والوں یا جن سے یہ کتب منسوب کی گئی ہیں، کوئی وجود نہیں تھا۔
بیشتر کتب اہانت رسول، اہانت خانوادہ رسول اور اہانت کلام اللہ سے پر ہیں اور خلاف قرآن ہیں۔ سینکڑوں ایسی مثالوں کے لئے دیکھئے:
http://ourbeacon.com/wp-content/uploads/admin2/2007/08/criminals.pdf
ان کتب روایات پر کسی کا کوئی کنٹرول نہیں اور ان روایات کی ہر کتاب کی ضخامت مختلف ہوتی ہے۔ یہ 'مولویت' کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ یہ کسی کو حفظ نہیں اور ان کتب کی ضخامت کا کوئی معیار نہیں۔ حتی کہ ان میں روایات کی ترتیب بھی ایک ہی کتاب کے مختلف ایڈیشن میں مختلف ہے
کتب روایات کی حقیقت:
خود امام بخاری کے مقبرہ میں حضرت عثمان کے زمانے کا قرآن تو موجود ہے لیکن انکی اپنی کتاب نہیں موجود۔ دیکھئے:
http://www.antara.co.id/en/arc/2007/...-tourist-site/
http://www.uzbektourism.uz/en/conten...ontentId=16011
غیر مستند روایت ہے کہ اصلی کتب روایات بھی تاتاریوں کے بغداد پر حملے کے دوران جلا کر دجلہ میں بہا دی گئی تھیں۔ اور پھر جن لوگوں کو یاد تھیں، ان کی مدد سے 'مولویت' نے کئی سو سال کے عرصے میں ترتیب دیں۔ (واللہ اعلم)
امام بخاری ایک بڑا نام ہے اور اس امام کے نام سے منسوب کتابوںمیں ایسی روایات کا وجود جو قرآن کریم کے خلاف ہیں۔ ہمیں یہ بتاتی ہیں کے ان کتب روایات میں امام بخاری کے بعد بہت سے اضافہ ہوئے ہیں۔ یہ کوئی ایسی نئی بات نہیں، توراۃ، انجیل اور زبور کے ساتھ، یہی کاروائی مولویت کرتی رہی ہے۔
موجودہ کتب روایت کے غلط بیانیوں سے پر اقتباسات دیکھئے اور دیکھئے کہ یہ اقوال رسول اللہ کی زبان سے ادا نہیں ہو رہے ہیں، تو پھر کون کہہ رہا ہے؟ ملا، مولوی، آیت اللہ؟ :
1۔غلط بیانی: ہم کو ایک ایسی آیت دی جو متروک ہو چکی تھی یا منسوخ ہو چکی تھی۔ دیکھیں:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamen...ml#005.059.421
مقصد اس کا یہ ہے کہ شبہ دل میں ڈالا جائے کہ قران میں متروک اور منسوخشدہ آیات بھی ہیں اور قران تبدیل ہوتا رہا ہے۔ نعوذ باللہ !
جبکہ قرآن اس کے برعکس یہ کہتا ہے:
سورۃ الحجر:15 , آیت:9 إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
بیشک یہ ذکرِ عظیم (قرآن) ہم نے ہی اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔
قران تو لوح محفوظ سے جبریل علیہ السلام ڈایریکٹلاتے رہے اور رسول صلعم پڑھ کر سناتے رہے۔ تو منسوخ کرنے اور متروک کرنےکی گنجائش پہلے سے لکھی ہوئی کتاب میں کیسے رہ گئی؟
[AYAH]85:21[/AYAH] [ARABIC] بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَّجِيدٌ [/ARABIC]
بلکہ یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے
[AYAH]85:22[/AYAH] [ARABIC]فِي لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ [/ARABIC]
(جو) لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے
غلط بیانی: حضور اکرم صلعم کی وفات سے پہلے، قران صرف پتوں، پتھروں، ہڈیوں پر لکھا ہوا تھا۔ نعوذ باللہ!
کون سی بات درست ہے؟
اگر قران کتاب کی شکل میں نہیں تھا تو اللہ تعالی قرآن میں 163 مرتبہ کس کتاب کا تذکرہ کرتے ہیں؟ اور ابتدا میں ہی کس کتاب کی قسم کھارہے ہیں؟
[AYAH]2:2[/AYAH][ARABIC] ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ [/ARABIC]
(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے
[AYAH]2:44[/AYAH] [ARABIC]أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنْ۔تُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ [/ARABIC]
کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم (اللہ کی) کتاب (بھی) پڑھتے ہو، تو کیا تم نہیں سوچتے؟
[AYAH]2:151[/AYAH] [ARABIC]كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ [/ARABIC]
اسی طرح ہم نے تمہارے اندر تمہیں میں سے (اپنا) رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں (نفسًا و قلبًا) پاک صاف کرتا ہے اور تمہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت و دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ (اَسرارِ معرفت و حقیقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے
رسول صلعم کو اٌمی کہا جاتا ہے۔ اگر رسول کے پاس کتاب ہی نہ ہوتی تو پھر اٌمی رہ جانے کی اہمیت کیا ہوتی؟
یہ دیکھئے، سنہ اول ہجری کے قران کے صفحات،
http://www.islamic-awareness.org/Quran/Text/Mss/
http://www.islamic-awareness.org/Quran/Text/Mss/radio.html
یہ لکڑی، پتھر، پتوں پر لکھا نہیں نظر آتا۔ ممکن ہے کی کسی نے لکڑی، پتھر پر کندہ کیا ہو۔ لیکن یہ ایک کتاب کا اور حفظِ قران کا مترادف نہیں ہو سکتا۔
عموماَ مولویت، قرآن کی آیات میں ترجموں میں تبدیلی کرکے اور آیات کے ٹکڑے کرکے معصوم لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ قرآن میں کوئی آیت متضاد نہیں اور کوئی اختلاف نہیں۔ دیکھئے:
[AYAH]2:176[/AYAH] [ARABIC] ذَلِكَ بِأَنَّ اللّهَ نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِي الْكِتَابِ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ[/ARABIC]
یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ نے کتاب حق (سچ) کے ساتھ نازل فرمائی، اور بیشک جنہوں نے کتاب میں اختلاف ڈالا وہ مخالفت میں (حق یعنی سچ سے) بہت دور (جا پڑے) ہیں
یہی وجہ ہے کہ جب مولویت ایسا کرتی ہے، تو تھوڑا سا ترجمہ پیش کرتی ہے، مکمل آیت اور اس کا حوالہ نہیں۔ یہی سب سے بڑی پہچان ہے مولویت کے شیطانی عمل کی۔
کتب روایات میں اقوال رسول۔ اقوال خانوادہ رسول اور اقوال اصحابہ رسول غیر مستند اور بنا صحت سنی سنائی بنیادوں پر موجود ہیں، اور مولویت ان روایات میں حسب ضرورت ترامیم کرتی رہی ہے۔ مولویت الفاظ کے معنی بدلتی رہی ہے اور روایات کے ترجمہ کی خامییاں بھی مولویت کی پیداوار ہے ۔
سوالات:
1۔ اگر حدیث، صرف رسول اللہ کے "حدث پاک" یعنی "حادثات پاک" یعنی 'واقعات پاک' کا نام ہے تو "کتب روایات" میں، خانوادہ رسول کی "حدثات" اور اصحابہ کرام کے "حدثات" کیا کر رہے ہیں اور ان میںسے کن "روایات" کی اب تک تنسیخ ہو چکی ہے؟ِ
2۔ 'منسوخ شدہ ' روایات کی لسٹ کہاں ہے؟
3۔ مولوٰی کو کونسی 'روایت' سے حق ملتا ہے کہ وہ موقع کی مناسبت سے روایت کو تنسیخشدہ قرار دے دے اور پھر جب ضرور ہو اس تنسیخشدہ حدیث کو دوبار 'صحیح' قرار دے دے؟
4۔ وفات رسول کے 250 سال بعد سنی سنائی گواہیوں کو سند مانا جائے۔ یہ کس حدیث رسول سے ثابت ہے؟
5۔ ان 99 فی صد روایات مسترد شدہ روایات کی کتب کہاں ہیں یا مولویت نے اپنی مطلب کی روایات سنبھال لیں ہیں؟
6۔ رسول اللہ قران کی علاوہ کچھ نہیں کہتے تو کتب روایات کو بھی اللہ تعالی نے قرآن میں کیوں نہیں شامل کیا۔ کیا نعوذ باللہ، اللہ تعالی کو سمجھ نہیں تھی کہ ان روایات کو بھی شامل کرلیتے؟
مسلمان قرآن، سنت رسول اور حدیث رسول پر ایمان رکھتا ہے۔
مولویت، قرآن کے ساتھ کتبِ روایات کو شامل کرتی ہے اور شرک کا باعث بنتی ہے۔ قرآن 'احکام الہی' کا مجموعہ ہے اور فرضہے۔ رسول اللہ نے ان احکام پر عمل کیا۔ اس سے فرض، سنتوںمیںتبدیل نہیں ہوگئے۔ فرضفرضرہا اور اعمال رسول، اعمال رسول رہے۔
مولویت، سامنے قرآن کا اقرار کرتی ہے اور پیچھے اس میں اپنے خداؤںکی کتب کا اضافہ کرتی ہے۔ اور اپنی کتب روایات کو امام اور علماء اسلام کی کتب میں شامل کرکے، ہمارے بزرگوں کا کام اور نام بھی خاب کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
قرآن حکیم مولویت کے لئے سم قاتل ہے۔ اپنی تعلیمات میں قرآن شامل کیجئے تاکہ مولویت کی بیماری سے بچا جاسکے۔
[AYAH]3:7[/AYAH] وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جس میں سے کچھ آیتیں محکم (یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی) ہیں وہی (احکام) کتاب کی بنیاد ہیں اور دوسری آیتیں متشابہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی) ہیں، سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف متشابہات کی پیروی کرتے ہیں (فقط) فتنہ پروری کی خواہش کے زیرِ اثر اور اصل مراد کی بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے، اور اس کی اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے، ساری (کتاب) ہمارے رب کی طرف سے اتری ہے، اور نصیحت صرف اہلِ دانش کو ہی نصیب ہوتی ہے
قران حکیم- اللہ تعالی کا کلام، ہم کو رسول اکرم صلعم کی زبان سے عطا ہوا
سنت رسول۔ حضرت محمد رسول صلعم کے اعمال مبارکہ ہیں، جیسےسنت رسول جناب غامدی صاحب نے رسول اللہ کے اعمال کی بنیاد پر بخوبی ڈاکومینٹ کی ہیں اور جیسے
سنت عیسوی - حضرت عیسی علیہ السلام کے اعمال مبارکہ ہیں
سنت موسوی - موسی علیہ السلام کی اعمال مبارکہ ہیں
سنت داؤدی - داؤد علیہ اسلام کے اعمال مبارک ہیں
سنت سلیمانی - سلیمان علیہ السلام کے اعمال مبارک ہیں
اقوالِ رسول - محمد رسول اللہ صلعم کے اقوال مبارکہ ہیں۔
حدیث : خبر - معنی کے لئے قرآن کی آیت دیکھئے
[AYAH]85:17[/AYAH] هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ
کیا آپ کے پاس لشکروں کی خبر پہنچی ہے
'کتب روایات' یا کتب مولویت کیا ہیں،
'کتب روایات' یا کتب مولویت، لکھنے والے، ایرانی النسل مصنفین ہیں۔ اور دونوں کتب کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔ قرآن پر ہمارا ایمان ہے لیکن ان 'کتب روایات' پر کسی مسلمان کا ایمان نہیں۔ یہ صرف روایات ہیں۔ ان روایات کی پرانی سے پرانی کتب بھی آج کل چند سو سال پرانی ہیں۔ ہزار سال پرانی 'کتب روایت' کا سراغبھی نہیں ملتا۔
کتب روایات - رسول اکرم، خانوادہ رسول اور اصحابہ رسول کے ایسے 'واقعات' ، 'حدث' ، 'حادثات' ، 'حدیث' ، 'واقعات' اور 'خبروں' کے سنے سنائے مجموعات ہیں - جن کی سند و صحت کی کوئی ضمانت نہیں ہے اور وفات رسول کے 250 سال تک ان کتب روایات کے لکھنے والوں یا جن سے یہ کتب منسوب کی گئی ہیں، کوئی وجود نہیں تھا۔
بیشتر کتب اہانت رسول، اہانت خانوادہ رسول اور اہانت کلام اللہ سے پر ہیں اور خلاف قرآن ہیں۔ سینکڑوں ایسی مثالوں کے لئے دیکھئے:
http://ourbeacon.com/wp-content/uploads/admin2/2007/08/criminals.pdf
ان کتب روایات پر کسی کا کوئی کنٹرول نہیں اور ان روایات کی ہر کتاب کی ضخامت مختلف ہوتی ہے۔ یہ 'مولویت' کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ یہ کسی کو حفظ نہیں اور ان کتب کی ضخامت کا کوئی معیار نہیں۔ حتی کہ ان میں روایات کی ترتیب بھی ایک ہی کتاب کے مختلف ایڈیشن میں مختلف ہے
کتب روایات کی حقیقت:
خود امام بخاری کے مقبرہ میں حضرت عثمان کے زمانے کا قرآن تو موجود ہے لیکن انکی اپنی کتاب نہیں موجود۔ دیکھئے:
http://www.antara.co.id/en/arc/2007/...-tourist-site/
http://www.uzbektourism.uz/en/conten...ontentId=16011
غیر مستند روایت ہے کہ اصلی کتب روایات بھی تاتاریوں کے بغداد پر حملے کے دوران جلا کر دجلہ میں بہا دی گئی تھیں۔ اور پھر جن لوگوں کو یاد تھیں، ان کی مدد سے 'مولویت' نے کئی سو سال کے عرصے میں ترتیب دیں۔ (واللہ اعلم)
امام بخاری ایک بڑا نام ہے اور اس امام کے نام سے منسوب کتابوںمیں ایسی روایات کا وجود جو قرآن کریم کے خلاف ہیں۔ ہمیں یہ بتاتی ہیں کے ان کتب روایات میں امام بخاری کے بعد بہت سے اضافہ ہوئے ہیں۔ یہ کوئی ایسی نئی بات نہیں، توراۃ، انجیل اور زبور کے ساتھ، یہی کاروائی مولویت کرتی رہی ہے۔
موجودہ کتب روایت کے غلط بیانیوں سے پر اقتباسات دیکھئے اور دیکھئے کہ یہ اقوال رسول اللہ کی زبان سے ادا نہیں ہو رہے ہیں، تو پھر کون کہہ رہا ہے؟ ملا، مولوی، آیت اللہ؟ :
1۔غلط بیانی: ہم کو ایک ایسی آیت دی جو متروک ہو چکی تھی یا منسوخ ہو چکی تھی۔ دیکھیں:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamen...ml#005.059.421
مقصد اس کا یہ ہے کہ شبہ دل میں ڈالا جائے کہ قران میں متروک اور منسوخشدہ آیات بھی ہیں اور قران تبدیل ہوتا رہا ہے۔ نعوذ باللہ !
جبکہ قرآن اس کے برعکس یہ کہتا ہے:
سورۃ الحجر:15 , آیت:9 إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
بیشک یہ ذکرِ عظیم (قرآن) ہم نے ہی اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔
قران تو لوح محفوظ سے جبریل علیہ السلام ڈایریکٹلاتے رہے اور رسول صلعم پڑھ کر سناتے رہے۔ تو منسوخ کرنے اور متروک کرنےکی گنجائش پہلے سے لکھی ہوئی کتاب میں کیسے رہ گئی؟
[AYAH]85:21[/AYAH] [ARABIC] بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَّجِيدٌ [/ARABIC]
بلکہ یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے
[AYAH]85:22[/AYAH] [ARABIC]فِي لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ [/ARABIC]
(جو) لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے
غلط بیانی: حضور اکرم صلعم کی وفات سے پہلے، قران صرف پتوں، پتھروں، ہڈیوں پر لکھا ہوا تھا۔ نعوذ باللہ!
So I started locating Quranic material and collecting it from parchments, scapula, leaf-stalks of date palms .... x
یہی کتاب روایت دوبارا یہ کہتی ہے کہ قرآن "حفاظ" نے حفظ کر رکھا تھا۔ and from the memories of men
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/060.sbt.html#006.060.201کون سی بات درست ہے؟
اگر قران کتاب کی شکل میں نہیں تھا تو اللہ تعالی قرآن میں 163 مرتبہ کس کتاب کا تذکرہ کرتے ہیں؟ اور ابتدا میں ہی کس کتاب کی قسم کھارہے ہیں؟
[AYAH]2:2[/AYAH][ARABIC] ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ [/ARABIC]
(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے
[AYAH]2:44[/AYAH] [ARABIC]أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنْ۔تُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ [/ARABIC]
کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم (اللہ کی) کتاب (بھی) پڑھتے ہو، تو کیا تم نہیں سوچتے؟
[AYAH]2:151[/AYAH] [ARABIC]كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ [/ARABIC]
اسی طرح ہم نے تمہارے اندر تمہیں میں سے (اپنا) رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں (نفسًا و قلبًا) پاک صاف کرتا ہے اور تمہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت و دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ (اَسرارِ معرفت و حقیقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے
رسول صلعم کو اٌمی کہا جاتا ہے۔ اگر رسول کے پاس کتاب ہی نہ ہوتی تو پھر اٌمی رہ جانے کی اہمیت کیا ہوتی؟
یہ دیکھئے، سنہ اول ہجری کے قران کے صفحات،
http://www.islamic-awareness.org/Quran/Text/Mss/
http://www.islamic-awareness.org/Quran/Text/Mss/radio.html
یہ لکڑی، پتھر، پتوں پر لکھا نہیں نظر آتا۔ ممکن ہے کی کسی نے لکڑی، پتھر پر کندہ کیا ہو۔ لیکن یہ ایک کتاب کا اور حفظِ قران کا مترادف نہیں ہو سکتا۔
عموماَ مولویت، قرآن کی آیات میں ترجموں میں تبدیلی کرکے اور آیات کے ٹکڑے کرکے معصوم لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ قرآن میں کوئی آیت متضاد نہیں اور کوئی اختلاف نہیں۔ دیکھئے:
[AYAH]2:176[/AYAH] [ARABIC] ذَلِكَ بِأَنَّ اللّهَ نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِي الْكِتَابِ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ[/ARABIC]
یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ نے کتاب حق (سچ) کے ساتھ نازل فرمائی، اور بیشک جنہوں نے کتاب میں اختلاف ڈالا وہ مخالفت میں (حق یعنی سچ سے) بہت دور (جا پڑے) ہیں
یہی وجہ ہے کہ جب مولویت ایسا کرتی ہے، تو تھوڑا سا ترجمہ پیش کرتی ہے، مکمل آیت اور اس کا حوالہ نہیں۔ یہی سب سے بڑی پہچان ہے مولویت کے شیطانی عمل کی۔
کتب روایات میں اقوال رسول۔ اقوال خانوادہ رسول اور اقوال اصحابہ رسول غیر مستند اور بنا صحت سنی سنائی بنیادوں پر موجود ہیں، اور مولویت ان روایات میں حسب ضرورت ترامیم کرتی رہی ہے۔ مولویت الفاظ کے معنی بدلتی رہی ہے اور روایات کے ترجمہ کی خامییاں بھی مولویت کی پیداوار ہے ۔
سوالات:
1۔ اگر حدیث، صرف رسول اللہ کے "حدث پاک" یعنی "حادثات پاک" یعنی 'واقعات پاک' کا نام ہے تو "کتب روایات" میں، خانوادہ رسول کی "حدثات" اور اصحابہ کرام کے "حدثات" کیا کر رہے ہیں اور ان میںسے کن "روایات" کی اب تک تنسیخ ہو چکی ہے؟ِ
2۔ 'منسوخ شدہ ' روایات کی لسٹ کہاں ہے؟
3۔ مولوٰی کو کونسی 'روایت' سے حق ملتا ہے کہ وہ موقع کی مناسبت سے روایت کو تنسیخشدہ قرار دے دے اور پھر جب ضرور ہو اس تنسیخشدہ حدیث کو دوبار 'صحیح' قرار دے دے؟
4۔ وفات رسول کے 250 سال بعد سنی سنائی گواہیوں کو سند مانا جائے۔ یہ کس حدیث رسول سے ثابت ہے؟
5۔ ان 99 فی صد روایات مسترد شدہ روایات کی کتب کہاں ہیں یا مولویت نے اپنی مطلب کی روایات سنبھال لیں ہیں؟
6۔ رسول اللہ قران کی علاوہ کچھ نہیں کہتے تو کتب روایات کو بھی اللہ تعالی نے قرآن میں کیوں نہیں شامل کیا۔ کیا نعوذ باللہ، اللہ تعالی کو سمجھ نہیں تھی کہ ان روایات کو بھی شامل کرلیتے؟
مسلمان قرآن، سنت رسول اور حدیث رسول پر ایمان رکھتا ہے۔
مولویت، قرآن کے ساتھ کتبِ روایات کو شامل کرتی ہے اور شرک کا باعث بنتی ہے۔ قرآن 'احکام الہی' کا مجموعہ ہے اور فرضہے۔ رسول اللہ نے ان احکام پر عمل کیا۔ اس سے فرض، سنتوںمیںتبدیل نہیں ہوگئے۔ فرضفرضرہا اور اعمال رسول، اعمال رسول رہے۔
مولویت، سامنے قرآن کا اقرار کرتی ہے اور پیچھے اس میں اپنے خداؤںکی کتب کا اضافہ کرتی ہے۔ اور اپنی کتب روایات کو امام اور علماء اسلام کی کتب میں شامل کرکے، ہمارے بزرگوں کا کام اور نام بھی خاب کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
قرآن حکیم مولویت کے لئے سم قاتل ہے۔ اپنی تعلیمات میں قرآن شامل کیجئے تاکہ مولویت کی بیماری سے بچا جاسکے۔
[AYAH]3:7[/AYAH] وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جس میں سے کچھ آیتیں محکم (یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی) ہیں وہی (احکام) کتاب کی بنیاد ہیں اور دوسری آیتیں متشابہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی) ہیں، سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف متشابہات کی پیروی کرتے ہیں (فقط) فتنہ پروری کی خواہش کے زیرِ اثر اور اصل مراد کی بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے، اور اس کی اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے، ساری (کتاب) ہمارے رب کی طرف سے اتری ہے، اور نصیحت صرف اہلِ دانش کو ہی نصیب ہوتی ہے