“““موڈ ““۔۔۔ میری نظر میں انسان کے اُن محسوسات کی نمائندگی کرتا ہے جو انسان کو یہ باور کرواتے ہیں کہ اس کے اندر ، خوشی اور غم کا توازن باہر کی دنیا کے مقابلے میں کیسا اور کتنا ہے ۔
موڈ بےشک ایک فطری عمل ہے مگر اس کا حساسیت کے کسی بھی درجے سے بہت گہرا تعلق ہے ۔ یہ حساسیت انسان کی خواہش ، ضروریات ، سوچ اور وقت کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے ، بعض لوگوں میں یہ حساسیت انتہائی درجے کی ہوتی ہے کہ وہ پل میں خود کو خوش یا افسردہ کر لیتے ہیں اور بعض لوگوں میں یہ حساسیت اس قدر ناپید ہوتی ہے کہ وہ بڑی سی بڑی بات کو باآسانی نظر انداز کر جاتے ہیں ۔
ہر انسان اپنے احساس کے ردعمل کا پابند ہوتا ہے ۔ مگر یہ ردعمل بھی انسان کے اُس قوتِ برداشت کے زیرِاثر ہوتا ہے جس کے ذریعے انسان اپنے ردِعمل کو ایک توازن میں رکھتاہے اور یہی توازن انسان کے موڈ کو کنٹرول رکھتا ہے ۔ اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنے اس توازن کو اپنی خواہشات ، ضروریات اور وقت کی تبدیلی کے ساتھ کس طرح باقی دنیا کے سامنے رکھ کر ان کا صیح استعمال کرتا ہے ۔