زیک
مسافر
اگر آپ سنجیدہ ہیں تو اپنے مضامین محفل پر پوسٹ کریں۔ محفلین اس پر رائے دیں گے جس سے بہتری کی تراکیب ملیں گی۔یہاں پر کوئی ایسے حضرت موجود ہے جو اچھے مضامین لکھنے کے لیے ترکیبیں بتاتے ہوں؟
اگر آپ سنجیدہ ہیں تو اپنے مضامین محفل پر پوسٹ کریں۔ محفلین اس پر رائے دیں گے جس سے بہتری کی تراکیب ملیں گی۔یہاں پر کوئی ایسے حضرت موجود ہے جو اچھے مضامین لکھنے کے لیے ترکیبیں بتاتے ہوں؟
کونسیں؟میری دو خواہشیں ہیں۔
http://www.imdb.com/title/tt0918940/?ref_=nv_sr_1لیکن دیکھیں تو یہ ریفرنس بھی کسی حد تک معدوم ہو چکا ہے۔ آجکل سپر ہیرو، مارول کامکس کے کرداروں کے نام تو سب کو آتے ہوں گے۔ ہر سال ان کی ایک دو فلمیں بھی ریلیز ہو جاتی ہیں۔ لیکن ٹارزن کی مشہور فلم آئے عرصہ ہی ہو گیا ہو گا۔ اور اگرچہ میں یقین سے نہیں کہہ سکتا، تاہم اندازہ ہے کہ بچوں کے کارٹون وغیرہ میں بھی اس کے پروگرام شاذونادر ہی آتے ہوں گے۔
یہ تو ابھی آنی ہے۔ امید ہے کہ اس کے بعد اس بابت صورتحال کچھ بہتر ہو گی۔
آپ کا موقف سمجھ گیا مگر پھر بھی سمجھ نہیں آیا کہ یہاں اپنے ارد گرد ایسا مسئلہ نظر نہیں آیا اس لئے یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ وہاں ایسا کیوں ہو رہا ہے۔یہ تو ابھی آنی ہے۔ امید ہے کہ اس کے بعد اس بابت صورتحال کچھ بہتر ہو گی۔
اور ساتھ ہی امید ہے کہ میں جو موقف پیش کرنا چاہ رہا تھا، وہ کچھ نہ کچھ سمجھا پایا ہوں۔
آپ کا موقف سمجھ گیا مگر پھر بھی سمجھ نہیں آیا کہ یہاں اپنے ارد گرد ایسا مسئلہ نظر نہیں آیا اس لئے یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ وہاں ایسا کیوں ہو رہا ہے۔
حامد کے صبح پانچ بجنے والے ہوں گے تو جنگل میں لکڑیاں کاٹنے کا یہی بہترین وقت ہوتا ہے۔ویسے ابھی خیال آیا کہ ایسی خشک، بنجر اور ثقیل گفت و شنید دیکھ کے صاحبِ لڑی نے بھاگ لینے میں عافیت جانی ہے شاید۔
لائبریری میں ڈیٹنگ کا بھی اپنا ہی مزہ ہو گا۔کبھی کسی سرکاری لائبریری میں جانا ہو تو وہاں کا لائبریرین یا منتظم وغیرہ بندے کو پاگل یا مشکوک گردانتا ہے، کہ کتاب پڑھنے تو یقیناً نہیں آیا ہو گا۔ کوئی اور مقصد ہو گا (ڈیٹ وغیرہ)۔
حامد کے صبح پانچ بجنے والے ہوں گے تو جنگل میں لکڑیاں کاٹنے کا یہی بہترین وقت ہوتا ہے۔
لائبریری میں ڈیٹنگ کا بھی اپنا ہی مزہ ہو گا۔
لیگل طریقے سے کیوں نہیں رہتے؟کیوں کہ ہم یہاں جنگل میں غیر قانونی طریقے سے اپنے مامو کے ساتھ رہتے ہیں۔ صرف جنگل میں ہی گھومتے پھرتے ہیں۔ کسی شہر یا گائوں کی طرف بہت مدت ہو گئی ہے کبھی نہیں گئے۔
تصور کرنے کی کیا ضرورت ہے!چشمِ تصور سے دیکھیں تو خاصا رومانوی منظر ذہن میں آتا ہے۔
کیونکہ محفل کی اکثریت کا کلچرل ریفرینس آپکے گیلے کمبلوں سے بہت مختلف ہےمیرا ایک اور انتہائی عام cultural reference اوپر سے گزر گیا۔ ایسا محفل پر کیوں ہوتا ہے؟؟
دو خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلےکونسیں؟
بالکل نہیں۔ حضرت کے ساتھ نام پر اضافی سمبل بھی لازم ہوتا ہے بقول شخصے۔
حضرت عمر سے متعلق ایک روایت ہے کہ جب فارس فتح ہوا تو مسلم فوج کے سربراہ نے خط لکھ کر دریافت فرمایا کہ یہاں موجود کتب و کتب خانوں کا کیا جائے۔ اسپر حضرت عمر نے جواب بھیجا کہ اگر انکی کتب قرآن کے متصادم ہیں تو انہیں ضائع کر دیا جائے اور اگر متصادم نہیں تو ہمیں انکی ضرورت نہیں۔زیک
آپ اگر پہلے سے نہیں جانتے تو سن کے حیران ہوں گے کہ ہمارے ہاں عمومی طور پہ کسی شاعر یا ادیب کی کتاب فقط 500 کی تعداد میں چھپتی ہے (کہ اس سے کم چھاپی نہیں جاتی)، اور وہ بھی زیادہ تر لائبریری والے خریدتے ہیں۔
لائبریریوں کے حال کچھ یوں ہے کہ ا پنے قصبے کی لائبریر ی گیا،پہلے تو مجھے معلوم ہی کچھ ماہ پہلے ہوا کہ قصبے میں لائبریری ہے اب جو وہاں گیا تو وہاں کتابوں سے زیادہ تعداد عملے کی تھی۔ جو چند ایک کتابیں تھیں ان میں زیادہ تر پنجاب ٹیکسٹ بک تھیں۔ اب جو ان سے پوچھا لائبریری کا یہ حال تو کہنے لگے "پاء فنڈ نہیں ملدے" میں نے پوچھا "تنخواہ ملدی اے" کہتے "آہو" میں نے دل میں ہی کہا "چلو کھائی جاؤ" اسکے علاوہ ضلع (شیخوپورہ ) میں بھی کوئی خاص لائبریری نہیں۔زیک بھائی! میں بھی صرف ہمارے یہاں کا معاملہ بیان کر رہا ہوں۔ باقی دنیا میں تو جتنا میں نے دیکھا، تقریباً ہر شخص کے ہاتھ میں کتاب نظر آتی ہے (یا اب کِنڈل وغیرہ)۔ یہاں تو اخبار خرید کے پڑھنے والے بھی کم کم ہیں۔ کبھی کسی سرکاری لائبریری میں جانا ہو تو وہاں کا لائبریرین یا منتظم وغیرہ بندے کو پاگل یا مشکوک گردانتا ہے، کہ کتاب پڑھنے تو یقیناً نہیں آیا ہو گا۔ کوئی اور مقصد ہو گا (ڈیٹ وغیرہ)۔
آپ اگر پہلے سے نہیں جانتے تو سن کے حیران ہوں گے کہ ہمارے ہاں عمومی طور پہ کسی شاعر یا ادیب کی کتاب فقط 500 میں چھپتی ہے (کہ اس سے کم چھاپی نہیں جاتی)، اور وہ بھی زیادہ تر لائبریری والے خریدتے ہیں۔
بقول شخصے" یہ نہ تھی ہماری قسمت وغیرہ"تصور کرنے کی کیا ضرورت ہے!
یہ "گیلے کمبلوں" کا راز بھی افشاء ہو ہی جائےکیونکہ محفل کی اکثریت کا کلچرل ریفرینس آپکے گیلے کمبلوں سے بہت مختلف ہے
ناں بھائی شخصے کو کچھ نہیں کہنا بقول شخصےاک تے ایہہ شخصا لے کے بہہ گیا سانوں۔
فنڈنز کتب کی بجائے ملازمین کھا جاتے ہیں تو لائبریری کیا خاک چلے گیلائبریریوں کے حال کچھ یوں ہے کہ ا پنے قصبے کی لائبریر ی گیا،پہلے تو مجھے معلوم ہی کچھ ماہ پہلے ہوا کہ قصبے میں لائبریری ہے اب جو وہاں گیا تو وہاں کتابوں سے زیادہ تعداد عملے کی تھی۔ جو چند ایک کتابیں تھیں ان میں زیادہ تر پنجاب ٹیکسٹ بک تھیں۔ اب جو ان سے پوچھا لائبریری کا یہ حال تو کہنے لگے "پاء فنڈ نہیں ملدے" میں نے پوچھا "تنخواہ ملدی اے" کہتے "آہو" میں نے دل میں ہی کہا "چلو کھائی جاؤ" اسکے علاوہ ضلع (شیخوپورہ ) میں بھی کوئی خاص لائبریری نہیں۔