عبداللہ محمد
محفلین
اس روایت کا حوالہ است؟؟حضرت عمر سے متعلق ایک روایت ہے کہ جب فارس فتح ہوا تو مسلم فوج کے سربراہ نے خط لکھ کر دریافت فرمایا کہ یہاں موجود کتب و کتب خانوں کا کیا جائے۔ اسپر حضرت عمر نے جواب بھیجا کہ اگر انکی کتب قرآن کے متصادم ہیں تو انہیں ضائع کر دیا جائے اور اگر متصادم نہیں تو ہمیں انکی ضرورت نہیں۔
آج ۱۴۰۰ سال بعد الباکستانی اس روایت پر پختگی سے عمل کر رہے ہیں۔ قرآن پاک کے علاوہ اور کوئی کتاب نہ زیادہ تعداد میں چھپتی ہے نہ بکتی ہے۔ اسٹینڈرڈ تدریس کی کتب بھی مجبوراً چھاپتے ہیں کہ انکو پڑھے بغیر پاس کیسے ہوں گے۔