میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے۔

محمدظہیر

محفلین
مجھے یہ کچھ یوں نظر آ رہا ہے جیسے کوئی کہے کہ زکریا کے تصور سے یہودیت جھلکتی ہے۔ نام کے رسم‌الخط کو اسلام‌دشمنی سے ملائیں تو ایک پورا یہودی بنتا ہے
جانے دیجیے بھائی اتنا غصہ مت ہوں، موضوع کا لحاظ کرتے ہوئے۔
 

زیک

مسافر
مجھے یہ کچھ یوں نظر آ رہا ہے جیسے کوئی کہے کہ زکریا کے تصور سے یہودیت جھلکتی ہے۔ نام کے رسم‌الخط کو اسلام‌دشمنی سے ملائیں تو ایک پورا یہودی بنتا ہے۔
ذاتیات کا تڑکہ لگائے بغیر آپ کے منہ سے بات نہیں نکلتی۔
 

زیک

مسافر
"تصوف" کو مسلمانوں کا ایک بڑا حصہ سرے سے "اسلامی" مانتا ہی نہیں اور اس پر ہندؤں کے سنیاس، عیسائیوں کی رہبانیت، پارسیوں کی روایات، بدھ مت کی اقدار اور یونانیوں کے نوفلاطونی فلسفے کے اثرات بتائے جاتے ہیں :)
اگر کوئی مذاہب کو خدا کی دین سمجھتا ہو یا انسانی اختراع، دونوں صورتوں میں مختلف مذاہب کے ایک دوسرے پر اثرات یقینی بات ہے اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں۔
 

زیک

مسافر
اپنی خطاؤں پر ندامت ہونے کا احساس دلا رہی ہے یہ تحریر۔ بچہ اپنے استاذ سے کس طرح ڈر جاتا ہے اپنی غلطیوں پر۔۔ ویسے ہی ہم اپنی پوری زندگی غلط جی رہے ہیں۔ میرے پاس الفاظ نہیں اس سبق کی تشریح کر سکوں!
خطاؤں کے بارے میں سوچنا اور نادم ہونا یقیناً احسن فعل ہے اور اس لحاظ سے اچھی تحریر ہے (باوجودیکہ اس میں corporal punishment کا عنصر مجھے ناپسند ہے)۔ لیکن "سب کچھ غلط" جس طرح مذہبی پیرائے میں اس تحریر میں لیا گیا ہے وہ ایک theological concept ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
"تصوف" کو مسلمانوں کا ایک بڑا حصہ سرے سے "اسلامی" مانتا ہی نہیں اور اس پر ہندؤں کے سنیاس، عیسائیوں کی رہبانیت، پارسیوں کی روایات، بدھ مت کی اقدار اور یونانیوں کے نوفلاطونی فلسفے کے اثرات بتائے جاتے ہیں :)
۔
 
آخری تدوین:
تحریر میں شفاعت کا ذکر کہاں ہے
گناہ کے ساتھ شفاعت کا تصور لازم ہے۔ تحریر میں گو اس کا ذکر نہیں مگر ایچ اے خان صاحب نے یہ بات کہی ہے اور تقریباً ٹھیک ہی کہی ہے۔
جانے دیجیے بھائی اتنا غصہ مت ہوں، موضوع کا لحاظ کرتے ہوئے۔
غصے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مجھے موصوف سے کوئی دشمنی نہیں بلکہ سچ کہوں تو بہتوں سے زیادہ ہی ہم‌دردی ہو گی۔ بات صرف اتنی ہے کہ عقل کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں کو عقل سے کام بھی لینا آنا چاہیے۔
ذاتیات کا تڑکہ لگائے بغیر آپ کے منہ سے بات نہیں نکلتی۔
یہ آپ نے ایک اور غلطی کی۔ دعوئِٰ‌بے‌دلیل اسی کو کہتے ہیں۔ میرے محفل پر ایک ہزار سے اوپر مراسلے موجود ہیں۔ ویسے بھی انٹرنیٹ پر بھی مختلف گفتگوئیں بکھری پڑی ہیں۔ کہیں سے ثابت فرمائیے کہ میں کسی بحث میں ذاتیات پر اترا ہوں۔ میں الحمد‌للہ نہ ملاؤں کی طرح پیدل ہوں نہ دہریوں کی طرح کٹر۔ مجھے دماغ استعمال کرنا آتا ہے اس لیے ذاتی حملوں کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ اب بارِ ثبوت آپ پر رہا۔ میں بھی تو دیکھوں کہ میں اتنا کمینہ کب سے ہو گیا؟
اگر آپ کو میرے گزشتہ مراسلے میں ذاتیات کا پہلو نظر آیا ہے تو افسوس کا مقام ہے۔ مگر اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ آپ بھی دلیل کو اپنی ذات سے باہر آ کر غیر‌جانب‌دارانہ طور پر نہیں دیکھ سکتے۔ غور کیجیے، میں نے عرض کیا تھا:
مجھے یہ کچھ یوں نظر آ رہا ہے جیسے کوئی کہے کہ زکریا کے تصور سے یہودیت جھلکتی ہے۔ نام کے رسم‌الخط کو اسلام‌دشمنی سے ملائیں تو ایک پورا یہودی بنتا ہے۔
میں نے کہیں بھی آپ کو برا‌بھلا نہیں کہا۔ یہودی قرار نہیں دیا۔ مضحکہ نہیں اڑایا۔ بلکہ الٹا یہ کہنا چاہا ہے کہ اگر کوئی اس طرح کہے تو یہ واضح طور پر بڑی ہی احمقانہ دلیل ہو گی۔ ثابت یہ کرنا مقصود تھا کہ میرے مذہب کی نسبت بھی آپ نے بعینہٖ یہی ظلم کیا ہے۔ اب ذرا بتائیے کہ اس میں آپ کی ذات پر حملہ کہاں ہے؟
مسیحیت میں اعتراف گناہ انسان کے سامنے ہے۔
جبکہ اسلام میں اعتراف گناہ خالق کے سامنے!
بلکہ اسلام میں بہت سی صورتوں میں مخلوق کے سامنے اپنے گناہ کا ذکر جرم بھی ہے!
بھائی، اعترافِ گناہ کی بات نہیں۔ گناہ‌گاری اور شفاعت کا مذکور ہے۔ یہ تصور تو اسلام میں بھی پایا جاتا ہے۔
 

زیک

مسافر
یہ آپ نے ایک اور غلطی کی۔ دعوئِٰ‌بلا‌دلیل اسی کو کہتے ہیں۔ میرے محفل پر ایک ہزار سے اوپر مراسلے موجود ہیں۔ انٹرنیٹ پر بھی مختلف گفتگوئیں بکھری پڑی ہیں۔ کہیں سے ثابت فرمائیے کہ میں کسی بحث میں ذاتیات پر اترا ہوں۔ میں الحمد‌للہ نہ ملاؤں کی طرح پیدل ہوں نہ دہریوں کی طرح کٹر۔ مجھے دماغ استعمال کرنا آتا ہے اس لیے ذاتی حملوں کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ اب بارِ ثبوت آپ پر رہا۔ میں بھی تو دیکھوں کہ میں اتنا کمینہ کب سے ہو گیا؟
پہلے بھی آپ کو کہہ چکا ہوں اور ایک بار آپ نے معافی بھی مانگی تھی کچھ دنوں بعد
 
"تصوف" کو مسلمانوں کا ایک بڑا حصہ سرے سے "اسلامی" مانتا ہی نہیں اور اس پر ہندؤں کے سنیاس، عیسائیوں کی رہبانیت، پارسیوں کی روایات، بدھ مت کی اقدار اور یونانیوں کے نوفلاطونی فلسفے کے اثرات بتائے جاتے ہیں :)
متفق
 

فرقان احمد

محفلین
بڑی معصومانہ سی تحریر ہے اور ایک کیفیت کا بیان ہے جس کا طاری ہو جانا بعید از قیاس نہیں۔ مذہبی تصورات کے علاوہ بھی جو تصورات قائم کیے جاتے ہیں ان میں بھی کئی باتیں مشترک نکل آتی ہیں۔ یوں بھی اعترافِ گناہ اور شفاعت کے حوالے سے مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین عقائد کا اختلاف موجود ہے۔
 

ہادیہ

محفلین
سبحان اللہ۔۔بے شک اللہ رحیم ہے۔۔بے شک اللہ کریم ہے بے شک اللہ بخشش فرمانے اللہ۔۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔۔ خوبصورت اشتراک
 
پہلے بھی آپ کو کہہ چکا ہوں اور ایک بار آپ نے معافی بھی مانگی تھی کچھ دنوں بعد
میں جرم پر شرمندہ ہونے کو عار نہیں جانتا بلکہ اپنا فرض سمجھتا ہوں۔ آپ کو دکھ پہنچایا تھا۔ آپ سے مکالمے میں معافی مانگی۔ پھر آپ کے حکم پر عوامی مراسلے میں معذرت کی۔ لیکن اب اس کا ذکر شاید آپ یہ دوسری بار کر رہے ہیں۔ کیا اسے بلیک‌میلنگ سمجھا جائے؟
نیز اگر آپ یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ میں اس مراسلے میں ذاتیات پر اتر آیا تھا تو یہ رہا اس کا اقتباس۔ نشان‌دہی فرمائیے:
زیک بھائی، گفتگو کا مزا تب آتا ہے جب ایک دوسرے کے نقطۂِ نگاہ کو ہمدردی سے سمجھنے کی کوشش کی جائے۔ دوسرے کی نگاہ سے بھی حقائق پر نظر ڈالی جائے۔ ورنہ اگر آپ نے اپنی آنکھ ہی سے دیکھنا ہے تو مباحثے کی کیا ضرورت؟
آپ نے اپنے تینوں مراسلوں میں جو سوالات اٹھائے ہیں ان سے واضح طور پر مترشح ہوتا ہے کہ آپ نے میری معروضات کو میرے زاویۂِ نگاہ کی بجائے اپنے نقطۂِ نظر سے دیکھ کر اعتراض کیا ہے۔ اس صورت میں یہ اعتراضات منطقی ہیں مگر بحث غیرمنطقی ہے۔
میرے اور آپ کے حوالے کے نظام (frame of reference) میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اصل میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ میرا نظام کاروبارِ حیات کی توجیہ (frame of reference) بہتر طور پر کر پاتا ہے یا آپ کا۔ ورنہ ایک دوسرے سے تو ان کے متضاد ہونے میں کوئی کلام نہیں۔


یہ اعتراض معلوم ہوتا ہے کہ صرف اس لیے پیدا ہو گیا ہے کہ میں 'منطقی' کا لفظ استعمال کر بیٹھا تھا۔ ورنہ مدعا صرف اس قدر تھا کہ تاریخ اور عقل ایک برے آمر کے بعد لازماً دوسرا برا آمر آنے پر دلالت نہیں کرتے۔
ایک ایک لفظ کو پکڑ کر بحث کو نئے نئے رخ دینے کا فن میں نے دیہاتی عورتوں میں بغور مشاہدہ کر رکھا ہے۔ اس لیے اس پھیر سے مجھے کافی تعارف ہے! :ROFLMAO::ROFLMAO:

پہلی بات تو یہ کہ دوسروں کی واہی تباہی کو شائستگی میں 'گزارشات' نہیں 'ارشادات' کہتے ہیں۔ اپنے فرامین کو 'گزارشات' کہا جاتا ہے۔ :LOL::LOL::LOL::LOL:
جہاں تک غلاموں سے ناروا سلوک کے بات ہے، اس کے مطالعے کی تاب کون کافر لا سکتا ہے؟ مگر میرے دین نے اس ظلم کے سدِ باب میں کوئی کوتاہی نہیں دکھائی۔ اسلام کے غلاموں سے حسنِ سلوک پر دلائل نئے سرے سے دینا بحث کو نہ صرف طول دے گا بلکہ یقیناً اور بھی بھٹکا دے گا۔

ذہین تو آپ واقعی ہیں۔ بھلا بیسویں اور اکیسویں صدی ہی سے کیوں؟ ;);)
---
انٹرنیٹ پر بحث کی پرانی ٹرک ہے
اطلاعاً عرض ہے کہ انٹرنیٹ پر منطق کے اصول مختلف نہیں ہو جاتے۔ میں نے جو کہا ہے وہ دلیل سے کہا ہے۔ آپ نے جو جواب عنایت فرمایا ہے حیلہ (trick) اسے کہتے ہیں میری دلیل کو نہیں۔جائیے، اس گفتگو کا حوالہ دے کر کسی سے پوچھ لیجیے۔ امید ہے افاقہ ہو گا۔
مجھے مختلف‌الخیال لوگوں سے حقیقی دنیا میں اور انٹرنیٹ پر خاصا سابقہ رہا ہے اور میرا خیال ہے کہ میں دلیل کی صلابت و صحت کو بڑی اچھی طرح جانتا ہوں۔ میں افسوس سے کہوں گا کہ ہر ترنت اور متاثر‌کن (plausible) جواب (retort) دلیل نہیں ہوتا۔ ذرا دیکھیے کہ میں نے کیا کہا ہے اور آپ کیا فرما رہے ہیں۔ اگر آپ کے ہاں دلیل اسی ہیر‌پھیر کو کہا جاتا ہے تو انا للہ و انا الیہ راجعون۔
گویا یہ بات بھی اب آپ کو سمجھانی پڑے گی۔
بھائی میرے، جیسا کہ میں نے کہا کہ گناہ اور شفاعت کے تصورات کم‌و‌بیش ہر مذہب میں پائے جاتے ہیں۔ اب اس بنیاد پر ایک مذہب کو دوسرے سے متاثر ثابت کرنے کی کوشش غلط ہے۔ اس کی مثال یوں ہے کہ زکریا بہت سے لوگوں کا نام ہوتا ہے۔ فرض کیجیے کہ وہ اپنا نام بھی عبرانی رسم‌الخط میں لکھتے ہیں۔ تو اس بنیاد پر یہ فرض کر لیا جائے کہ وہ یہودیت سے متاثر ہیں؟
ایک عام شے یا تصور کا مخصوص اشیا یا تصورات پر من‌چاہا انطباق اور اس عمل میں موجود غیر‌ضروری سادہ‌کاری (oversimplification) ظلم ہے۔ ہر جگہ ظلم ہے۔ امید ہے اب سمجھ گئے ہوں گے۔
 

La Alma

لائبریرین
عنوان سے لگا کہ کچھ غلط ہوا ہے لیکن یہاں پر تو حسبِ معمول اور حسب ِ روایت سب کچھ صحیح چل رہا ہے.
 
ترغیب کی حامل اک اچھی تحریر

میرے معصوم سے بھائی کیا یہ عجب نہیں کہ " فخر ہو رحمتہ للعالمین کے امتی ہونے کا " اور عمل میں اعتراف ہو کہ "میرا تو سب کچھ غلط ہے "
بہت دعائیں
اس سے مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات یاد آ گئی. مفہوم کچھ اس طرح ہے
کہ اگر فیصلہ ہوا کہ ایک بندہ جنت میں جائے گا تو مجھے امید ہے کہ میں ہی وہ شخص ہوں اور اگر یہ فیصلہ ہوا کہ ایک بندہ جہنم میں جائے گا تو مجھے خوف ہے کہ کہیں میں ہی نہ ہوں.
 
اللہ سے بندے کا تعلق خوف اور امید کے مابین ہے۔


اس سے مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات یاد آ گئی. مفہوم کچھ اس طرح ہے
کہ اگر فیصلہ ہوا کہ ایک بندہ جنت میں جائے گا تو مجھے امید ہے کہ میں ہی وہ شخص ہوں اور اگر یہ فیصلہ ہوا کہ ایک بندہ جہنم میں جائے گا تو مجھے خوف ہے کہ کہیں میں ہی نہ ہوں.
 

نایاب

لائبریرین
اس سے مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات یاد آ گئی. مفہوم کچھ اس طرح ہے
کہ اگر فیصلہ ہوا کہ ایک بندہ جنت میں جائے گا تو مجھے امید ہے کہ میں ہی وہ شخص ہوں اور اگر یہ فیصلہ ہوا کہ ایک بندہ جہنم میں جائے گا تو مجھے خوف ہے کہ کہیں میں ہی نہ ہوں.
میرے محترم بھائی
کیا اس"بات"سے یہ دلیل لی جائے کہ جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ اپنے عمل بارے "میرا سب کچھ غلط ہے " کا اعتراف کر رہے ہیں ۔۔؟
یا یہ اللہ سوہنے کے عادل و بے نیاز ہونے کی دلیل ہے ۔۔۔۔؟
بہت دعائیں
 
Top