محمد تابش صدیقی
منتظم
وَالْعَصْرِ (1) إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ (2) إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ (3)
ذکر جب چھڑگیا گناہوں کاشکریہ۔ ۔ ۔ اگر ایک گلاس کسی منافق کا لہوہو جائے تو مہیا کیجے
شکریہ۔ ۔ ۔ اگر ایک گلاس کسی منافق کا لہوہو جائے تو مہیا کیجے
ہمیں تو خیر'خیر سگالی' میں گاف کی موجودگی سب سے زیادہ کَھلتی ہےخیر سگالی میں "خیر اور س" کو الگ کرنا کیا ضروری تھا؟
اس سے مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات یاد آ گئی. مفہوم کچھ اس طرح ہے
کہ اگر فیصلہ ہوا کہ ایک بندہ جنت میں جائے گا تو مجھے امید ہے کہ میں ہی وہ شخص ہوں اور اگر یہ فیصلہ ہوا کہ ایک بندہ جہنم میں جائے گا تو مجھے خوف ہے کہ کہیں میں ہی نہ ہوں.
اس بات سے مراد یہی ہے جو خلیل بھائی نے کہا.
ایک طرف اپنی خامیوں پر احساسِ ندامت اور دوسری طرف اللہ کی رحمت سے امید.
"میرا سب کچھ غلط ہے" کی کیفیت مایوسی نہیں بلکہ احساسِ ندامت کے ساتھ. اور پھر اللہ کی مغفرت کی طلب اور رحمت کی امید.
وَالْعَصْرِ (1) إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ (2) إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ (3)
میری پوری بات میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ عمل کے بغیر سب کچھ ہو جائے گا. جب آپ احساسِ ندامت کی بات کرتے ہیں اور سب غلط ہونے کا اعتراف کرتے ہیں تو یہ توبہ ہی ہے. اگر توبہ شامل نہیں تو احساسِ ندامت محض دکھاوا ہے.میرے محترم بھائی اک اشکال پیدا ہو رہا ہے ۔ امید ہے کچھ رہنمائی فرمائیں گے ۔
فقط احساس ندامت کیسے اللہ کی رحمت پانے کا سبب بن سکتا ہے ۔۔؟ جب تک کہ توبہ کی نیت اور توفیق حاصل نہ ہو ؟
اگر اللہ سوہنے کے دربار میں اعمال کی کوئی وقعت نہیں ہے ۔ تو سزا و جزا کا کا امر و فلسفہ کس بنیاد پر قائم ہو سکتا ہے ۔۔؟
سورت العصر کے مضمون اور جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بات میں کس موضوع پر مطابقت و اتفاق ہے ۔؟
سوال صرف علم حاصل کرنے کی نیت پر استوار ہیں
بہت دعائیں
بہت معذرت میرے محترم بھائییہ کہیں نہیں لکھا کہ
اوہ مجھے یہ لگا جیسے آپ کا مقصود یہ آگہی پھیلانا ہے کہ " اعمال صالحہ " میں مشغول رہتے حق و صبر پر قائم رہنا ہی نجات کا سبب ہے "سورة العصر لکھنے کا مقصد یہ تھا
میری محترم بٹیا کچھ بھائی بلاشک علم کی گھنی چھاؤں کے حامل ہوتے ہیں ،۔یہ بھائی لوگ
بھیا آپ کے مراسلے پر نہیں کہا ۔میں نے شروع والے پڑھے ہیں۔۔میری محترم بٹیا کچھ بھائی بلاشک علم کی گھنی چھاؤں کے حامل ہوتے ہیں ،۔
مجھے تو ایسے بھائیوں کو تنگ کرتے علم حاصل کرنا اچھا لگتا ہے ۔
اور محترم تابش بھائی میرے لیئے ایسے ہی بھائی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
یہ بات اوپر چوہدری صاحب بیان کر دی تھی.اوہ مجھے یہ لگا جیسے آپ کا مقصود یہ آگہی پھیلانا ہے کہ " اعمال صالحہ " میں مشغول رہتے حق و صبر پر قائم رہنا ہی نجات کا سبب ہے "
استغفر اللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ
بہت دعائیں
خیر سالی؟ کہیں آپ کا مطلب چھوٹی سالی تو نہیں؟ ویسے بھی خیر سے سالی عمر میں بیوی سے بڑی ہو تو قائم مقام ساس ہی ہوتی ہے۔ہمیں تو خیر'خیر سگالی' میں گاف کی موجودگی سب سے زیادہ کَھلتی ہے
ہمیں کیا علم جی، ہماری تو نہ کوئی 'خیر' سالی ہے نہ کوئی 'غیر' سالی۔ زوجہ کی نہ کوئی بہن ہے اور اب سہیلی بھی کوئی نہیں کہ اپنا شہر چھوڑے اُسے دو تین سالوں میں دو دہائیاں ہو جائیں گیخیر سالی؟ کہیں آپ کا مطلب چھوٹی سالی تو نہیں؟ ویسے بھی خیر سے سالی عمر میں بیوی سے بڑی ہو تو قائم مقام ساس ہی ہوتی ہے۔
یعنی آپ خوش قسمت ہیں کہ (کئی) سالوں سے بچے ہوئے ہیں۔ہمیں کیا علم جی، ہماری تو نہ کوئی 'خیر' سالی ہے نہ کوئی 'غیر' سالی۔ زوجہ کی نہ کوئی بہن ہے اور اب سہیلی بھی کوئی نہیں کہ اپنا شہر چھوڑے اُسے دو تین سالوں میں دو دہائیاں ہو جائیں گی
جی کئی 'سالوں' سے بچا ہوا ہوں لیکن 'سالے' سے نہیں۔ یعنی 'گاف' کے بعد اب یہ 'بڑی یے' بھی ہماری دشمن ہی نکلییعنی آپ خوش قسمت ہیں کہ (کئی) سالوں سے بچے ہوئے ہیں۔