میں اس طرف لکھنا بھول گیا تھا۔ بالکل یہ علاقہ ڈاکوؤں اور لٹیروں کی جنت ہے۔ ابھی پچھلے سال ہی کوئی 45 کے قریب اغواء اور 70 کے قریب قتل کے مقدمے درج ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ لوٹ مار اور درندگی اس حصے کا خاصہ ہے۔ گذشتہ سال پولیس آپریشن میں 7 کے قریب پولیس والے بھی مارے گئے تھے۔ جنکی تصاویر تھانہ صدر کے باہر لگیں ہوئیں ہیں۔
امن وامان کی مخدوش صورتحال کی وجہ پنجاب اور سندھ پولیس کے درمیاں بارڈر لائن کا 1کلومیٹر کا حصہ بھی ہے۔جس میں ساری بلیم گیم چلتی ہے۔ علاوہ ازیں بڑے جاگیر داروں کی پشت پناہی بھی اس چیز کو بڑھاتی ہے۔
اک بڑی دلخراش حقیقت بتاتا چلوں کہ یہ لوگ جنکو اغواء کرتے تھے انکے پاؤں میں بیڑیاں ڈال کر کنوؤں میں باندھ دیتے تھے۔ جب سیلاب آیا تو یہ سب بھاگ گئے اور بعد میں ان کنوؤں سے بندھی ہوئی لاشیں برآمد ہوئیں۔
موٹر سائیکل کی چوری بہت ہے۔
باقی ویسے یہ پر امن علاقہ ہے۔