میری ایک تازہ غزل - افرشتہ ءِ اجل نے مری نیند کی خراب

سید عاطف علی

لائبریرین
غزل

افرشتہءِ اجل نے مری نیند کی خراب
میں دیکھ ہی رہا تھا ابھی زندگی کا خواب

رقصاں ہےآرزوؤں کے میداں میں یوں شباب
چنگاریوں کے بیچ میں جیسے کوئی حباب

ہر شئے میں تیرا عکس ہے پھر بھی ہے کیوں حجاب
میری نگاہ نے تو کیے چاک سب نقاب

سوچا تھا میں نے دل میں کہ اب دل ہے لاعلاج
چارہ گروں نے بھی دیا آکے یہی جواب

پیش خدا معاملہء صدق دل گیا
جتنے مرے گناہ تھے سب ہو گئے ثواب

قلب خزاں گزیدہ کی کھیتی اجڑ گئی
اس نخل بے ثمر کا میں اب کیا رکھوں حساب

دنیا کے ریگزاروں میں بھٹکا کبھی نہ میں
اس زندگی نے اتنے دکھائے مجھے سراب

یوں زندگی کے ہاتھ مجھے کاٹنے پڑے
اس نے چرا کے بیچ دیئے میرے سارے خواب

بلبل کی داستان میں جتنے اٹھے سوال
گل کی خموشیوں میں تھا ہر بات کا جواب​
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
کمال غزل کہی عاطف بھائی
کمال اشعار ہیں
دنیا کے ریگزاروں میں بھٹکا کبھی نہ میں
اس زندگی نے اتنے دکھائے مجھے سراب

بلبل کی داستان میں جتنے اٹھے سوال
گل کی خموشیوں میں تھا ہر بات کا جواب
 
ہر شئے میں تیرا عکس ہے پھر بھی ہے کیوں حجاب
میری نگاہ نے تو کیے چاک سب نقاب
بہت شاندار ،
پیش خدا معاملہء صدق دل گیا
جتنے مرے گناہ تھے سب ہو گئے ثواب
سبحان اللہ ،کیا کہنے ہیں
قلب خزاں گزیدہ کی کھیتی اجڑ گئی
اس نخل بے ثمر کا میں اب کیا رکھوں حساب
واہ پرلطف ،
بہت عمدہ اور زبردست غزل شاہ جی ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ!

انتہائی خوبصورت غزل ہے عاطف بھائی!

پڑھ کر لطف آ گیا۔

بہت بہت داد اور مبارکباد !

جیتےرہیے۔

ماشاءاللہ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ واہ واہ!
انتہائی خوبصورت غزل ہے عاطف بھائی!
پڑھ کر لطف آ گیا۔
بہت بہت داد اور مبارکباد !
جیتےرہیے۔
ماشاءاللہ۔
بہت شکریہ احمد بھائی ۔ سیروں خون بڑھا دیا آپ نے ۔اللہ خوش رکھے آپ کو ۔ اب مجھے کہیں جدید پچھنے (حجامہ) نہ لگوانے پڑیں ۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
واہ اچھی غزل ہے
میری پسند کا شعر کسی کو پسند ہی نہیں آیا!
یوں زندگی کے ہاتھ مجھے کاٹنے پڑے
اس نے چرا کے بیچ دیئے میرے سارے خواب
 
رقصاں ہےآرزوؤں کے میداں میں یوں شباب
چنگاریوں کے بیچ میں جیسے کوئی حباب

ہر شئے میں تیرا عکس ہے پھر بھی ہے کیوں حجاب
میری نگاہ نے تو کیے چاک سب نقاب

پیش خدا معاملہء صدق دل گیا
جتنے مرے گناہ تھے سب ہو گئے ثواب

دنیا کے ریگزاروں میں بھٹکا کبھی نہ میں
اس زندگی نے اتنے دکھائے مجھے سراب

یوں زندگی کے ہاتھ مجھے کاٹنے پڑے
اس نے چرا کے بیچ دیئے میرے سارے خواب
لاجواب غزل۔
کیا کہنے عاطف بھائی۔
 
Top