میری ایک غزل ۔ہوگئے گو شکستہ مرے بال و پر

سید عاطف علی

لائبریرین
ہوگئے گو شکستہ مرے بال و پر
آسماں کو ملی ان سے رفعت مگر

حاصل ِکاوش ِ اہل ِعلم و ہنر
جو ہوا بے خبر وہ ہوا با خبر

راز سینے میں ایسا ہے میرے جسے
ڈھونڈتے ہیں شب و روز شمس و قمر

زہد ِ زاہد رہا قیدِ دستار میں
قیس و فرہاد و وامق ہوے در بدر

آبلوں سے جنوں کو ملا حوصلہ
کتنی ہی منزلیں بن گئیں رہگزر

گفتگو تھی تصور میں تجھ سے فقط
ہمنوا ہوگئے کیوں یہ برگ و شجر

فرصتِ زندگی کا تماشا یہی
غور سے دیکھ لے کو ئی رقص ِشرر

ہو صدائے سگا ں گو وفا کاشعار
ہے فقیری کا مشرب مگر درگزر
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہ
بہت خوب
گفتگو تھی تصور میں تجھ سے فقط
ہمنوا ہوگئے کیوں یہ برگ و شجر
 
واہ سبحان اللہ کیا بات ہے بھائی جان
زبردست ۔۔۔۔
زہد ِ زاہد رہا قیدِ دستار میں
قیس و فرہاد و وامق ہوے در بدر
 
بہت خوب عاطف بھائی
حاصل ِکاوش ِ اہل ِعلم و ہنر
جو ہوا بے خبر وہ ہوا با خبر

آبلوں سے جنوں کو ملا حوصلہ
کتنی ہی منزلیں بن گئیں رہگزر

گفتگو تھی تصور میں تجھ سے فقط
ہمنوا ہوگئے کیوں یہ برگ و شجر

کیا کہنے۔ بہت عمدہ
 
Top