ایچ اے خان صاحب اول تو آپ نے میرے اشتیاق کے ساتھ وہ کیا جو انکل سام نے افغانستان میں بھی نہیں کیا تھا۔
اشتیاق کی کُٹ لگا کر اب کہتے ہیں کہ میرا مکھڑا دیکھو کیسا ہے۔
دوسرا مکھڑا اب بھی چھپا کر رکھا ہے کہ سامنے آتے بھی نہیں صاف چھپتے بھی نہیں۔
موخرالذکر جملہ ہم نے اپنے خیالی سپنوں میں آنے والے محبوب کے لئے بچا کر رکھا ہوا تھا لیکن آپ کی محبتوں کی نذر کردیا۔
اب میری نہیں سننی تو محسن میاں کی ہی سن لیں کہ مکھڑا سامنے لائیں تاکہ ہم تسلی سے دیدار کرسکیں۔
ایک موقف اپنائیں کہ میرے اصرار پر لگائی ہیں یا پبلک کے۔
میں رانا ہوں پبلک نہیں۔
یا مجھے آپ میری ذات میں انجمن (پبلک) سمجھتے ہیں۔
اگر ایسا ہے تو پھر ٹھیک ہے لیکن وضاحت ضروری ہے۔ مفصل نوٹ لکھیں اس وضاحت پر۔
اور ہاں اس طرح لوگوں کے جذبات کو چونا لگانا اچھی بات نہیں۔
کہ ڈیمانڈ میں نے کی اور کریڈٹ دے دیا پبلک کو۔