چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
سمجھ نہیں آ رہی کہ کہاں سے لکھوں اور کیا لکھوں
آج میری ساری لفاظی اور صلاحیت کومے میں پڑی ہے، میری زبان گنگ ہے، دل سکتے میں ہے
سب سے پہلے تو یہ بتا دوں کہ اس تحریر اور میری اس خوشی کا سارا کریڈٹ مہ جبین آپی کو جاتا ہے۔
اور میں اپنی یہ تحریر اپنی پیاری آپی مہ جبین جی کے نام کرتا ہوں
اللہ تعالیٰ نے انسان کیلئے فرمایا کہ ذرہ برابر بھی نیکی کرے گا تو صلے میں جنت ہے ، اور اگر کائنات کی تمام مخلوقات کی تعداد برابر (بفرض محال) نیکیاں کرے گا ، تب بھی صلہ جنت ہے بس تھوڑا درجے کا فرق ہوگا۔ اور درجے کونسا بے شمار ہیں بس آٹھ ہی تو جنتیں ہیں ۔ اس کا مطلب ہوا کہ نیکو کار آٹھ قسم کے ہونگے۔
ظاہر تو یہی ہوتا ہے جب بڑی سے بڑی نیکی کا صلہ جنت ہے تو یہ اللہ کی نعمتوں میں سب سے اچھی اور سب سے قیمتی نعمت ہوگی۔ مگر جب سوچا تو لگ پتا گیا کہ جنت اپنی تمام تر خوبصورتیوں، اور عظمتوں کے ہوتے ہوئے بھی، ماں کے پیروں میں ہے۔ میری حیرانگی کی کوئی انتہا نہیں ، اتنی خوبصورت جنت جب ماں کے پیر کے نیچے تو ماں کتنی خوبصورت ہستی اور کتنی عظیم نعمت ہوئی۔
آج میری ساری لفاظی اور صلاحیت کومے میں پڑی ہے، میری زبان گنگ ہے، دل سکتے میں ہے
سب سے پہلے تو یہ بتا دوں کہ اس تحریر اور میری اس خوشی کا سارا کریڈٹ مہ جبین آپی کو جاتا ہے۔
اور میں اپنی یہ تحریر اپنی پیاری آپی مہ جبین جی کے نام کرتا ہوں
اللہ تعالیٰ نے انسان کیلئے فرمایا کہ ذرہ برابر بھی نیکی کرے گا تو صلے میں جنت ہے ، اور اگر کائنات کی تمام مخلوقات کی تعداد برابر (بفرض محال) نیکیاں کرے گا ، تب بھی صلہ جنت ہے بس تھوڑا درجے کا فرق ہوگا۔ اور درجے کونسا بے شمار ہیں بس آٹھ ہی تو جنتیں ہیں ۔ اس کا مطلب ہوا کہ نیکو کار آٹھ قسم کے ہونگے۔
ظاہر تو یہی ہوتا ہے جب بڑی سے بڑی نیکی کا صلہ جنت ہے تو یہ اللہ کی نعمتوں میں سب سے اچھی اور سب سے قیمتی نعمت ہوگی۔ مگر جب سوچا تو لگ پتا گیا کہ جنت اپنی تمام تر خوبصورتیوں، اور عظمتوں کے ہوتے ہوئے بھی، ماں کے پیروں میں ہے۔ میری حیرانگی کی کوئی انتہا نہیں ، اتنی خوبصورت جنت جب ماں کے پیر کے نیچے تو ماں کتنی خوبصورت ہستی اور کتنی عظیم نعمت ہوئی۔
اگر جنت کی تمام تر شراب ِ طہور ، تمام پاکیزہ شہد کی ندیاں، اور دودھ کی نہریں ماں کے پیر کے نیچے بہتی ہیں تو ماں کے دل میں کتنی جنتیں قالین کی طرح بچھی ہونگی؟ ۔۔۔۔۔۔ میرا تو دماغ ماؤف ہو رہا ہے۔۔۔۔۔
صاحبو ! میرے تو ہاتھ کھڑے ہیں ۔۔۔۔ میں عاجز آیا۔۔۔۔۔ میں ہار مانتا ہوں ۔۔۔۔ میری سوچ تھک کر ہانپ رہی ہے۔
اور اس سے بڑھ کر حسین ترین ان چھوئی ان دیکھی حوریں جنت کی زینت ہیں مگر جب جنت مجموعی طورپر ماں کے پیر سے زیادہ خوبصورت نہیں ۔ تو ایک ماں کی خوبصورتی کا اندازہ کر لیں ۔
1997 میں جب پہلی بار کمپیوٹر سیکھنے گئے تھے تو استاد صاحب نے کمپیوٹر کا تعارف یہ کہہ کر کروایا تھا کہ یہ ایک ایسی مشین ہے جو کہ باقی سب خوبیوں کے علاوہ حساب کتاب میں بڑی ماہر ہے ، بڑے سے بڑا حساب ، پیچیدہ سے پیچیدہ ترین مسئلہ کمپیوٹر کے نزدیک ایک سیکنڈ کی بات بھی نہیں ۔میں نے سوچا چل یار ذرا کمپیوٹر کی بے بسی کا مزہ لیتے ہیں ۔یہ بات تو آپ کے ذہن میں ہوگی ، کہ 1997 سے 2012 تک کمپیوٹر بہت ایڈوانس ہو چکا ہے ۔ اور یہ بھی ذہن میں رکھیے کہ میرا کمپیوٹر بھی کوئی للو پنجو چیز نہیں ۔
مگر یہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
میرا کمپیوٹر تو زمین پر ناک رگڑ رہا ہے۔بار بار جھٹکے سے کھا رہا ہے۔
یار صرف اتنا ہی تو پوچھا تھا کہ ماں کا دل کتنا خوبصورت ہے؟ اور کمپیوٹر صاحب چیں بول گئے۔
ہنھ بڑا آیا پیچیدہ حساب حل کرنے والا
مہ جبین آپی نے تعبیر ے ایک تھریڈ پر ایک بہت خوبصورت بات کی تھی
مجھ پر اس کا بہت بہت اثر ہوا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ آج عید کے دن میں نے اماں سے گلے مل کر جب ان کا ہاتھ پکڑ کے ایک نیلا نوٹ انہیں دیاا ور کہا:۔ اماں ، یہ آپ کی عیدی۔۔۔۔ میں آج تک آپ سے لیتا آیا ہوں ۔۔۔۔ مگر آج میرا آپ کو عیدی دینے کا دل کر رہا ہے۔
بس
پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔
ایک تو یہ آنکھیں بھی کمبخت عین وقت پر ہی غدر مچا دیتی ہیں
میں اپنے آپ کو بہت مضبوط دل کا سمجھتا تھا ۔ ابھی کچھ دیر پہلے۔
میں نے سوچا کہ میں اماں کو عیدی دیتے وقت ان کے چہرے کے تاثرات آنکھوں میں اتاروں گا۔ احتیاطاً آنکھوں کو بھی سمجھایا تھا کہ کوئی حماقت نہیں کرنی ، وہ لمحہ بہت قیمتی ہوگا
مگر صاحب ٹیپوسلطان کو میر صادق ، نواب سراج الدولہ کو میر جعفر اور مجھے یہ میری آنکھیں ۔۔۔۔۔۔۔
کم از میری آنکھیں تو نہیں دھندلانی چاہیں تھیں ۔ وہ تو شکر ہے کہ اماں بھی آنکھوں میں آتے آنسو چھپانے کیلئے سر پہ دوپٹہ درست کرنے کے بہانے چہرہ ادھر کر گئیں ، ورنہ کیا سوچتیں کہ میرا یہ چھ فٹ کا بیٹا اتنا بڑا ہو کے بھی روتا ہے۔
میں نے آج اپنے دل میں جتنی خوشی اور سکون دیکھا اتنا تو یوگا ماسٹر اور مراقبہ کرنے والے بھی ریاضت سے حاصل نہ کر پائےہوں گے۔
آج مجھے غالبؔ کا شعر سمجھ آیا
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے بہلانے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
امید ہے آپ بھی غالبؔ کے اس طنز کو خوب سمجھ گئے ہونگے
اگر نہیں تو اٹھیے اپنی اماں جان کو عیدی دے کر دیکھیں ۔ آپ بھی کہیں گے جنت میری ٹھوکروں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے آج اپنے دل میں جتنی خوشی اور سکون دیکھا اتنا تو یوگا ماسٹر اور مراقبہ کرنے والے بھی ریاضت سے حاصل نہ کر پائےہوں گے۔
آج مجھے غالبؔ کا شعر سمجھ آیا
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے بہلانے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
امید ہے آپ بھی غالبؔ کے اس طنز کو خوب سمجھ گئے ہونگے
اگر نہیں تو اٹھیے اپنی اماں جان کو عیدی دے کر دیکھیں ۔ آپ بھی کہیں گے جنت میری ٹھوکروں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔