حسرت جاوید
محفلین
بہت سکون سے رہتے تھے ہم اندھیرے میں
فساد پیدا ہوا روشنی کے آنے سے
عالم خورشید
فساد پیدا ہوا روشنی کے آنے سے
عالم خورشید
الزامِ بے وفائی اُسے دوں میں کس لیے؟جو رگِ جان تھا کبھی ملتا ہے اب رُخ پھیر کر
سوچتا ہوں اس قدر وہ بیوفا کیسے ہوا