"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عمر سیف

محفلین
ہلاکت خیز ہے الفت، پری ہر سانس خونی ہے
اسی باعث یہ محفل دل کی قبروں سے بھی سونی ہے

اسے زہریلی خوشبوؤں کے رنگیں ہار دیتا ہوں
میں جس سے پیار کرتا ہوں اُسی کو مار دیتا ہوں۔
 

حجاب

محفلین
تو نے وِش کارڈ بھیج کر مجھ کو
یاد کتنے دلا دیئے موسم

میرے باہر بھی بدل دیا منظر
میرے اندر سجا دیئے موسم

فرق باقی نہیں رکھا تو نے
موسموں میں ملا دیئے موسم

سوچتا ہوں کہ اپنی فرقت میں
تونے کیسے بنا دیئے موسم

بچّوں جیسی تھی تیری ضد جاناں
تو نے یونہی گنوا دیئے موسم

موم بتّی نہ تھی کہ پل بھر میں
پھونک ماری بجھا دیئے موسم۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
بہت خوب حجاب۔

اب پاس ہمارے بیٹھے ہو سب باتیں شکوے کر ڈالو
جو کہنا ہے سب کہہ ڈالو ہر نقش کو پانی ہونے دو
 

حجاب

محفلین
کیا ہوتا ہے خزاں بہار کے آنے جانے سے
سب موسم ہیں دل کھلنے اور دل مُرجھانے سے
ایک دیا کب روک سکا ہے رات کو آنے سے
لیکن دل کچھ سنبھلا تو ایک دیا جلانے سے
جو پھولوں اور کانٹوں کی پہچان نہیں رکھتا
پھول نہیں رکتے گھر اُس کا بھی مہکانے سے
جلتے نظر نہیں‌ آئے اور جل کر خاک ہوئے
دور کا رشتہ اپنا بھی نکلا پروانے سے
کتنا اچھا لگتا ہے ایک عام سا چہرہ بھی
صرف محبت بھرا تبسّم لب پر لانے سے
گئے دنوں میں رونا بھی تو کتنا سچّا تھا
دل ہلکا ہوجاتا تھا جب اشک بہانے سے
بھیگی رات کا سنّاٹا کرتا ہے وہی باتیں
زخم ہرے ہوتے ہیں جو باتیں یاد آنے سے
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

شمشاد

لائبریرین
تیرے در پہ وہ آ ہی جاتے ہیں
جن کو پینے کی آس ہو ساقی

آج اتنی پلا دے آنکھوں سے
ختم رندوں کی پیاس ہو ساقی

حلق حلق سرور ہے ساقی
بات کوئی ضرور ہے ساقی

تیری آنکھیں کسی کو کیا دیں گی
اپنا اپنا سرور ہے ساقی

تیری آنکھوں کو کر دیا سجدہ
میرا پہلا قصور ہے ساقی

تیرے رخ پہ یہ پریشاں زلفیں
اک اندھیرے میں نور ہے ساقی

پینے والوں کو بھی نہیں معلوم
میکدہ کتنی دور ہے ساقی
(عبد الحمید عدم)
 

عمر سیف

محفلین
نہ پوچھ جب سے ترا انتطار کتنا ہے
کہ جن دنوں سے مجھے ترا انتظار نہیں
ترا ہی عسک ہے ان اجنبی بہاروں میں
جو تیرے لب، تیرے بازو، تیرا کنارا نہیں
فیض
 

عاصم ملک

محفلین
آنسو میں نہ ڈھونڈنا ہمیں
دل میں ہم بس جائیں گے

تمنا ہو اگر ملنے کی
تو بند آنکھوں میں نظر آئیں گے

لمحہ لمحہ وقت گزر جائے گا
چند لمحوں میں دامن چھوٹ جائے گا

آج وقت ہے دو باتیں کر لو ہم سے
کل کیا پتا کون آپکی زندگی میں آ جائے گا

پاس آکر سبھی دور چلے جاتے ہیں
ہم اکیلے تھے اکیلے ہی رہ جاتے ہیں

دل کا درد کسی دکھائیں
مرحم لگانے والے ہی زخم دے جاتے ہیں

وقت تو ہمیں بھلا چکاہے
مقدر بھی نہ بھلا دے

دوستی دل سے ہم اسلیئے نہیں کرتے
کیونکہ ڈرتے ہیں،کوئی پھر سے نہ رلا دے

زندگی میں ہمیشہ نئے لوگ ملیں گے
کہیں زیادہ تو کہیں کم ملیں گے

اعتبار ذرا سوچ کر کرنا
ممکن نہیں ہر جگہ تمہیں ہم ملیں گے

خوشبو کی طرح آپکے پاس بکھر جائیں گے
سکوں بن کر دل میں اتر جائیں گے

محسوس کرنے کی کوشش تو کیجئے
دور ہوتے ہوئے بھی پاس نظر آئینگے​
 

حجاب

محفلین
آپ تھے جس کے چارہ گر وہ جواں
سخت بیمار ہے دعا کیجئے

ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے
جس سے ملیے اُسے خفا کیجئے

ہے تقاضا میری طبیعت کا
ہر کسی کو چراغ پا کیجئے

مجھ کو عادت ہے روٹھ جانے کی
آپ مجھ کو منا لیا کیجئے

ملتے رہیئے اسی تپاک کے ساتھ
بےوفائی کی انتہا کیجئے۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
یہ ضبط چھوٹ گیا تو تمھاری یاد آئی
میں تھک کے ٹوٹ گیا تو تمھاری یاد آئی
تمھارے بعد نہ تھا کوئی، مرا دل کے سوا
یہ دل بھی روٹھ گیا تو تمھاری یاد آئی
وصی شاہ
 

سارہ خان

محفلین
بھُلا دینا کبھی وعدہ کبھی تکمیل کر لینا
کبھی یونہی مروت میں میری تعمیل کر لینا

شبِ تاریک جو راستے میں آگئی تو یہ انکھیں
کبھی تارے کبھی جگنو کبھی قندیل کر لینا

ہمیشہ سے یہ ہی اپنا شعارِ زندگی رکھنا
جو راستہ عام ہو گیا تبدیل کر لینا
 

ظفری

لائبریرین
چلو ظلمت کا یہ اندھا سفر آسان کر جائیں
کسی کے کام آئیں اپنی آنکھیں دان کر جائیں

صحرا زندگی کا ھے یہاں سائے نہیں ملتے
بلا کی دھوپ ھے یادوں کی چھتری تان کر جائیں

مجھے جو جانتے ھیں ان کی حیرت اور بڑھ جائے
نہیں جو جانتے ان کو بھی ھم حیران کر جائیں

بہت دن رہ لیے اس جسم میں اب یہ ارادہ ھے
یہ گھر خالی کریں اس شہر کو ویران کر جائیں

ھم ایسے لوگ ھیں اپنی جدائی کے سمندر میں
ھر اک ساحل کو لے ڈوبیں نگر ویران کر جائیں


سوائے اس کے اُن سے وقت رخصت اورکیا کہتے
ہمارے خواب لوٹا دیں یہی احسان کر جائیں
 

ظفری

لائبریرین

یقین رکھتا نہیں ہوں میں کسی کچے تعلق پر
جو دھاگہ ٹوٹنے والا ھو اس کو توڑ دیتا ھوں

محبت ہو یا نفرت ہو بھرا رہتا ھوں شدت سے
جدھر سے آئے یہ دریا اُدھر ھی موڑ دیتا ھوں​
 

سارہ خان

محفلین
سیرتیں بےقیاس ہوتی ہیں
صورتیں غم شناس ہوتی ہیں
جِن کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ ہو
اُن کی انکھیں اُداس ہوتی ہیں
 

ظفری

لائبریرین

وہ مُجھ کو بانٹ کے، کُچھ وقت کاٹ لیتے ہیں
سمجھ لیا ہے، میرے دوستوں نے تاش مُجھے

یہ پیٹ ساتھ نہ ہوتا ، تو میں فرشتہ تھا
کیا معاش کے چکّر نے، بد معاش مُجھے

میں ایک راز، کہ تھا دفن تیرے سینے میں
بُھگت نتیجہ، کہ تُونے کیا ہے فاش مُجھے

کہیں میں تُم کو مِلوں تو، مُجھے بتا دینا
کئ دنوں سے ہے، یارو، میری تلاش مُجھے​
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا سرور ہوں
جو کسی کے کام نہ آ سکا میں وہ اک مشتِ غبار ہوں

نہ تو میں کسی کا حبیب ہوں نہ تو میں کسی کا رقیب ہوں
جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں

میرا رنگ روپ بگڑ گیا میرا یار مجھ سے بچھڑ گیا
جو چمن فضا میں اجڑ گیا میں اسی کی فصلِ بہار ہوں
 

ظفری

لائبریرین
ساحل پہ کھڑے ہو تمہیں کیا غم چلے جانا
میں ڈوب رھا ھوں ابھی ڈوبا تو نہیں ھوں

ہر ظلم تیرا یاد ھے بھولا تو نہیں ھوں
اے وعدہ فراموش میں تجھ سا تو نہیں ھوں

چپ چاپ سہی مصلحتا وقت کے ہاتھوں
مجبور سہی وقت سے ہارا تو نہیں ھوں​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top