"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
payaarkerogi نے کہا:
شمشاد نے کہا:
جناب پ ک ج آپ سے پہلے بھی عرض کی تھی کہ غزلیں نقل کر کے یہاں لگانے کے بعد پوسٹ کرنے سے پہلے پڑھ کے ٹھیک کر لیا کریں کہ ان میں خاصی غلطیاں ہوتی ہیں۔ ابھی آپ نے تین غزلیں کہیں سے نقل کر کے یہاں جوں کی تُوں لگا دی ہیں جن میں املا کی خاصی غلطیاں ہیں۔

اس دفعہ میں نے ان غزلوں کو تفصیل سے دیکھا تھا۔ اور چند تبدیلیاں بھی کی ہیں
1.فونٹ جو آپ کی سائٹ سے مختلف ہیں. میں غزل کو نبیل کے اردو اڈیٹر میں کاپی کرتا ہوں اور ڈیفالٹ فوٹ استعمال کرتا ہوں
2۔روزمرہ کے الفاظ کی جانچ کرتاہوں
3۔ جو الفاظ میرے لیے نئے ہوتے ہیں۔ اُن کوڈکشننری سے ملاتا ہوں
4 ۔ شاعر کو اعجاز ہوتا ہے کہ بعض الفظ سے کھیلے ( ایک، اک، یک) ( میرے ، مرا) وغیرہ ۔ میں ان کو نہیں چھوتا۔

درخواست:
میں نے آپ کی ہدایت پر عمل شروع کردیا تھا۔ اس کے بعد بھی آگر آپ یہ بتادیں کہ کون سےالفاظ ، آپ غلطیاں سمجھتے ہیں تو میں ان کو ڈکشننری سے جانچ کرصحیح کردوں گا ( یہ اسلئے کے اگر مجھے پتہ ہوتا تو میں نے صحیح کردیے ہوتے۔ میں اپنے کام کو جانچنے سے نہیں گھبرا رہا ہوں)
مجھے پتہ ہے کہ ان تحریروں میں کچھ الفاظ ایسے ہیں جو عام نہیں ہیں - وہ میں نے ڈکشننری سے جانچ لیے تھے۔ لیکن آپ یہ کیوں ہر دفعہ کہہ دیتے ہیں کہ میں نے پڑھا نہیں۔ کیا آپ کوغلط الہام آتے ہیں؟
آپ شاعروں کے الفاظ کوکیوں غلط سمجھتے ہیں۔؟
آپ مجھ پر ثابت کریں کہ آپ جانتے ہیں کے یہ غزلیں کہاں سے آئی ہیں اور یہ جوں کی توں ہیں۔ ورنہ مجھے آپ کی باتوں کا کوئ اعتبار نہیں ہوگا۔
جب آپ سائٹ تلاش کر لیں گے تو ہم اس جوں توں والے مسلہ کو دیکھیں گے۔
اور جو الفاظ یا مصرہ پر آپ کو شبہ ہو بتائے- میں اسکی ریسرچ کر کے صحیح کردوں گا۔
امید ہے کہ آپ بار بارتہمت لگانے کے بجائے میرے ساتھ کام کریں ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ میں غلطیاں نہیں کرتا۔ ( آپ کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے- یہ کام تو بہت آسان ہے :lol: ) لیکن سب کرتے ہیں آپ بھی کرتے ہیں :lol:

سب سے پہلی بات عرض کروں کہ میں تہمت نہیں لگاتا ہاں غلطی کی نشاندہی ضرور کی ہے کہ میں اس دھاگے کا ناظم بھی ہوں۔ اگر آپ کو پسند نہیں تو آئیندہ یہ نہیں کروں گا۔ جو جی چاہے کیجیئے۔

آپ نے جو آخری غزل پوسٹ کی ہے وہ آپ نے یہاں سے :

http://www.ipaki.com/urdu/poetry/atish/beemar-ishaq.php

کاپی کر کے جوں کی توں پیسٹ کر دی ہے۔

اگر آپ اس غزل کو پیسٹ کرنے سے پہلے پڑھ لیتے تو آپ کو معلوم ہو جاتا کہ مطلع کے پہلے مصرعے میں ردیف “ گیا “ ہے جبکہ دوسرے مصرے میں “ گی “ ہے۔ اسی طرح اگر آپ اس غزل کے سارے اشعار پڑھیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ ردیف میں ایک اور جگہ “ گیا “ ہے جبکہ باقی سب جگہ “ گی “ لکھا گیا ہے جو کہ غلط ہے۔

بيمار عشق و رنج و مِحَن سے نکل گيا
بيچارہ منہ چھپا کے کفن سے نکل گي

ديکھا جو مجھ غريب کو بولے عدم کے لوگ
مدت سے تھا يہ اپنے وطن سے نکل گي

عالم جو تھا مطيع ہمارے کلام کا
کيا اسم اعظم اپنے دھن سے نکل گيا؟

زنجير کا وھ غل نہيں زنداں ميں اے جنوں
ديوانہ قيد خانہ تن سے نکل گي

رتبے کو ترے سن کر سبک ہو کے ہر غزال
ديونہ ہو کے دشت ختن سے نکل گي

پھر طفل حيلہ کو کا بہانہ نہ مانيو
آتش وھ اب کي بار تو فن سے نکل گي

میرے خیال میں اتنا کافی ہے۔
 

تیشہ

محفلین
سر صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے
میں چلتا ہوں مجھے چہرہ تمھارا یاد رہتا ہے

تمھارا ظرف ہے تمکو محبت بھول جاتی ہے
ہمیں تو جس نے بھی ہنس کے پکارا یاد رہتا ہے

محبت اور نفرت اور تلخی اور شیرینی
کسی نے کس طرح کا پھول مارا یاد رہتا ہے

محبت میں جو ڈوبا ہو اسے ساحل سے کیا لینا
کسےَ اس بحر میں جاکر کنارہ یاد رہتا ہے

بہت لہروں کو پکڑا ڈوبنے والے کے ہاتھوں نے
یہی بس ایک دریا کا نظارہ یاد رہتا ہے

صدائیں ایک سی یکسانیت میں ڈوب جاتی ہیں
ذرا سا مختلف جس نے پکارا یاد رہتا ہے ۔
 

توقیر

محفلین
شمشاد نے کہا:
payaarkerogi نے کہا:
شمشاد نے کہا:
جناب پ ک ج آپ سے پہلے بھی عرض کی تھی کہ غزلیں نقل کر کے یہاں لگانے کے بعد پوسٹ کرنے سے پہلے پڑھ کے ٹھیک کر لیا کریں کہ ان میں خاصی غلطیاں ہوتی ہیں۔ ابھی آپ نے تین غزلیں کہیں سے نقل کر کے یہاں جوں کی تُوں لگا دی ہیں جن میں املا کی خاصی غلطیاں ہیں۔

اس دفعہ میں نے ان غزلوں کو تفصیل سے دیکھا تھا۔ اور چند تبدیلیاں بھی کی ہیں
1.فونٹ جو آپ کی سائٹ سے مختلف ہیں. میں غزل کو نبیل کے اردو اڈیٹر میں کاپی کرتا ہوں اور ڈیفالٹ فوٹ استعمال کرتا ہوں
2۔روزمرہ کے الفاظ کی جانچ کرتاہوں
3۔ جو الفاظ میرے لیے نئے ہوتے ہیں۔ اُن کوڈکشننری سے ملاتا ہوں
4 ۔ شاعر کو اعجاز ہوتا ہے کہ بعض الفظ سے کھیلے ( ایک، اک، یک) ( میرے ، مرا) وغیرہ ۔ میں ان کو نہیں چھوتا۔

درخواست:
میں نے آپ کی ہدایت پر عمل شروع کردیا تھا۔ اس کے بعد بھی آگر آپ یہ بتادیں کہ کون سےالفاظ ، آپ غلطیاں سمجھتے ہیں تو میں ان کو ڈکشننری سے جانچ کرصحیح کردوں گا ( یہ اسلئے کے اگر مجھے پتہ ہوتا تو میں نے صحیح کردیے ہوتے۔ میں اپنے کام کو جانچنے سے نہیں گھبرا رہا ہوں)
مجھے پتہ ہے کہ ان تحریروں میں کچھ الفاظ ایسے ہیں جو عام نہیں ہیں - وہ میں نے ڈکشننری سے جانچ لیے تھے۔ لیکن آپ یہ کیوں ہر دفعہ کہہ دیتے ہیں کہ میں نے پڑھا نہیں۔ کیا آپ کوغلط الہام آتے ہیں؟
آپ شاعروں کے الفاظ کوکیوں غلط سمجھتے ہیں۔؟
آپ مجھ پر ثابت کریں کہ آپ جانتے ہیں کے یہ غزلیں کہاں سے آئی ہیں اور یہ جوں کی توں ہیں۔ ورنہ مجھے آپ کی باتوں کا کوئ اعتبار نہیں ہوگا۔
جب آپ سائٹ تلاش کر لیں گے تو ہم اس جوں توں والے مسلہ کو دیکھیں گے۔
اور جو الفاظ یا مصرہ پر آپ کو شبہ ہو بتائے- میں اسکی ریسرچ کر کے صحیح کردوں گا۔
امید ہے کہ آپ بار بارتہمت لگانے کے بجائے میرے ساتھ کام کریں ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ میں غلطیاں نہیں کرتا۔ ( آپ کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے- یہ کام تو بہت آسان ہے :lol: ) لیکن سب کرتے ہیں آپ بھی کرتے ہیں :lol:

سب سے پہلی بات عرض کروں کہ میں تہمت نہیں لگاتا ہاں غلطی کی نشاندہی ضرور کی ہے کہ میں اس دھاگے کا ناظم بھی ہوں۔ اگر آپ کو پسند نہیں تو آئیندہ یہ نہیں کروں گا۔ جو جی چاہے کیجیئے۔

آپ نے جو آخری غزل پوسٹ کی ہے وہ آپ نے یہاں سے :

http://www.ipaki.com/urdu/poetry/atish/beemar-ishaq.php

کاپی کر کے جوں کی توں پیسٹ کر دی ہے۔

اگر آپ اس غزل کو پیسٹ کرنے سے پہلے پڑھ لیتے تو آپ کو معلوم ہو جاتا کہ مطلع کے پہلے مصرعے میں ردیف “ گیا “ ہے جبکہ دوسرے مصرے میں “ گی “ ہے۔ اسی طرح اگر آپ اس غزل کے سارے اشعار پڑھیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ ردیف میں ایک اور جگہ “ گیا “ ہے جبکہ باقی سب جگہ “ گی “ لکھا گیا ہے جو کہ غلط ہے۔

بيمار عشق و رنج و مِحَن سے نکل گيا
بيچارہ منہ چھپا کے کفن سے نکل گي

ديکھا جو مجھ غريب کو بولے عدم کے لوگ
مدت سے تھا يہ اپنے وطن سے نکل گي

عالم جو تھا مطيع ہمارے کلام کا
کيا اسم اعظم اپنے دھن سے نکل گيا؟

زنجير کا وھ غل نہيں زنداں ميں اے جنوں
ديوانہ قيد خانہ تن سے نکل گي

رتبے کو ترے سن کر سبک ہو کے ہر غزال
ديونہ ہو کے دشت ختن سے نکل گي

پھر طفل حيلہ کو کا بہانہ نہ مانيو
آتش وھ اب کي بار تو فن سے نکل گي

میرے خیال میں اتنا کافی ہے۔


I accept my mistakes. Great people do. :lol:
 

شمشاد

لائبریرین
توقیر بھائی واللہ میرا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ آپ سے غلطی کا اعتراف کرواؤں۔ میرا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ کھیل کو کھیل سمجھ کر کھیلیں تو بہت مزہ آتا ہے۔ اور خاص کر شاعری میں بہت مزہ آتا ہے۔ اچھی شاعری سے میں بہت لطف اندوز ہوتا ہوں۔ اور میں ہی کیا ہر صاحبِ ذوق بہت حظ اٹھاتا ہے۔

امید ہے برا نہیں منائیں گے اور اس دھاگے کو اچھی شاعری سے رونق بخشتے رہیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہےذرا سا سفر گذارا کر
چند لمحےفقط گوارا کر
آسمانوں سےروشنی جیسا
مجھ پہ الہام اک ستارا کر
دھوپ میں نظم بادلوں پر لکھ
کوئی پرچھائیں استعارا کر
کھو نہ جائے غبار میں، نیناں
مجھ کو اے زندگی پکارا کر
(فرزانہ نیناں)
 

شمشاد

لائبریرین
مر مر کے مسافر نے بسایا ہے تجھے
رُخ سب سے پھیرا کے منہ دیکھایا ہے تجھے
کیونکر نہ لپٹ کر تجھ سے سوؤں اے قبر
میں نے بھی تو جاں دے کے پایا ہے تجھے
 

شمشاد

لائبریرین
لوگ ٹوٹ جاتے ہیں اک گھر بنانے میں
تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں

اور جام ٹوٹیں گے اس شراب خانے میں
موسموں کے آنے میں، موسموں کے جانے میں

ہر دھڑکتے پتھر کو لوگ دل سمجھتے ہیں
عمر بیت جاتی ہے دل کو دل بنانے میں

فاختہ کی مجبوری یہ بھی کہہ نہیں سکتی
کون سانپ رکھتا ہے اس کے آشیانے میں

دوسری کوئی لڑکی زندگی میں آئے گی
کتنی دیر لگتی ہے اس کو بھول جانے میں
(بشیر بدر)
 

توقیر

محفلین
نہ ان کی باتوں میں آنا سرور ، یہ اہلِ دنیا ہیں فتنہ پرور
ہزار باتیں بنا بنا کر تمہیں یہ دم بھر میں ٹال دیں گے
 

عمر سیف

محفلین
نگار خانہ

کسی کی شربتی نظر
کوئی مہکتا پیرہن
دمکتی سُرخ چوڑیاں !
چمکتا ریشمی بدن
کئی جُھکے جُھکے شجر
ہرے بنوں میں گھومتی
کوئی اداس رہگزر
حنا کے رنگ میں بسے
کسی نگر کے بام و دَر
رہیں گے یاد عمر بھر

منیر نیازی
 

تیشہ

محفلین
میںچھوٹی سی اک لڑکی بہت ہی بڑی ہوں
کہ ہر جنگ اپنی اکیلی لڑی ہوں

بدن کی چٹانوں پہ کائی جمی ہے
کہ صدیوں سے ساحل پہ تنہا کھڑی ہوں

ہوا کے ورق پہ لکھی اک غزل تھی
خزاں آئی تو شاخ سے گر پڑی ہوں

ملی ہیں مجھے لحظ لحظ کی خبریں
کسی کی کلائی کی شاید گھڑی ہوں

ہے لبریز دل انتظاروں سے میرا
میں کتبے کی صورت میں گلی میں گڑی ہوں

خلا سے مجھے آرہی ہیں صدائیں
مگر میں تو پیچھلی صدی میں جڑی ہوں

میں اک گوشہ عافیت سے نکل کر
وہ پگلی ہوں دنیا سے پھر لڑ پڑی ہوں

وہ کرتا ہے نیناں میں بسنے کی باتیں
مگر میں تو اپنی ہی ضد میں پڑی ہوں ۔ ،
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top