ہجومِ شہر سے ہٹ کر حدودِ شہر کے بعد
وہ مُسکرا کے مِلے بھی تو کون دیکھتا ہے
ہجومِ درد میں کیا مُسکرائیے کہ یہاں
خزا ں میں پھول کھلے بھی تو کون دیکھتا ہے
اپنے اس عالمِ بے کیف سے شرماتا ہوں
دل کو بیگانہ ہر لُطف و ستم پاتا ہوں
ہوش میں اپنی نگاہوں سےگرا جاتا ہوں
کِس نےمایوس محبّت پہ کرم فرمایا
کون اس وقت یہ غارت گرِدیں آیا
جناب پ ک ج آپ سے پہلے بھی عرض کی تھی کہ غزلیں نقل کر کے یہاں لگانے کے بعد پوسٹ کرنے سے پہلے پڑھ کے ٹھیک کر لیا کریں کہ ان میں خاصی غلطیاں ہوتی ہیں۔ ابھی آپ نے تین غزلیں کہیں سے نقل کر کے یہاں جوں کی تُوں لگا دی ہیں جن میں املا کی خاصی غلطیاں ہیں۔