"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عمر سیف

محفلین
اپنی پلکوں پہ جمی گرد کا حاصل مانگے
وہ مسافر ہوں جو ہر موڑ پہ منزل مانگے

میری وسعت کی طلب نے مجھے محدود کیا
میں وہ دریا ہوں جو موجوں سے بھی ساحل مانگے

خواہش وصل کو سو رنگ کے مفہوم دئیے
بات آساں تھی مگر لفظ تو مشکل مانگے

دل کی ضد پر نہ خفا ہو میرے افلاک نشیں
دل تو پانی سے بھی عکس ماہ کامل مانگے

سانس میری تھی مگر اس سے طلب کی محسن
جیسے خیرات سخی سے کوئی سائل مانگے​
 

عمر سیف

محفلین
کہتے ہیں مجھے عشق کا افسانہ چاہیے
رسوائی ہو گئی تمھیں شرمانا چاہیے

خوددار اتنی فطرتِ رندانہ چاہیے
ساقی یہ خود کہے تجھے پیمانہ چاہیے

عاشق بغیر حسن و جوانی فضول ہے
جب شمع جل رہی ہو تو پروانہ چاہیے

آنکھوں‌میں دم رُکا ہے کسی کے لیے ضرور
ورنہ مریضِ ہجر کو مر جانا چاہیے

وعدہ تھا انکا رات کے آنے کا اے قمر
اب چاند چھپ گیا انہیں آ جانا چاہیے
 

حجاب

محفلین
اُن کو بھی ہم سے ویسی ہی محبت ہو
ضروری تو نہیں
ایک سی دونوں کی حالت ہو
ضروری تو نہیں
دل کی چاہت تو کئی خواب جگا دیتی ہے
ہاں مگر ساتھ میں قسمت بھی ہو
ضروری تو نہیں
میری تنہائیاں کرتی ہیں جنھیں یاد صدا
اُن کو بھی میری ضرورت ہو
ضروری تو نہیں
مسکرانے سے بھی ہوتا ہے بیان غمِ دل
مجھ کو رونے کی بھی عادت ہو
ضروری تو نہیں
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
جاگے ہیں دیر تک، ہمیں کچھ دیر سونے دو
تھوڑی سی رات اور ہے، صبح تو ہونے دو
آدھے ادھورے خواب جو پورے نہ ہو سکے
اِک بار پھر سے نیند میں وہ خواب بونے دو

گُلزار​
 

ماوراء

محفلین
حجاب نے کہا:
اُن کو بھی ہم سے ویسی ہی محبت ہو
ضروری تو نہیں
ایک سی دونوں کی حالت ہو
ضروری تو نہیں
دل کی چاہت تو کئی خواب جگا دیتی ہے
ہاں مگر ساتھ میں قسمت بھی ہو
ضروری تو نہیں
میری تنہائیاں کرتی ہیں جنھیں یاد صدا
اُن کو بھی میری ضرورت ہو
ضروری تو نہیں
مسکرانے سے بھی ہوتا ہے بیان غمِ دل
مجھ کو رونے کی بھی عادت ہو
ضروری تو نہیں
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
بہت خوب حجاب۔
 

عمر سیف

محفلین
ہر ایک زخم کا چہرہ گُلاب جیسا ہے
مگر یہ جاگتا منظر بھی خواب جیسا ہے

تُو زندگی کے حقائق کی تہ میں یُوں نہ اُتر
کہ اس ندی کا بہاؤ چناب جیسا ہے

تِری نظر ہی نہیں حرف آشنا ورنہ
ہر ایک چہرہ یہاں پر کتاب جیسا ہے

چمک اُٹھے تو سمندر، بجھے تو ریت کی لہر
مِرے خیال کا دریا سراب جیسا ہے
 

ماوراء

محفلین
بے سبب تو نہ تھی تیری یادیں
تیری یادوں سے کیا نہیں سیکھا
ضبط کا حوصلہ بڑھا لینا
آنسوؤں کو کہیں چھپا لینا
چپ کی چادر میں ڈھانپ کر رکھنا
بے سبب بھی کبھی کبھی ہنسنا
جب بھی ہو بات کوئی تلخی کی
موضوعِ گفتگو بدل دینا
بے سبب تو نہ تھیں تیری یادیں
تیری یادوں سے کیا نہیں سیکھا۔​
 

ظفری

لائبریرین

چراغِ شامِ غم کرے کوئی
مجھ پہ اتنا کرم کرے کوئی

بن ہی جائےگا ایک دن دریا
قطرہ قطرہ باہم کرے کوئی

منزلِ امن کچھ بھی دور نہیں
فاصلوں کو تو کم کرے کوئی

میں ہی کافی ہوں غم اٹھانے کو
اپنی آنکھیں نہ نم کرے کوئی

میرے ہی خونِ دل سے اے شاہد
میرا قصہ رقم کرے کوئی​
 

ماوراء

محفلین
تجھے بھلائیں کہ اب تیری آرزو کی جائے
یہ بات طے ہو تو پھر تجھ سے بات کی جائے
وصل و ہجر دھڑکنے لگے ہیں سینے میں
محال ہو تیرا ملنا تو جستجو کی جائے​
 

عمر سیف

محفلین
خو شگوارموسم میں
ان گنت تماشائی
اپنی اپنی ٹیموں کو
داد دینے آتے ہیں
اپنے اپنے پیاروں کا
حو صلہ بڑ ھا تے ہیں
میں الگ تھلگ سب سے
با رہویں کھلا ڑی کو
ہوٹ کر تا رہتا ہوں
بارہواں کھلاڑی بھی
کیا عجب کھلا ڑی ہے
کھیل ہو تا رہتا ہے
شور مچتا رہتا ہے
داد پڑ تی رہتی ہے
اور وہ الگ سب سے
انتظار کرتاہے
ایک ایسی ساعت کا
ایک ایسے لمحے کا
جس میں سانحہ ہوجائے
پھر وہ کھیلنے نکلے
تالیوں کے جھر مٹ میں
ایک جملہ خوش کن
ایک نعرہ تحسین
اس کے نام پر ہوجائے
سب کھلا ڑیوں کے ساتھ
وہ بھی معتبر ہوجائے
پر یہ کم ہی ہوتاہے
پھر بھی لوگ کہتے ہیں
کھیل سے کھلاڑی کا
عمر بھر کا رشتہ ہے
عمر بھر کایہ رشتہ
چھو ٹ بھی تو سکتا ہے
آخری وسل کے ساتھ
ڈوب جانے والا دل
ٹو ٹ بھی توسکتاہے
 

عمر سیف

محفلین
ابھی کچھ دیر پہلے یہ غزل سُنی، پسند آئی شئیر کر رہا ہوں۔ ہری ہرن نے اسے بہت خوبی سے گایا ہے۔ شاعر کا نام معلوم نہیں۔
البم “کاش“۔

مےکدے بند کریں لاکھ زمانے والے
شہر میں کم نہیں آنکھوں سے پلانے والے

کاش مجھ کو بھی لگا لے تو کبھی سینے سے
میری تصویر کو سینے سے لگانے والے

ہم یقیں آپ کے وعدے پہ بھلا کیسے کریں
آپ ہرگز نہیں ہیں وعدہ نبھانے والے

اپنے عیبوں پہ نظر جن کی نہیں ہوتی ہے
آئینہ اُن کو دکھاتے ہیں زمانے والے
 

عمر سیف

محفلین
بچپن کے وہ دُکھ بھی کتنے اچھے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے

وہ خوشیاں بھی جانے کیسی خوشیاں تھیں
تتلی کے پَر نوچ کہ اچھلا کرتے تھے

پاؤن مار کے خود بارش کے پانی میں
اپنی ناؤ آپ ڈبویا کرتے تھے

اب تو اِک آنسو بھی رسوا کرتا ہے
بچپن میں دل کھول کے رویا کرتے تھے
 

برادر

محفلین
آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا
اپنے اجڑے ہوئے گلشن کو بہت یاد کیا

جب کبھی گردشِ تقدیر نے گھیرا ہے ہمیں
گیسوئے یار کی الجھن کو بہت یاد کیا

شمع کی جوت پہ جلتے ہوئے پروانوں کو
اک ترے شعلہء دامن کو بہت یاد کیا

جس کے ماتھے پہ نئی صبح کا جھومر ہو گا
ہم نے اس وقت کی دلہن کو بہت یاد کیا

آج ٹوٹے ہوئے سپنوں کی بہت یاد آئی
آج بیتے ہوئے ساون کو بہت یاد کیا

ہم سرِطور بھی مایوسِ تجلی ہی رہے
اس درِ یار کی چلمن کو بہت یاد کیا

مطمئن ہو ہی گئے دام و قفس میں ساغر
ہم اسیروں نے نشیمن کو بہت یاد کیا

(ساغر صدیقی)
 

ظفری

لائبریرین
کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے
تیرا شہر کتنا عجیب ہے

وہ جو عشق تھا وہ جنون تھا
یہ جو ہجر ہے ، یہ نصیب ہے

یہاں کس کا چہرہ پڑھا کروں
یہاں کون اتنا قریب ہے

میں کسے کہوں ، میرے ساتھ چل
یہاں سب کے سر پہ صلیب ہے
 

عمر سیف

محفلین
دل میں اُترے گی تو پوچھے گی جنوں کتنا ہے
نوکِ خنجر ہی بتائے گی کہ خوں کتنا ہے

آندھیاں آئیں تو سب لوگوں کو معلوم ہوا
پرچمِ خواب زمانے میں نگوں کتنا ہے

جمع کرتے رہے جو اپنے کو ذرّہ ذرّہ
وہ یہ کیا جانیں، بکھرنے میں فسوں کتنا ہے

وہ جو پیاسے تھے سمندر سے بھی پیاسے لوٹے
ان سے پوچھو کے سرابوں میں فسوں کتنا ہے

ایک ہی مٹی سے ہم دونوں بنے ہیں لیکن
تجھ میں اور مجھ میں مگر فاصلہ یوں کتنا ہے


شہریار
 

Aanchal

محفلین
ضبط نے کہا:
بچپن کے وہ دُکھ بھی کتنے اچھے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے

وہ خوشیاں بھی جانے کیسی خوشیاں تھیں
تتلی کے پَر نوچ کہ اچھلا کرتے تھے

پاؤن مار کے خود بارش کے پانی میں
اپنی ناؤ آپ ڈبویا کرتے تھے

اب تو اِک آنسو بھی رسوا کرتا ہے
بچپن میں دل کھول کے رویا کرتے تھے

Assalam-o-Alaikum

Sab say pehlay tou Sorry ... Mjhay nahi pata ke Yahan urdu kaise likhtay hain ...

Baaqi aayen Moozoo ki tarf tou ... Yeh pehlee poetry hai jo is forum pay parhi hai aur behaaad zabardast bhi lagiii ... Kafee Sachayee biyaan ki gayee hai

All i can say ke Thnxxx for taking urs time in shairing with us

(please dont mind mere urdu itni achi nahi )
 

عمر سیف

محفلین
Aanchal نے کہا:
ضبط نے کہا:
بچپن کے وہ دُکھ بھی کتنے اچھے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے

وہ خوشیاں بھی جانے کیسی خوشیاں تھیں
تتلی کے پَر نوچ کہ اچھلا کرتے تھے

پاؤن مار کے خود بارش کے پانی میں
اپنی ناؤ آپ ڈبویا کرتے تھے

اب تو اِک آنسو بھی رسوا کرتا ہے
بچپن میں دل کھول کے رویا کرتے تھے

Assalam-o-Alaikum

Sab say pehlay tou Sorry ... Mjhay nahi pata ke Yahan urdu kaise likhtay hain ...

Baaqi aayen Moozoo ki tarf tou ... Yeh pehlee poetry hai jo is forum pay parhi hai aur behaaad zabardast bhi lagiii ... Kafee Sachayee biyaan ki gayee hai

All i can say ke Thnxxx for taking urs time in shairing with us

(please dont mind mere urdu itni achi nahi )

وعلیکم اسلام۔
پسندیدگی کا شکریہ آنچل۔
اور آپ کو محفل پہ خوش آمدید۔ اُردو اچھی نہیں تو ہو جائے گی آتی رہا کریں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top