ظفری نے کہا:تم بھی خفا ہو ، لوگ بھی برہم ہیں دوستو
اب ہو چلا ہے یقین کہ برے ہم ہیں دوستو
کس کو ہمارے حال سے نسبت ہے کیا کہیں
آنکھیں تو دشمنوں کی بھی پُرنم ہیں دوستو
اپنے سوا ہمارے نہ ہونے کا غم کسے
اپنی تلاش میں تو ہم ہی ہم ہیں دوستو
کچھ آج شام ہی سے ہے دل بھی بجھا بجھا
کچھ شہر کے چراغ بھی مدھم ہیں دوستو
سب کچھ سہی فراز ، پر اتنا ضرور ہے
دنیا میں ایسے لوگ بہت کم ہیں دوستو