مقدس
لائبریرین
دو دوست ساحل کنارے سیر کے لیے نکلے۔دورانِ سیر ان دونوں میں کسے بات پر بحث چل نکلی۔بحث میں ایک دوست کو غصہ آ گیا اور اس نے دوسرے دوست کو زوردار تھپڑ رسید کر دیا۔جس دوست کو تھپڑ لگا وہ خاموشی سے چلتا رہا اور کچھ دور جا کر اس نے ریت پر یہ لکھا “ آج میرے بہترین دوست نے مجھے تھپڑ مارا۔“
دونوں خاموشی سے آگے چلتے رہے۔جس دوست کو تھپڑ لگا تھا اس نے سوچا کہ سمندر میں نہایا جائے۔اس نے اپنا سامان سمندر کنارے رکھا اور نہانے چلا گیا۔دوسرا دوست کنارے پر کھڑا رہا۔
سمندر میں وہ ذرا گہرے پانی میں چلا گیا۔ اچانک ایک زوردار لہر آئی اور وہ ڈوبنے لگا۔دوسرا دوست جو سمندر کنارے کھڑا تھا اس نے فوراَ اپنے دوست کو بچایا اور خیریت سے سمندر کنارے لے آیا۔
جب اُس دوست کی حالت ذرا بہتر ہوئی تو وہ اٹھا اور ہتھوڑی اور لوہے کی کیل سے ایک بڑے پتھر پر یہ کُندہ کر دیا “آج میرے بہترین دوست نے میری جان بچائی“
جس دوست نے تھپڑ مارا تھا اور اس کی جان بچائی تھی،اس نے پوچھا “جب میں نے تمہیں تکلیف دی تو تم نے ریت پر لکھا ،اب اس پتھر پر کیوں لکھا ہے“ ۔
دوسرے نے جواب دیا “ جب کوئی آپ کو تکلیف پہچائے تو آپ اسے ریت پر لکھ دیں جہاں معافی کی آندھیاں اس کو مٹا دیں گی، اور جب کوئی آپ کے ساتھ اچھائی کرے تو اسے پتھر پر کندہ کر دیں تاکہ رہتی دنیا تک مثال بن جائے“
شمشاد بھیا۔۔ آئی لو دس ٹاپک آف یورز
بار بار پڑھنے سے بات سمجھ میں آ جاتی ہے۔۔
لیکن یہ والی تو فرسٹ ٹائم ہی سمجھ میں آگئی
سو سمپل بٹ سو پاور فل ۔۔