میری ڈائری کا ایک ورق

کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں جوانجان ہوکر بھی اپنی پہچان چھوڑجاتے ہیں اوراسی طرح اپنی جگہ بنا جاتے ہیں جیسےکوئے بچپن کی چوٹ کا نشان اپنی ایک شناخت جسم پر چھوڑجاتا ہے کہ ساری زندگی ا س چوٹ کومحسوس کراتا رہتا ہے اور اپنے رشتے ایسے انجان بن جاتے ہیں کہ جیسے ان کا وجود ہی نہیں ہوتا لیکن دونوں میں کوئی فرق نہیں اسی طرح جیسے چوٹ کے نشان پر جیسے پوری زندگی ہمارے وجود پر قائم رہتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
ماں، محبوب اور مرقد کی گود بڑی گداز ہوتی ہے۔ سونے کا سواد آ جاتا ہے اور حشر تک پڑے رہنے کو جی چاہتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
استقامت کے چولہے پر یقین کی ہانڈی میں صبر کا سالن پکانا پڑتا ہے اور پھر جب سب کچھ جل بُھن جائے تو پھر اسے با رضا و رغبت کھانا بھی پڑتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
پرشاد پڑے جب پیٹ میں تو بُدھی بدھیا دھانکے
جمنا جل کی جَل ککڑی، جا جبل پور میں جھانکے
 

شمشاد

لائبریرین
نصیحت :

ایک آدمی نے اپنے بیٹے کو سمجھانے کے لیے اسے ایک شیشے کے سامنے کھڑا کر کے پوچھا "بیٹا اس شیشے میں تمہیں کیا نظر آ رہا ہے؟"

بیٹے نے جواب دیا "ابا جان دوسری طرف لوگ نظر آ رہے ہیں۔"

پھر باپ نے اسے ایک آئینے کے سامنے کھڑا کیا اور پوچھا "اب کیا نظر آ رہا ہے؟"

بیٹے نے جواب دیا "ابا جان اب مجھے اپنا چہرہ نظر آ رہا ہے۔"

باپ نے کہا "دیکھو بیٹے یہ دونوں ہی شیشے ہیں۔ ایک پر چاندی کا ملمع چڑھایا گیا ہے تو اس میں تمہیں اپنا آپ نظر آ رہا ہے اور دوسرے پر کچھ نہیں چڑھایا تو اس میں سے تمہیں دوسری طرف لوگ نظر آ رہے ہیں۔ بالکل اسی طرح اگر تم صرف شیشہ بن کر رہو گے تو تمہیں دوسرے لوگ نظر آتے رہیں گے، لیکن اگر تم اپنے آپ پر سونے چاندی کا ملمع چڑھا لو گے اور آئینہ بن جاؤ گے تو تمہیں لوگ نظر آنا بند ہو جائیں گے اور صرف اپنا آپ ہی نظر آئے گا اور اپنا آپ نظر آنے سے انسان میں تکبر بڑھتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ شیشہ بن کر رہنا تاکہ دوسرے لوگوں کے دکھ درد، غم اور تکلیفیں تمہیں نظر آتی رہیں۔"
 

شمشاد

لائبریرین
کیا آپ ڈیوٹی پر ہیں؟

ایک بین الاقوامی پرواز ایک مغربی ملک کی طرف محو پرواز تھی۔ اس میں ایک پڑھا لکھا مسلمان جہاز کی فرسٹ کلاس میں سفر کر رہا تھا۔ یورپی فضائی میزبان شراب کا جام لیے اس کی طرف بڑھی اور اسے پیش کیا۔ اس نے بڑی تمیز سے جام لینے سے انکار کر دیا۔

فضائی میزبان جام لیکر واپس گئی اور اسے سجا سنوار کر دوبارہ لے آئی۔ اس دفعہ بھی وہی ہوا کہ مسافر نے بڑی تمیز سے جام لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں شراب نہیں پیتا۔

فضائی میزبان نے اپنے سپروائیزر کو مطلع کیا۔ سپروائیزر نے اس جام کو مزید اچھی سجا سنوار کر مسافر کو پیش کیا۔ اور مزید پوچھا کیا ہماری خدمتگاری میں کوئی کسر رہ گئی ہے۔ ویسے بھی یہ جام مہمانداری کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ مسافر نے اسے بھی بڑی تمیز سے بتایا کہ وہ مسلمان ہے اور شراب نہیں پیتا۔

سپروائیزر اس کے باوجود اصرار کرتا رہا کہ وہ جام ضرور نوش کر لے۔ سپروائیزر کے مسلسل اصرار پر مسافر نے کہا ایسا کرو کہ یہ جام پہلے پائلٹ کو دو۔

سپروائیزر کہنے لگا۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ شراب پی کر جہاز اڑائے۔ وہ ڈیوٹی پر ہے۔ اگر وہ ڈیوٹی کے دوران شراب پیئے گا تو اس بات کا سو فیصد امکان ہے کہ جہاز حادثے کا شکار ہو کر کریش ہو جائے۔

مسافر نے سپروائیزر کو کہا "میں مسلمان ہوں اور میں اپنے ایمان کو بچانے کے لیے ہر وقت ڈیوٹی پر ہوتا ہوں۔ اور اگر میں شراب پیؤں گا تو اس بات کا سو فیصد امکان ہے کہ میں حادثے کا شکار ہو جاؤں اور اپنے ایمان کو کریش کر بیٹھوں۔"
 

شمشاد

لائبریرین
ہار

ایک پھول والے کی دکان پر کیا خوبصورت جملہ لکھا ہوا تھا :

"انسان ہر قدم پر جیت چاہتا ہے، مگر لوگ میرے پاس آ کر "ہار" مانگتے ہیں۔"​
 

عظیم

محفلین
کسی نے ہم سے پوچها کہ آپ رہتے کہاں ہیں ہم نے جواب دیا اس پاکستان سے بہت ہی دور جسے ہم پاکستان کہتے ہیں
 

عظیم

محفلین
ماں، محبوب اور مرقد کی گود بڑی گداز ہوتی ہے۔ سونے کا سواد آ جاتا ہے اور حشر تک پڑے رہنے کو جی چاہتا ہے۔


چهوٹا منہ اور بڑی بات مگر کہتا چلوں کہ مرقد کی گود سب کے لئے راحت بخش نہیں ہوا کرتی اگر ایسا ہو تو یہ دعا ہی کیوں مانگی جائے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں قبر کے عذاب سے بچا
آمین یارب العالمین
 

عظیم

محفلین
کل سے ضد تهی ہماری کہ کچه کهائیں گے نہیں اور یہ بهی دیکهنا تها کیا وہ کهلائیں گے نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
چهوٹا منہ اور بڑی بات مگر کہتا چلوں کہ مرقد کی گود سب کے لئے راحت بخش نہیں ہوا کرتی اگر ایسا ہو تو یہ دعا ہی کیوں مانگی جائے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں قبر کے عذاب سے بچا
آمین یارب العالمین
کہنے کو تو چچا بھی کہہ گئے ہیں :

اب تو گھبرا کے کہتے ہی کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
 
Top