شمشاد
لائبریرین
کیا آپ اپنی ڈائری کا کوئی “ ورق “ یہاں دوسروں کو دیکھانا پسند کریں گے ۔
میری ڈائری کا ایک ورق کچھ یوں ہے :
عنوان ہے “ سلطنت “
غریب لوگوں کی ٹوٹی پھوٹی بستی، نالیوں کا پانی گلیوں میں بہتا ہوا، ٹوٹے پھوٹے کچے پکے مکان، ایک گندی سی بچی، بال بکھرئے ہوئے، ناک بہتی ہوئی، فراک میلا سا پہنا ہوا، پاؤں سے ننگی، روتی ہوئی، ایک دروازے پر کھڑی، جسکا ٹاٹ کا پردہ پھٹا ہوا، اندر سے آواز آئی۔ “ اری کیا ہوا سہزادی (شہزادی)؟ کیوں رو رہی ہو؟ “
“ مجھے سہنساہ (شہنشاہ) نے مارا ہے۔“ بچی نے میلی فراک سے ناک صاف کرتے ہوئے جواب دیا۔
میری ڈائری کا ایک ورق کچھ یوں ہے :
عنوان ہے “ سلطنت “
غریب لوگوں کی ٹوٹی پھوٹی بستی، نالیوں کا پانی گلیوں میں بہتا ہوا، ٹوٹے پھوٹے کچے پکے مکان، ایک گندی سی بچی، بال بکھرئے ہوئے، ناک بہتی ہوئی، فراک میلا سا پہنا ہوا، پاؤں سے ننگی، روتی ہوئی، ایک دروازے پر کھڑی، جسکا ٹاٹ کا پردہ پھٹا ہوا، اندر سے آواز آئی۔ “ اری کیا ہوا سہزادی (شہزادی)؟ کیوں رو رہی ہو؟ “
“ مجھے سہنساہ (شہنشاہ) نے مارا ہے۔“ بچی نے میلی فراک سے ناک صاف کرتے ہوئے جواب دیا۔