فنا بلند شہری میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر ( فنا بلند شہری)

لاریب مرزا

محفلین
میرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے ملائی مزا آ گیا
برق سی گر گئی، کام ہی کر گئی، آگ ایسی لگائی مزا آ گیا

جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیا
چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا، بزمِ رِنداں میں ساغر کھنکنے لگے
مئے کدے پہ برسنے لگیں مستیاں، جب گھٹا گھر کے چھائی مزا آ گیا

بے حجابانہ وہ سامنے آ گئے، اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی
آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا

شیخ صاحب کا اِیماں بہک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پگھل ہی گیا
آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا

آنکھ میں تھی حیا ہر ملاقات پر، سُرخ عارض ہوئے وصل کی بات پر
اس نے شرما کے میرے سوالات پہ، ایسے گردن جُھکائی مزا آ گیا

اے فناؔ شکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرُو
اپنے ہاتھوں سے اُس نے مری قبر پہ، چادرِ گُل چڑھائی مزا آ گیا
 
آخری تدوین:

باباجی

محفلین
بہت شکریہ مکمل کلام شئیر کرنے کا... نصرت صاحب مرحوم کی آواز میں لطف آجاتا ہے سن کر... میں ریمکس سنتا ہوں اکثر آواز اونچی کرکے
 

اوشو

لائبریرین
میرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے ملائی مزا آ گیا
برق سی گر گئی، کام ہی کر گئی، آگ ایسی لگائی مزا آ گیا

جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیا
چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا، بزمِ رِنداں میں ساغر کھنکنے لگے
مئے کدے پہ برسنے لگیں مستیاں، جب گھٹا گھر کے چھائی مزا آ گیا

بے حجابانہ وہ سامنے آ گئے، اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی
آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا

شیخ صاحب کا اِیمان بِک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پگھل ہی گیا
آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا

آنکھ میں تھی حیا ہر ملاقات پر، سُرخ عارض ہوئے وصل کی بات پر
اس نے شرما کے میرے سوالات پہ، ایسے گردن جُھکائی مزا آ گیا

اے فناؔ شکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرُو
اپنے ہاتھوں سے اُس نے مری قبر پہ، چادرِ گُل چڑھائی مزا آ گیا
ایک غلطی کی تصحیح فرما لیں ابھی نظر پڑی اس پر یہ کلام استاد قمر جلالوی کا نہیں "فنا بلند شہری" کا ہے۔ مقطع میں تخلص "فناؔ"بھی موجود ہے۔ مطلع میں قمر بطور تخلص استعمال نہیں ہوا۔
 
آخری تدوین:

اوشو

لائبریرین
شیخ صاحب کا اِیمان بِک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پگھل ہی گیا
آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا
ایک تصحیح اور کر لیں ۔
شیخ صاحب کا ایماں بہک ہی گیا ،
ویسے نصرت نے ایسے ہی پڑھا ہے جیسے آپ نے لکھا
:)
 

لاریب مرزا

محفلین
واہ لاریب بہنا کیا کہنا آپ کا
غزل ایسی لگائی مزا آگیا

بہت خوب
بہت خوب شراکت
بہت دعائیں
واہ بہت اعلی!!
شکریہ لاریب!!
بہت شکریہ مکمل کلام شئیر کرنے کا... نصرت صاحب مرحوم کی آواز میں لطف آجاتا ہے سن کر... میں ریمکس سنتا ہوں اکثر آواز اونچی کرکے
تمام احباب کا انتخاب کو سراہنے کا شکریہ :)
 

لاریب مرزا

محفلین
ایک غلطی کی تصحیح فرما لیں ابھی نظر پڑی اس پر یہ کلام استاد قمر جلالوی کا نہیں "فنا بلند شہری" کا ہے۔ مقطع میں تخلص "فناؔ"بھی موجود ہے۔ مطلع میں قمر بطور تخلص استعمال نہیں ہوا۔
اوہ!!!! :noxxx: اتنی بڑی غلطی!! ہم نے جہاں یہ کلام پڑھا تھا وہاں شاعر کا نام قمر جلالوی تحریر تھا۔ حالانکہ ہمیں تخلص دیکھ کے ذرا حیرت ہوئی تھی۔ لیکن زیادہ غور نہیں کیا۔ :nailbiting:
اب ایک مستند سائٹ سے رجوع کیا تو یہ کلام "فنا بلند شہری" کا ہی نکلا۔ :noxxx:
 
Top