انتخاب کو سراہنے کا شکریہ عباس بھائی!!بہت خوبصورت غزل، واقعی مزا آگیا !!!!
مے کدے نہیں ہو چاہیے تھا ؟
تشکر جناب!!واہ واہ! مزا آ گیا۔ کیا ہی پر لطف غزل ہے۔
جن اغلاط کا ذکر ہو چکا ہے ان کے علاوہ بھی اگر کوئی آپ کی نظر سے گزری ہے تو نشاندہی کر دیں۔املا کی معمولی غلطیوں نے بھی مزا کرکرا نہیں کیا۔
درست کہا نین بھائی!!سدا بہار۔۔۔۔ بہت شکریہ لاریب
تشکر جناب!!
جن اغلاط کا ذکر ہو چکا ہے ان کے علاوہ بھی اگر کوئی آپ کی نظر سے گزری ہے تو نشاندہی کر دیں۔
بہت شکریہ جناب!! ان باریکیوں کی طرف ہمارا دھیان بالکل بھی نہیں تھا۔جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیااس مصرع میں "مزا" ہونا چاہیے۔
چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیااس مصرع میں میرے خیال میں "کتنے" پہلے اور "یہ" بعد میں ہونا چاہیے۔ یعنی "آج سے پہلے کتنے یہ مغرور تھے"
اس مصرع میں "مرے" ہونا چاہیے۔
آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا
اس مصرع میں مری ہونا چاہیے۔
آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا
اے فناؔ شکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرُو
اس مصرع میں بھی "میرے" کی بجائے "مرے" ہونا چاہیے۔
بہت خوب لاجوابمیرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے ملائی مزا آ گیانشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا، بزمِ رِنداں میں ساغر کھنکنے لگے
برق سی گر گئی، کام ہی کر گئی، آگ ایسی لگائی مزا آ گیا
جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیا
چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
مئے کدے پہ برسنے لگیں مستیاں، جب گھٹا گھر کے چھائی مزا آ گیا
بے حجابانہ وہ سامنے آ گئے، اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی
آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا
شیخ صاحب کا اِیماں بہک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پگھل ہی گیا
آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا
آنکھ میں تھی حیا ہر ملاقات پر، سُرخ عارض ہوئے وصل کی بات پر
اس نے شرما کے میرے سوالات پہ، ایسے گردن جُھکائی مزا آ گیا
اے فناؔ شکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرُو
اپنے ہاتھوں سے اُس نے مری قبر پہ، چادرِ گُل چڑھائی مزا آ گیا
بہت خوب لاجواب
شکریہب
بہت خوب لاجواب
تشکر!!بہت خوب۔ لاجواب۔
خوب کاوش ہے۔کچھ اس طرح سے کہنا چاہوں گا۔
دل تھا مضطر بہت، اشک آنکھوں میں تھے، تھی نہ فرصت ہمیں یادِ جانان سے
ایسے حالات میں، غم کی برسات میں، جو غزل ہے سنائی مزا آ گیا
انتخاب کی پسندیدگی کا شکریہ!!بہت خوب انتخاب!
واہبے حجابانہ وہ سامنے آ گئے، اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی
آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا
بہت شکریہ!!یونیورسٹی بس میں ہر صبح ہم یہ عزل سنتے ہے.پسندیدہ عزل ہے.بہت خوب زبردست انتخاب
زبردست!! ری مکس میں ہمیں یہ زیادہ اچھا لگا، اشتراک کا شکریہیہ ری مکس بھی سن لیں