فنا بلند شہری میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر ( فنا بلند شہری)

لاریب مرزا

محفلین
وا جی وا۔ اعلیٰ
بڑی نظر پائی ہے، آپ کو تو آٹھ ماہ پہلے ہی پتا لگ گیا تھا کہ شریف کے بعد قمر آرہا ہے:p
بہت شکریہ!!

لیں!! ہم تو اڑتی چڑیا کے پر گن لیتے ہیں، جو ہمیں اڑتے ہوئے بھی دو ہی نظر آتے ہیں :p یہ پتہ لگانا کونسا مشکل تھا :D
 

ابو ہاشم

محفلین
بہت شکریہ!!

لیں!! ہم تو اڑتی چڑیا کے پر گن لیتے ہیں، جو ہمیں اڑتے ہوئے بھی دو ہی نظر آتے ہیں :p یہ پتہ لگانا کونسا مشکل تھا :D
آپ پنکھ کو پر سمجھ رہے ہیں۔ ہر پرندے کے دو پنکھ (بازو) ہوتے ہیں اور ہر پنکھ پر بہت سے پر ہوتے ہیں
اڑتے پرندے کے پر گننا تو محال امر ہے
یہ محاورۃً غیر معمولی ذکاوت و ہوشیاری کے لیے کہا جاتا ہے
 

لاریب مرزا

محفلین
آپ پنکھ کو پر سمجھ رہے ہیں۔ ہر پرندے کے دو پنکھ (بازو) ہوتے ہیں اور ہر پنکھ پر بہت سے پر ہوتے ہیں
اڑتے پرندے کے پر گننا تو محال امر ہے
یہ محاورۃً غیر معمولی ذکاوت و ہوشیاری کے لیے کہا جاتا ہے
اس محاورے کی تفصیلات ہم بھی جانتے ہیں، :) یہ تو چوہدری صاحب سے ازراہ مذاق بات کر رہے تھے جو معلوماتی کی ریٹنگ دے کر چلتے بنے، :oops:
بہرحال معلومات کی فراہمی کا شکریہ :)
 
آخری تدوین:
اس محاورے کی تفصیلات ہم بھی جانتے ہیں، :) یہ تو چوہدری صاحب سے ازراہ مذاق بات کر رہے تھے جو معلوماتی کی ریٹنگ دے کر چلتے بنے، :oops:
دیکھیں جی۔۔۔۔۔ آپ رِنج نا ہوں۔ میرے لیے تو یہ بیش بہا معلوماتی ہی تھا نا کہ آپ اڑتی چڑیا کے پر گن سکتی ہیں:cool2:
 
میرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے ملائی مزا آ گیا
برق سی گر گئی، کام ہی کر گئی، آگ ایسی لگائی مزا آ گیا
جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیا
چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا

نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا، بزمِ رِنداں میں ساغر کھنکنے لگے
مئے کدے پہ برسنے لگیں مستیاں، جب گھٹا گھر کے چھائی مزا آ گیا

بے حجابانہ وہ سامنے آ گئے، اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی
آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا

شیخ صاحب کا اِیماں بہک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پگھل ہی گیا
آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا

آنکھ میں تھی حیا ہر ملاقات پر، سُرخ عارض ہوئے وصل کی بات پر
اس نے شرما کے میرے سوالات پہ، ایسے گردن جُھکائی مزا آ گیا..​
 

شیزان

لائبریرین
عمدہ انتخاب۔

پہلے بھی محفل پر شیئر ہو چکا ہے۔۔ دوبارہ پڑھ کر لطف آیا۔

فنا بلند شہری کے اس کلام کا مقطع کچھ یوں ہے

اے فناؔ شکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرُو
اپنے ہاتھوں سے اُس نے مری قبر پہ، چادرِ گُل چڑھائی مزا آ گیا
 

طارق شاہ

محفلین

میرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے مِلائی مزا آ گیا
برق سی گر گئی، کام ہی کر گئی، آگ ایسی لگائی مزا آ گیا
جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مُسکرائی مزہ آگیا
چاند کے سائے میں اے مِرے ساقیا! تُو نے ایسی پِلائی مزا آ گیا

نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا، بزمِ رِنداں میں ساغر کھنکنے لگے
میکدے پربرسنے لگیں مستیاں، جب گھٹا گھِر کے چھائی مزا آ گیا

بے حجابانہ وہ سامنے آ گئے، اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی
آنکھ اُن کی لڑی یُوں مِری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا

شیخ صاحب کا اِیماں بہک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پِگھل ہی گیا
آج سے پہلے یہ کتنے مغرُور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا

آنکھ میں تھی حیا ہر مُلاقات پر، سُرخ عارض ہُوئے وصل کی بات پر

اس نے شرما کے میرے سوالات پر، ایسے گردن جُھکائی مزا آ گیا

اے فناؔ ! شُکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی مِرے پیار کی آبرُو
اپنے ہاتھوں سے اُس نے مِری قبر پر، چادرِ گُل چڑھائی مزا آ گیا

فنا ؔ بُلند شہری
۔۔۔۔۔۔
:) :) :) :)
عمدہ اِنتخاب، تشکر شیئر کرنے پر
شاد رہیں


 

فرخ منظور

لائبریرین
آج کل مختلف گلوکاروں نے یہ غزل اتنی گائی ہے اور لوگوں نے اتنی سنی ہے کہ لگتا ہے جیسے گلوکار "میرے رشکِ قمر" کی بجائے "میرے رکشے کمر" کہہ رہا ہو۔ :)
 

لاریب مرزا

محفلین
واقعی مزہ آگیا۔۔۔ بہت خوب۔۔
بہت شکریہ!!

آج کل مختلف گلوکاروں نے یہ غزل اتنی گائی ہے اور لوگوں نے اتنی سنی ہے کہ لگتا ہے جیسے گلوکار "میرے رشکِ قمر" کی بجائے "میرے رکشے کمر" کہہ رہا ہو۔ :)
جب ہم نے یہ کلام محفل میں ارسال کیا تھا اس وقت ہم نے خان صاحب کی آواز میں بھی نہیں سنا تھا۔ اب تو یہ حال ہے ہم سوچ رہے ہیں کہ اچھے وقتوں میں ہی محفل میں شریک کر دیا تھا۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ!!


جب ہم نے یہ کلام محفل میں ارسال کیا تھا اس وقت ہم نے خان صاحب کی آواز میں بھی نہیں سنا تھا۔ اب تو یہ حال ہے ہم سوچ رہے ہیں کہ اچھے وقتوں میں ہی محفل میں شریک کر دیا تھا۔ :)

ویسے خان صاحب کی کمر بھی "رکشے کمر" ہی تھی۔ :)
 
Top