گھر سے یہ سوچ کے نکلا ہوں کہ مر جانا ہے
اب کوئی راہ دکھا دے کہ کدھر جانا ہے
جسم سے ساتھ نبھانے کی مت امید رکھو
اس مسافر کو تو رستے میں ٹھہر جانا ہے
موت لمحے کی صدا زندگی عمروں کی پکار
میں یہی سوچ کے زندہ ہوں کہ مر جانا ہے . .
ان کی محفل کے آداب کچھ اور ہیں
لب کشائی کی جرأت مناسب نہیں ،
ان کی سرکار میں التجا کے لئے
جنبشِ لب نہیں چشمِ تر چاہیئے ،
سوزِ دل چاہیئے چشمِ نم چاہیئے
اور شوقِ طلب معتبر چاہیئے ، ،
صلی اللہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ وبارک وسلم ، ،
(اقبال عظیم مرحوم)