نہ تیرنے کے ہنر سے واقف نہ ہم ہیں پختہ سفینے والے
تیری شفاعت کے آسرے پر رواں دواں ہیں مدینے والے
درود گوئی کا سلسلہ تو فقط بہانہ بنا ہوا ہے
اکٹھے ہوتے ہیں روز جام رخ منور کو پینے والے
اظہر فراغ
ناصحا! تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے
روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے،یوں ہے،یوں ہے
احمد فراز
نہیں ہے وجہ ضروری کہ جب ہو،تب مر جائیں
اداس لوگ ہیں،ممکن ہے بے سبب مر جائیں
عمیر نجمی