میرے پسندیدہ اشعار

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
تپش سے بچ کے گھٹاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
گئے ہوؤں کی صداؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
ہم اردگرد کے موسم سے جب بھی گھبرائیں
ترے خیال کی چھاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
دور تجھ سے تو قضا بھی نہیں لے جائے گی
سر بھی آخر تری دیوار سے ٹکرائیں گے ہم

بھولتا ہی نہیں ہم کو وہ ستمگر راحیلؔ
خاک اسے یاد نہ کرنے کی قسم کھائیں گے ہم
راحیل فاروق
 

سیما علی

لائبریرین
ایک چنگاری ہی صیاد کو دل سے دے دوں
آشیانے کو مرے آگ نہ لگوائے گا

ہاں ترے لطف سے نومید بھی ہو جاتا ہے
ابھی نادان ہے راحیلؔ سمجھ جائے گا
راحیل فاروق
 

سیما علی

لائبریرین
دل کا قصہ وہی قدیمی ہے
نہ سنیں محترم! تو بہتر ہے
منزلیں اب بھی دور ہیں راحیلؔ
اب تو مر جائیں ہم تو بہتر ہے

راحیل فاروق​

 

سیما علی

لائبریرین
پھر ہیں بینائیوں کو وہم بہت
پھر سرِ کوہِ طور بیٹھا ہوں

مجھے کوئی مرض نہیں راحیلؔ
آرزوؤں سے چور بیٹھا ہوں
 

سیما علی

لائبریرین
میں ابھی پڑھ ہی رہا تھا وقت کے استاد سے
اشک خود تقدیر کا لکھا مٹانے آ گئے

شیخ کا راحیلؔ خطبہ پھر ادھورا رہ گیا
آ گئے دیوانے پھر غزلیں سنانے آ گئے
 

سیما علی

لائبریرین
گفتگو شاعرانہ کرتے ہیں
یہ ہمارا چلن ہے چال نہیں

ہم کو راحیلؔ دل کی حالت پر
ایک حیرت سی ہے ملال نہیں
 

یاسر شاہ

محفلین
پھول کی پتی سے کے سکتا ہی ہیرے کا جگر
مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر
علامہ سر محمد اقبال
خالہ یہ شعر اقبال کا نہیں ۔

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر

بلکہ شعر کے شاعر ہیں" بھرتری ہری" اقبال نے اس شعر کو بال جبریل کی ابتدا میں رقم کر کے مقبول کر دیا ہے۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
خالہ یہ شعر اقبال کا نہیں ۔

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر

بلکہ شعر کے شاعر ہیں" بھرتری ہری" اقبال نے اس شعر کو بال جبریل کی ابتدا میں رقم کر کے مقبول کر دیا ہے۔
بہت شکریہ ۔۔۔
تدوین کردی
 

یاسر شاہ

محفلین
ہوائیں اُن کی، فضائیں اُن کی، سمندر اُن کے، جہاز اُن کے
گِرہ بھنور کی کھُلے تو کیونکر، بھنور ہے تقدیر کا بہانہ
اقبال
 
Top