میرے پسندیدہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
چراغِ شوق میں جلتی ہیں عمر کی نیندیں
تو چند خواب کہیں لوح پر اترتے ہیں

شاعر نہیں معلوم
آپی یہ اقبال طارق کا کلام ہے :

خیالِ یار مرا اوڑھنا بچھونا ہے
سو مجھ پہ حرف بڑے معتبر اترتے ہیں

چراغِ شوق میں جلتی ہیں عمر کی نیندیں
تو چند خواب کہیں لوح پر اترتے ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
آپی یہ اقبال طارق کا کلام ہے :

خیالِ یار مرا اوڑھنا بچھونا ہے
سو مجھ پہ حرف بڑے معتبر اترتے ہیں

چراغِ شوق میں جلتی ہیں عمر کی نیندیں
تو چند خواب کہیں لوح پر اترتے ہیں
بہت شکریہ مجھے شعر یاد رہ گیا شاعر بالکل یاد نہیں
مجھے کوئی شعر بہت پسند آئے تو اب بھی فوراً یاد ہو جاتا ہے گو اب یاد داشت بالکل پہلے جیسی نہیں رہی۔۔شعر سیدھا دل پہ اثر کرتا ہے۔
 
اس تشنہ لب کی نیند نہ ٹوٹے دعا کرو
جس تشنہ لب کو خواب میں دریا دکھائی دے

کیا حسن ہے جمال ہے کیا رنگ روپ ہے
وہ بھیڑ میں بھی جائے تو تنہا دکھائی دے

کرشن بہاری نور
 

سیما علی

لائبریرین
اس تشنہ لب کی نیند نہ ٹوٹے دعا کرو
جس تشنہ لب کو خواب میں دریا دکھائی دے

کیا حسن ہے جمال ہے کیا رنگ روپ ہے
وہ بھیڑ میں بھی جائے تو تنہا دکھائی دے

کرشن بہاری نور
بہت خوب ڈاکٹر صاحب کرشن بہاری مجھے بہت پسند ہیں۔خاص کر انکے پڑھنے کا انداز ،اندازِ ترنم منظر بھوپالی کا بھی بہت خوب صورت ہے اور حنا تیموری ۔
 

شمشاد

لائبریرین
میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر
ہاتھ دعا سے یوں گرا بھول گیا سوال بھی
(پروین شاکر)
 

مومن فرحین

لائبریرین
وہ لجائے میرے سوال پر کہ اٹھا سکے نہ جھکا کے سر
اڑی زلف چہرے پہ اس طرح کہ شبوں کے راز مچل گئے

وہی بات جو وہ نہ کہہ سکے مرے شعر و نغمہ میں آ گئی
وہی لب نہ میں جنہیں چھو سکا قدح شراب میں ڈھل گئے

مجروح سلطان
 

ظفری

لائبریرین
ظفری صاحب میں واقف نہیں ہوں
میں شہر سہارنپور سے ہوں ہو سکتا ہے وہ کہیں آس پاس قصبوں میں سے کہیں کے رہنے والے ہوں یا ان کا کچھ اور نام یہاں مشہور ہو
مجھے بھی لوگ سہارنپور میں ڈاکٹر فیصل نواب کے نام سے جانتے ہیں اور شہر سے باہر عظیم سہارنپوری کے نام سے
ہمارے ایک دوست کے بڑے بھائی کے ہاتھ ایک چھوٹی سی ڈائری دیکھی تھی ۔ جو ان کے ہاتھ اسی کی دہائی کے اوائل میں لگی تھی۔ اس میں بہت سی غزلیں اور اشعار تھے جو ایک بہت خوبصورت رسم الخط میں لکھے ہوئے تھے۔ ہر غزل اور قطعہ کے بعد ایک ہی نام دیکھنے کو ملا اور وہ تھا ۔۔ ریحان سہارنپوری ۔۔۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ وہ موصوف پاکستان میں اپنے قیام کے دوران یہ ڈائری بھول گئے تھے۔ میں نے استفار کیا کہ آپ نے ڈائری واپس کیوں نہیں کی۔ تو کوئی معقول جواب نہیں ملا۔
کچھ شعر یاد ہیں ۔ لکھ دیتا ہوں ۔ شاید کچھ مدد مل سکے ۔

پُرسششِ غم کے لیئے میرا مسیحا آیا
ٹہر جا موت! اسے گلے لگالوں تو چلوں
اور
میں شاعر بھی نہیں بجا ہے درست ہے
اور شعر کہنا بھی مجھے مانا نہیں آتا
یہ آپ کا خیال ہے شاید درست ہو
ہاں یہ ضرور ہے مجھے گانا نہیں آتا

یہ اشعار حافظے میں رہ گئے تھے شاید اس طرح نہ ہوں جیسے پڑھے تھے۔ مگر کچھ اسی طرح تھے۔
بہرحال آپ کے جواب کا شکریہ۔ جزاک اللہ خیر :)
 
Top